مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
970. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ ابْنِ الرَّاهِبِ أَبِي عَامِرٍ ابْنِ الغَسيلِ غَسِيلِ المَلائِكَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21960
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ الْأَنْصَارِيُّ , ثُمَّ الْمَازِنِيُّ مَازِنُ بَنِي النَّجَّارِ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَرَأَيْتَ وُضُوءَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا كَانَ , أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّ هُوَ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرِ ابْنَ الْغَّسِيلِ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا كَانَ , أَوْ غَيْرَ طَاهِر , فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أُمِرَ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ , وَوُضِعَ عَنْهُ الْوُضُوءُ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ" , قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً عَلَى ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُهُ حَتَّى مَاتَ.
محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے پوچھا کہ یہ بتائیے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جو ہر نماز کے لئے وضو قرار دیتے ہیں خواہ وہ آدمی باوضو ہو یا بےوضو تو وہ کس سے نقل کرتے ہیں؟ عبداللہ نے بتایا کہ ان سے حضرت اسماء بنت زید نے حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لئے وضو کا حکم دیتے تھے خواہ وہ آدمی با وضو ہو یا بےوضو، جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشکل معلوم ہوئی تو ہر نماز کے وقت صرف مسواک کا حکم دیا اور وضو کا حکم ختم کردیا الاّ یہ کہ انسان بےوضو ہو چونکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے اندر ہر نماز کے وقت وضو کرنے کی طاقت پاتے تھے اس لئے وہ اپنے انتقال تک اس پر عمل کرتے رہے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن