مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21950
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن الزهري , عن مسعود بن الحكم الانصاري , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الله بن حذافة السهمي , ان يركب راحلته ايام منى , فيصيح في الناس: " لا يصومن احد فإنها ايام اكل وشرب" , قال: فلقد رايته على راحلته ينادي بذلك.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أخبرَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ السَّهْمِيَّ , أَنْ يَرْكَبَ رَاحِلَتَهُ أَيَّامَ مِنًى , فَيَصِيحَ فِي النَّاسِ: " لَا يَصُومَنَّ أَحَدٌ فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ" , قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ عَلَى رَاحِلَتِهِ يُنَادِي بِذَلِكَ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایام منیٰ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اپنی سواری پر سوار ہو کر لوگوں میں یہ اعلان کردیں کہ ایام تشریق میں کوئی شخص بھی روزہ نہ رکھے کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں چنانچہ میں نے انہیں اپنی سواری پر اس اعلان کی منادی کرتے ہوئے دیکھا۔

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه واضطرابه
حدیث نمبر: 21951
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق , عن معمر , قال: قال الزهري : واخبرني عبد الرحمن بن كعب بن مالك , وكان ابوه احد الثلاثة الذين تيب عليهم , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , ان النبي صلى الله عليه وسلم قام يومئذ خطيبا , فحمد الله , واثنى عليه , واستغفر للشهداء الذين قتلوا يوم احد , ثم قال: " إنكم يا معشر المهاجرين تزيدون , وإن الانصار لا يزيدون , وإن الانصار عيبتي التي اويت إليها , اكرموا كريمهم , وتجاوزوا عن مسيئهم , فإنهم قد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ مَعْمَرٍ , قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ , وَكَانَ أَبُوهُ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَئِذٍ خَطِيبًا , فَحَمِدَ اللَّهَ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ , وَاسْتَغْفَرَ لِلشُّهَدَاءِ الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ أُحُدٍ , ثُمَّ قَالَ: " إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ تَزِيدُونَ , وَإِنَّ الْأَنْصَارَ لَا يَزِيدُونَ , وَإِنَّ الْأَنْصَارَ عَيْبَتِي الَّتِي أَوَيْتُ إِلَيْهَا , أَكْرِمُوا كَرِيمَهُمْ , وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ , فَإِنَّهُمْ قَدْ قَضَوْا الَّذِي عَلَيْهِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَهُمْ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے، اللہ کی حمدوثناء بیان کی شہداء احد کی بخشش کی دعاء کی اور فرمایا اے گروہ مہاجرین! تمہاری تعداد میں اضافہ ہوگا اور انصار کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوگا انصار میرا راز ہیں جن کے یہاں میں نے ٹھکانہ حاصل کیا، ان کے معززین کی عزت کرنا اور ان کے خطاکاروں سے درگذر کرنا کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرچکے اور اب تو ان کے حقوق باقی رہ گئے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21952
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن عدي , حدثنا عبيد الله بن عمرو يعني الرقي , عن زيد بن ابي انيسة , حدثنا جبلة بن سحيم , عن ابي المثنى العبدي , قال: سمعت السدوسي يعني ابن الخصاصية , قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم لابايعه , قال: فاشترط علي شهادة ان لا إله إلا الله , وان محمدا عبده ورسوله , وان اقيم الصلاة , وان اؤدي الزكاة , وان احج حجة الإسلام , وان اصوم شهر رمضان , وان اجاهد في سبيل الله , فقلت: يا رسول الله , اما اثنتان فوالله ما اطيقهما الجهاد , والصدقة , فإنهم زعموا انه من ولى الدبر فقد باء بغضب من الله , فاخاف إن حضرت تلك , جشعت نفسي , وكرهت الموت , والصدقة , فوالله ما لي إلا غنيمة وعشر ذود , هن رسل اهلي وحمولتهم , قال: فقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم يده , ثم حرك يده , ثم قال: " فلا جهاد , ولا صدقة , فيم تدخل الجنة إذا؟" , قال: قلت: يا رسول الله , انا ابايعك , قال: فبايعت عليهن كلهن .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي الرَّقِّيَّ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ , حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ , عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْعَبْدِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ السَّدُوسِيَّ يَعْنِي ابْنَ الْخَصَاصِيَّةِ , قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ , قَالَ: فَاشْتَرَطَ عَلَيَّ شَهَادَةَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ , وَأَنْ أُقِيمَ الصَّلَاةَ , وَأَنْ أُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ , وَأَنْ أَحُجَّ حَجَّةَ الْإِسْلَامِ , وَأَنْ أَصُومَ شَهْرَ رَمَضَانَ , وَأَنْ أُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَمَّا اثْنَتَانِ فَوَاللَّهِ مَا أُطِيقُهُمَا الْجِهَادُ , وَالصَّدَقَةُ , فَإِنَّهُمْ زَعَمُوا أَنَّهُ مَنْ وَلَّى الدُّبُرَ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ , فَأَخَافُ إِنْ حَضَرْتُ تِلْكَ , جَشِعَتْ نَفْسِي , وَكَرِهَتْ الْمَوْتَ , وَالصَّدَقَةُ , فَوَاللَّهِ مَا لِي إِلَّا غُنَيْمَةٌ وَعَشْرُ ذَوْدٍ , هُنَّ رَسَلُ أَهْلِي وَحَمُولَتُهُمْ , قَالَ: فَقَبَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ , ثُمَّ حَرَّكَ يَدَهُ , ثُمَّ قَالَ: " فَلَا جِهَادَ , وَلَا صَدَقَةَ , فيِمَ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِذًا؟" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنَا أُبَايِعُكَ , قَالَ: فَبَايَعْتُ عَلَيْهِنَّ كُلِّهِنَّ .
