محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے پوچھا کہ یہ بتائیے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جو ہر نماز کے لئے وضو قرار دیتے ہیں خواہ وہ آدمی باوضو ہو یا بےوضو تو وہ کس سے نقل کرتے ہیں؟ عبداللہ نے بتایا کہ ان سے حضرت اسماء بنت زید نے حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لئے وضو کا حکم دیتے تھے خواہ وہ آدمی با وضو ہو یا بےوضو، جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل معلوم ہوئی تو ہر نماز کے وقت صرف مسواک کا حکم دیا اور وضو کا حکم ختم کردیا الاّ یہ کہ انسان بےوضو ہو چونکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے اندر ہر نماز کے وقت وضو کرنے کی طاقت پاتے تھے اس لئے وہ اپنے انتقال تک اس پر عمل کرتے رہے تھے۔
حضرت مالک بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شرکت کی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی لیکن مکمل رکوع و سجود والی نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سليمان بن بشر
حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا ابن جابر , ان ابا المصبح الاوزاعي حدثهم , قال: بينا نسير في درب قلمية , إذ نادى الامير مالك بن عبد الله الخثعمي رجل يقود فرسه في عراض الجبل: يا ابا عبد الله , الا تركب؟ قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اغبرت قدماه في سبيل الله عز وجل ساعة من نهار , فهما حرام على النار" .حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ , أَنَّ أَبَا الْمُصَبِّحِ الْأَوْزَاعِيَّ حَدَّثَهُمْ , قَالَ: بَيْنَا نَسِيرُ فِي دَرْبِ قَلَمْيَةَ , إِذْ نَادَى الْأَمِيرَ مَالِكَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْخَثْعَمِيَّ رَجُلٌ يَقُودُ فَرَسَهُ فِي عِرَاضِ الْجَبَلِ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ , أَلَا تَرْكَبُ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ , فَهُمَا حَرَامٌ عَلَى النَّارِ" .
ابو مصبح اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ " درب قلمیہ " نامی جگہ میں چل رہے تھے کہ ہمارے امیر حضرت مالک بن عبداللہ خثعمی رضی اللہ عنہ کو ایک آدمی نے پکارا " جو پہاڑ کی چوڑائی میں اپنے گھوڑے کو ہانکتے ہوئے لئے جا رہے تھے کہ اے ابو عبداللہ! آپ سوار کیوں نہیں ہوجاتے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کے پاؤں دن کے ایک لمحے کے لئے بھی اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوجائیں، وہ دونوں جہنم کی آگ پر حرام ہوجاتے ہیں۔
حضرت مالک بن عبداللہ خثعمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاؤں دن کے ایک لمحے کے لئے بھی اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہوجائیں، اللہ اس پر جہنم کی آگ کو حرام کردیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال ليث بن المتوكل، وقد خولف
حضرت مالک بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شرکت کی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی لیکن مکمل رکوع و سجود والی نماز کسی امام کے پیچھے نہیں پڑھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سليمان الخزاعي
حضرت ھلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کھانے کی بعض چیزیں ایسی ہیں جن سے مجھے گھن آتی ہے اور میں اس میں حرج محسوس کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے دل میں اس طرح کے وساوس پیدا نہ ہوں جن میں نصرانیت مبتلا رہی اور تم بھی انہیں کی طرح شک کرنے لگو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، قبيصة بن هلب فيه جهالة، وقد اختلف فيه على سماك بن حرب
حدثنا وكيع , حدثنا سفيان , عن سماك بن حرب , عن قبيصة بن هلب , عن ابيه , قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن طعام النصارى , فقال: " لا يختلجن في صدرك طعام ضارعت فيه النصرانية" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ , عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى , فَقَالَ: " لَا يَخْتَلِجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ" .
حضرت ھلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کھانے کی بعض چیزیں ایسی ہیں جن سے مجھے گھن آتی ہے اور میں اس میں حرج محسوس کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے دل میں اس طرح کے وساوس پیدا نہ ہوں جن میں نصرانیت مبتلا رہی اور تم بھی انہیں کی طرح شک کرنے لگو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، قبيصة بن هلب فيه جهالة، وقد اختلف فيه على سماك بن حرب
حدثنا يحيى بن سعيد , عن سفيان , حدثني سماك , عن قبيصة بن هلب , عن ابيه , قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره , ورايته قال يضع هذه على صدره" , وصف يحيى: اليمنى على اليسرى فوق المفصل.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ سُفْيَانَ , حَدَّثَنِي سِمَاكٌ , عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ , وَرَأَيْتُهُ قَالَ يَضَعُ هَذِهِ عَلَى صَدْرِهِ" , وَصَفَّ يَحْيَى: الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فَوْقَ الْمِفْصَلِ.
حضرت ھلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب سے واپس جاتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور بائیں جانب سے بھی اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر سینے کے اوپر رکھے ہوئے دیکھا ہے جبکہ داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ کے جوڑ پر تھا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: يضع هذه على صدره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة قبصية بن هلب
حضرت ھلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر سینے کے اوپر رکھے ہوئے دیکھا ہے اور داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ کے جوڑ پر تھا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں جانب سے واپس جاتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور بائیں جانب سے بھی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره وهذا إسناد ضعيف لجهالة قبيصة بن هلب
حدثنا عبد الله , حدثنا محمد بن جعفر الوركاني , حدثنا شريك , عن سماك , عن قبيصة بن هلب , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: سالته عن طعام النصارى , فقال: " لا يختلجن او لا يحيكن في صدرك طعام ضارعت فيه النصرانية" . قال: " وكان ينصرف عن يساره وعن يمينه , ويضع إحدى يديه على الاخرى" .حدثنا عبد الله , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرَكَانِيُّ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى , فَقَالَ: " لَا يَخْتَلِجَنَّ أَوْ لَا يَحِيكَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ" . قَالَ: " وَكَانَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ وَعَنْ يَمِينِهِ , وَيَضَعُ إِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى" .
حضرت ھلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کھانے کی بعض چیزیں ایسی ہیں جن سے مجھے گھن آتی ہے اور میں اس میں حرج محسوس کرتا ہوں تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے دل میں اس طرح کے وساوس پیدا نہ ہوں جن میں نصرانیت مبتلا رہی اور تم بھی انہیں کی طرح شک کرنے لگو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب سے بھی واپس چلے جاتے تھے اور بائیں جانب سے بھی اور اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ لیتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قصة مضارعة طعام النصرانية، وهذا إسناد ضعيف ،شريك سيئ الحفظ، وقد توبع، وقبيصة مجهول