حدثنا عبد الاعلى , عن يونس , عن حميد بن هلال , عن هصان بن الكاهن , قال: وكان ابوه كاهنا في الجاهلية , قال: دخلت المسجد في إمارة عثمان بن عفان , فإذا شيخ ابيض الراس واللحية , يحدث عن معاذ , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى , عَنْ يُونُسَ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ , عَنْ هِصَّانَ بْنِ الْكَاهِنِ , قَالَ: وَكَانَ أَبُوهُ كَاهِنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ , قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فِي إِمَارَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ , فَإِذَا شَيْخٌ أَبْيَضُ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ , يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حدثنا محمد بن ابي عدي , عن الحجاج يعني ابن ابي عثمان , حدثني حميد بن هلال , حدثنا هصان بن الكاهن العدوي , قال: جلست مجلسا فيه عبد الرحمن بن سمرة ولا اعرفه , قال: حدثنا معاذ بن جبل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما على الارض نفس تموت لا تشرك بالله شيئا , تشهد اني رسول الله صلى الله عليه وسلم يرجع ذاكم إلى قلب موقن , إلا غفر لها" , قال: قلت: انت سمعت هذا من معاذ بن جبل؟ قال: فعنفني القوم , فقال: دعوه فإنه لم يسئ القول , نعم انا سمعته من معاذ , زعم انه سمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُثْمَانَ , حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ , حَدَّثَنَا هِصَّانُ بْنُ الْكَاهِنِ الْعَدَوِيُّ , قَالَ: جَلَسْتُ مَجْلِسًا فِيهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ وَلَا أَعْرِفُهُ , قَالَ: حدثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا عَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ تَمُوتُ لَا تُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا , تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْجِعُ ذَاكُمْ إِلَى قَلْبٍ مُوقِنٍ , إِلَّا غُفِرَ لَهَا" , قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ؟ قَالَ: فَعَنَّفَنِي الْقَوْمُ , فَقَالَ: دَعُوهُ فَإِنَّهُ لَمْ يُسِئْ الْقَوْلَ , نَعَمْ أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ مُعَاذٍ , زَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
ھصان بن کاہل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبدالرحمن بن سمرہ رحمہ اللہ کی مجلس میں شامل ہوگیا جن کے سر اور ڈاڑھی کے بال سفید ہوچکے تھے وہ کہنے لگے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ کی اور میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو اور یہ گواہی دل کے یقین سے ہو تو اس کے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے میں نے ان سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے؟ لوگ اس پر مجھے ملامت کرنے لگے لیکن انہوں نے کہا کہ اسے ملامت اور ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، اسے چھوڑ دو، میں نے یہ حدیث حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے ہی سنی ہے جسے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں، بعد میں میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ ہیں۔
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن يعلى بن عطاء , عن الوليد بن عبد الرحمن , عن ابي إدريس العيذي او الخولاني , قال: جلست مجلسا فيه عشرون من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , وإذا فيهم شاب حديث السن , حسن الوجه , ادعج العينين , اغر الثنايا , فإذا اختلفوا في شيء , فقال قولا انتهوا إلى قوله , فإذا هو معاذ بن جبل , فلما كان من الغد , جئت فإذا هو يصلي إلى سارية , قال: فحذف من صلاته , ثم احتبى فسكت , قال: فقلت: والله إني لاحبك من جلال الله , قال: الله؟ قال: قلت: الله , قال: فإن من المتحابين في الله , فيما احسب انه قال: في ظل الله يوم لا ظل إلا ظله , ثم ليس في بقيته شك يعني: في بقية الحديث , يوضع لهم كراس من نور يغبطهم بمجلسهم من الرب عز وجل , النبيون , والصديقون , والشهداء , قال: فحدثته عبادة بن الصامت , فقال: لا احدثك إلا ما سمعت عن لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حقت محبتي للمتحابين في , وحقت محبتي للمتزاورين في , وحقت محبتي للمتباذلين في , وحقت محبتي للمتصادقين في , والمتواصلين" , شك شعبة: في المتواصلين , او المتزاورين.