حضرت بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں بیعت اسلام کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے شرائط بیعت بیان فرمائیں یعنی اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ میں نماز قائم کروں، زکوٰۃ ادا کروں فرض حج کروں، ماہ رمضان کے روزے رکھوں اور اللہ کے راستہ میں جہاد کروں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! دو چیزوں کی تو واللہ مجھ میں طاقت نہیں ہے ایک جہاد اور دوسرا صدقہ، کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ جو شخص میدان جنگ سے پشت پھیرتا ہے، وہ اللہ کے غضب کے ساتھ واپس آتا ہے مجھے ڈر لگتا ہے کہ اگر میں کسی جنگ میں حاضر ہوں اور میرا نفس ڈر جائے اور میں موت کو ناپسند کرنے لگوں (تو اللہ کی ناراضگی میرے حصے میں آئے گی) اور جہاں تک صدقہ (زکوٰۃ) کا تعلق ہے تو واللہ میرے پاس تو صرف چند بکریاں اور دس اونٹ ہیں جو میرے گھر والوں کی سواری اور بار برداری کے کام آتے ہیں، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا اور تھوڑی دیر بعد اپنے ہاتھ کو ہلا کر فرمایا نہ جہاد اور نہ صدقہ؟ تو پھر جنت میں کیسے داخل ہوگے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں بیعت کرتا ہوں، چنانچہ میں نے ان تمام شرائط پر بیعت کرلی۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 21953
Save to word اعراب
حدثنا وكيع , حدثني الاسود بن شيبان , عن خالد بن سمير , عن بشير بن نهيك , عن بشير ابن الخصاصية بشير رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يمشي في نعلين بين القبور , فقال:" يا صاحب السبتيتين القهما" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ , عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَّةِ بَشِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَمْشِي فِي نَعْلَيْنِ بَيْنَ الْقُبُورِ , فَقَالَ:" يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَلْقِهِمَا" .
حضرت بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قبرستان میں جوتیاں پہن کر چلتے ہوئے دیکھا تو فرمایا اے سبتی جوتیوں والے! انہیں اتار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21954
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد , وعفان , قالا: حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط , سمعت إياد بن لقيط , يقول: سمعت ليلى امراة بشير , تقول: انه سال النبي صلى الله عليه وسلم: اصوم يوم الجمعة , ولا اكلم ذلك اليوم احدا؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا تصم يوم الجمعة إلا في ايام هو احدها , او في شهر , واما ان لا تكلم احدا , فلعمري لان تكلم بمعروف , وتنهى عن منكر , خير من ان تسكت" .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حدثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ , سَمِعْتُ إِيَادَ بْنَ لَقِيطٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ لَيْلَى امْرَأَةَ بَشِيرٍ , تَقُولُ: أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , ولا أُكَلِّمُ ذَلِكَ الْيَوْمَ أَحَدًا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا فِي أَيَّامٍ هُوَ أَحَدُهَا , أَوْ فِي شَهْرٍ , وَأَمَّا أَنْ لَا تُكَلِّمَ أَحَدًا , فَلَعَمْرِي لَأَنْ تَكَلَّمَ بِمَعْرُوفٍ , وَتَنْهَى عَنْ مُنْكَرٍ , خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَسْكُتَ" .
حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ " لیلیٰ " کہتی ہیں کہ حضرت بشیر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ پوچھا کہ میں جمعہ کا روزہ رکھ سکتا ہوں اور یہ کہ اس دن کسی سے بات نہ کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن کا خصوصیت کے ساتھ روزہ نہ رکھا کرو الاّ یہ کہ وہ ان دنوں یا مہینوں میں آرہا ہو جن میں تم روزہ رکھ رہے ہو اور باقی رہی یہ بات کہ کسی سے بات نہ کرو تو میری زندگی کی قسم! تمہارا کسی اچھی بات کا حکم دینا اور برائی سے روکنا تمہارے خاموش رہنے سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21955
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد , وعفان , قالا: حدثنا عبيد الله بن إياد , حدثنا إياد يعني ابن لقيط , عن ليلى امراة بشير , قالت: اردت ان اصوم يومين مواصلة , فمنعني بشير , وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه , وقال: " يفعل ذلك النصارى , ولكن صوموا كما امركم الله عز وجل , واتموا الصيام إلى الليل , فإذا كان الليل فافطروا" .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدُ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حدثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ , حَدَّثَنَا إِيَاد يَعْنِي ابْنَ لَقِيطٍ , عَنْ لَيْلَى امْرَأَةِ بَشِيرٍ , قَالَتْ: أَرَدْتُ أَنْ أَصُومَ يَوْمَيْنِ مُوَاصِلَةً , فَمَنَعَنِي بَشِيرٌ , وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ , وَقَالَ: " يَفْعَلُ ذَلِكَ النَّصَارَى , وَلَكِنْ صُومُوا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , وَأَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ , فَإِذَا كَانَ اللَّيْلُ فَأَفْطِرُوا" .
حضرت بشیر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ " لیلیٰ " کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دو دن لگاتار روزے رکھنا چاہے تو حضرت بشیر رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے روک دیا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ اس طرح عیسائی کرتے ہیں البتہ تم اس طرح روزہ رکھو جیسے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ روزہ رات تک رکھو " اور جب رات ہوجائے تو روزہ افطار کرلیا کرو "۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21956
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا عبيد الله بن إياد بن لقيط الشيباني , عن ابيه , عن ليلى امراة بشير ابن الخصاصية , عن بشير , قال: وكان قد اتى النبي صلى الله عليه وسلم قال: اسمه زحم , " فسماه النبي صلى الله عليه وسلم بشيرا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ الشَّيْبَانِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ لَيْلَى امْرَأَةِ بَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَّةِ , عَنْ بَشِيرٍ , قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اسْمُهُ زَحْمٌ , " فَسَمَّاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشِيرًا" .
حضرت بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان کا نام زحم تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بدل کر ان کا نام بشیر رکھ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21957
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد , حدثنا جرير يعني ابن حازم , عن ايوب , عن ابن ابي مليكة , عن عبد الله بن حنظلة غسيل الملائكة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " درهم ربا ياكله الرجل وهو يعلم , اشد من ستة وثلاثين زنية" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ غَسِيلِ الْمَلَائِكَةِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دِرْهَمٌ رِبًا يَأْكُلُهُ الرَّجُلُ وَهُوَ يَعْلَمُ , أَشَدُّ مِنْ سِتَّةٍ وَثَلَاثِينَ زَنْيَةً" .
حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سود کا وہ ایک درہم جو انسان جانتے بوجھتے کھاتا ہے ٣٦ مرتبہ بدکاری سے زیادہ سخت گناہ ہے۔

حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، صحيح موقوفا على كعب الأحبار
حدیث نمبر: 21958
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا وكيع , حدثنا سفيان , عن عبد العزيز بن رفيع , عن ابن ابي مليكة , عن ابن حنظلة بن الراهب , عن كعب , قال: " لان ازني ثلاثا وثلاثين زنية احب إلي من ان آكل درهم ربا , يعلم الله اني اكلته حين اكلته ربا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ , عَنِ ابْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الرَّاهِبِ , عَنْ كَعْبٍ , قَالَ: " لَأَنْ أَزْنِيَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ زَنْيَةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ آكُلَ دِرْهَمَ رِبًا , يَعْلَمُ اللَّهُ أَنِّي أَكَلْتُهُ حِينَ أَكَلْتُهُ رِبًا" .
کعب احبار کہتے ہیں کہ میرے نزدیک ٣٣ مرتبہ بدکاری کرنا اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں جانتے بوجھتے سود کا ایک درہم کھاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 21959
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا سعيد , عن محمد بن المنكدر , عن رجل , عن عبد الله بن حنظلة بن الراهب , " ان رجلا سلم على النبي صلى الله عليه وسلم وقد بال , فلم يرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم حتى قال بيده إلى الحائط , يعني: انه تيمم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ رَجُلٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ بْنِ الرَّاهِبِ , " أَنَّ رَجُلًا سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ بَالَ , فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَالَ بِيَدِهِ إِلَى الْحَائِطِ , يَعْنِي: أَنَّهُ تَيَمَّمَ" .
حضرت عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا، اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا تھا لہٰذا اسے جواب نہیں دیا یہاں تک کہ پہلے دیوار پر ہاتھ مار کر تمیم کیا (پھر اسے جواب دیا)

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن عبدالله بن حنظلة

Previous    84    85    86    87    88    89    90    91    92    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.