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءِ , عنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْعَيْذِيِّ أَوْ الْخَوْلَانِيِّ , قَالَ: جَلَسْتُ مَجْلِسًا فِيهِ عِشْرُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَإِذَا فِيهِمْ شَابٌّ حَدِيثُ السِّنِّ , حَسَنُ الْوَجْهِ , أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ , أَغَرُّ الثَّنَايَا , فَإِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ , فَقَال قَوْلًا انْتَهَوْا إِلَى قَوْلِهِ , فَإِذَا هُوَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ , فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ , جِئْتُ فَإِذَا هُوَ يُصَلِّي إِلَى سَارِيَةٍ , قَالَ: فَحَذَفَ مِنْ صَلَاتِهِ , ثُمَّ احْتَبَى فَسَكَتَ , قَالَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ , قَالَ: أَللَّهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: أَللَّهِ , قَالَ: فَإِنَّ مِنَ الْمُتَحَابِّينَ فِي اللَّهِ , فِيمَا أَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ: فِي ظِلِّ اللَّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ , ثُمَّ لَيْسَ فِي بَقِيَّتِهِ شَكٌّ يَعْنِي: فِي بَقِيَّةِ الْحَدِيثِ , يُوضَعُ لَهُمْ كَرَاسٍ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمْ بِمَجْلِسِهِمْ مِنَ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ , النَّبِيُّونَ , وَالصِّدِّيقُونَ , وَالشُّهَدَاءُ , قَالَ: فَحَدَّثْتُهُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ , فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ , وحَقَّتْ محبتي للمتزاورينَ في , وَحَقَّتْ محبتي لِلْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ , وَحَقَّتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَصَادِقِينَ فِيَّ , وَالْمُتَوَاصِلِينَ" , شَكَّ شُعْبَةُ: فِي الْمُتَوَاصِلِينَ , أَوْ الْمُتَزَاوِرِينَ.
ابو ادریس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایک ایسی مجلس میں شریک ہوا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تشریف فرما تھے ان میں ایک نوجوان اور کم عمر صحابی بھی تھے ان کا رنگ کھلتا ہوا، بڑی اور سیاہ آنکھیں اور چمکدار دانت تھے، جب لوگوں میں کوئی اختلاف ہوتا اور وہ کوئی بات کہہ دیتے تو لوگ ان کی بات کو حرف آخر سمجھتے تھے، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔
اگلے دن میں دوبارہ حاضر ہوا تو وہ ایک ستون کی آڑ میں نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے نماز کو مختصر کیا اور گوٹ مار کر خاموشی سے بیٹھ گئے میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا بخدا! میں اللہ کے جلال کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہوں انہوں نے قسم دے کر پوچھا واقعی؟ میں نے بھی قسم کھا کر جواب دیا انہوں نے غالباً یہ فرمایا کہ اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اس دن عرش الہٰی کے سائے میں ہوں گے جس دن اس کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا، (اس کے بعد بقیہ حدیث میں کوئی شک نہیں) ان کے لئے نور کی کرسیاں رکھی جائیں گی اور ان کی نشست گاہ پروردگار عالم کے قریب ہونے کی وجہ سے انبیاء کرام (علیہم السلام) اور صدیقین وشہداء بھی ان پر رشک کریں گے۔
بعد میں یہ حدیث میں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو سنائی تو انہوں نے فرمایا میں بھی تم سے صرف وہی حدیث بیان کروں گا جو میں نے خود لسان نبوت سے سنی ہے اور وہ یہ کہ " میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں اور میری محبت ان لوگوں کے لئے طے شدہ ہے جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے جڑتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى سماع أبى إدريس الخولاني من معاذ، وقد توبع
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن قتادة , عن انس , عن معاذ , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من مات وهو يشهد ان لا إله إلا الله , وان محمدا رسول الله صادقا من قلبه دخل الجنة" , قال شعبة: لم اسال قتادة انه سمعه عن انس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , عَنْ مُعَاذٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَادِقًا مِنْ قَلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ" , قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ أَسْأَلْ قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ عَنْ أَنَسٍ.
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ لا الہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی صدق دل سے دیتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن ابي حصين , والاشعث بن سليم , انهما سمعا الاسود بن هلال يحدث , عن معاذ بن جبل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ , اتدري ما حق الله على العباد؟" , فقال: الله ورسوله اعلم , قال:" يعبدونه ولا يشركون به شيئا" , قال:" اتدري ما حقهم عليه إذا فعلوا ذلك؟" , قال: الله ورسوله اعلم , قال:" ان لا يعذبهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي حَصِينٍ , وَالْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ , أَنَّهُمَا سَمِعَا الْأَسْوَدَ بْنَ هِلَالٍ يُحَدِّثُ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ , أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟" , فَقَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَعْبُدُونَهُ وَلَا يُشْرِكُونَ بِهِ شَيْئًا" , قَالَ:" أَتَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟" , قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
ابو الاسود دیلی کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ جس وقت یمن میں تھے تو ان کے سامنے ایک یہودی کی وراثت کا مقدمہ پیش ہوا جو فوت ہوگیا تھا اور اپنے پیچھے ایک مسلمان بھائی چھوڑ گیا تھا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام اضافہ کرتا ہے کمی نہیں کرتا اور اس حدیث سے استدلال کر کے انہوں نے اسے وارث قرار دے دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، أبو الأسود لا يعرف له سماع من معاذ، وقد اختلف فيه على عمرو بن أبى حكيم
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن عبد الملك بن عمير , عن عبد الرحمن بن ابي ليلى , عن معاذ بن جبل , قال: كنت رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " اتدري ما حق الله على العباد؟" , قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا" , قال:" وهل تدري ما حقهم عليه إذا فعلوا ذلك؟" , قال: قلت: الله ورسوله اعلم , قال:" ان لا يعذبهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟" , قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا" , قَالَ:" وَهَلْ تَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (گدھے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر فرمایا اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ) تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر بندوں کا کیا حق ہے؟ اگر وہ ایسا کرلیں تو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ انہیں عذاب میں مبتلا نہ کرے۔
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , عن ابي عون , عن الحارث بن عمرو بن اخي المغيرة بن شعبة , عن ناس من اصحاب معاذ من اهل حمص , عن معاذ , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بعثه إلى اليمن , فقال: " كيف تصنع إن عرض لك قضاء؟" , قال: اقضي بما في كتاب الله , قال:" فإن لم يكن في كتاب الله" , قال: فبسنة رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" فإن لم يكن في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" , قال: اجتهد رايي لا آلو , قال: فضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم صدري , ثم قال:" الحمد لله الذي وفق رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم لما يرضي رسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي عَوْنٍ , عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أَخِي الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ , عَنْ نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ , عَنْ مُعَاذٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ , فَقَالَ: " كَيْفَ تَصْنَعُ إِنْ عَرَضَ لَكَ قَضَاءٌ؟" , قَالَ: أَقْضِي بِمَا فِي كِتَابِ اللَّهِ , قَالَ:" فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي كِتَابِ اللَّهِ" , قَالَ: فَبِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" , قَالَ: أَجْتَهِدُ رَأْيِي لَا آلُو , قَالَ: فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدْرِي , ثُمَّ قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا يُرْضِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں یمن کی طرف بھیجا تو ان سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس کوئی فیصلہ آیا تو تم اسے کیسے حل کرو گے؟ عرض کیا کہ کتاب اللہ کی روشنی میں اس کا فیصلہ کروں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اگر وہ مسئلہ کتاب اللہ میں نہ ملے تو کیا کرو گے؟ عرض کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی روشنی میں فیصلہ کروں گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اگر اس کا حکم میری سنت میں بھی نہ ملا تو کیا کرو گے؟ عرض کیا کہ پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کروں گا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مار کر فرمایا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے پیغمبر کے قاصد کی اس چیز کی طرف رہنمائی فرما دی جو اس کے رسول کو پسند ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام أصحاب معاذ وجهالة الحارث، لكن مال إلى القول بصحته غير واحد من المحققين
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے حق میں تین آدمی گواہی دیں اس کے لئے جنت واجب ہوگئی حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اگر دو ہوں تو؟ فرمایا دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو رملة مجهول، وعبيد الله بن مسلم لايعرف، وفي إثبات صحبته نظر