حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صبح کے وقت پڑھنے کے لئے یہ دعاء سکھاتے تھے " ہم نے صبح کی فطرت اسلام پر، کلمہ اخلاص پر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر اور اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر جو سب سے یکسو تھے اور مشرکین میں سے نہ تھے اور یہی دعاء شام کے وقت پڑھنے کی تلقین فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف جدا، إبراهيم بن إسماعيل ضعيف وأبوه وجده متروكان، وقد سلف برقم: 15360 بإسناد صحيح من حديث عبدالرحمن بن أبزي
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا اس کی ایک آنکھ سبز شیشے کی طرح محسوس ہوگی اور عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا اس کی ایک آنکھ سبز شیشے کی طرح محسوس ہوگی اور عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔
حدثنا وهب بن جرير، حدثنا شعبة، حدثنا حبيب بن الزبير، عن عبد الله بن ابي الهذيل، عن عبد الرحمن بن ابزى، عن عبد الله بن خباب، عن ابي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في الدجال، فذكر مثله..حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدَّجَّالِ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ..
حدثنا عبد الله، حدثنا خلاد بن اسلم، حدثنا النضر بن شميل، اخبرنا شعبة، حدثنا حبيب بن الزبير، قال: سمعت عبد الله بن ابي الهذيل، عن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابي بن كعب، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، ولم يذكر خلاد في حديث عبد الله بن خباب .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي الْهُذَيْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مثلَهُ، وَلَمْ يُذْكَرْ خَلَّادٌ فِي حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إسقاط الواسطة بين أبن أبزى وأبي بن كعب من اسناده لا تضر
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن يحيى بن يعمر ، عن سليمان بن صرد ، عن ابي بن كعب ، قال: قرات آية، وقرا ابن مسعود خلافها، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: الم تقرئني آية كذا وكذا؟ قال:" بلى"، فقال ابن مسعود: الم تقرئنيها كذا وكذا؟ فقال: " بلى، كلاكما محسن مجمل"، قال: فقلت له، فضرب صدري، فقال:" يا ابي بن كعب، إني اقرئت القرآن، فقلت: على حرفين، فقال: على حرفين، او ثلاثة؟ فقال: الملك الذي معي على ثلاثة، فقلت: على ثلاثة، حتى بلغ سبعة احرف، ليس منها إلا شاف كاف، إن قلت: غفورا رحيما، او قلت: سميعا عليما، او عليما سميعا، فالله كذلك، ما لم تختم آية عذاب برحمة، او آية رحمة بعذاب" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قََتَادَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَرَأْتُ آيَةً، وَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ خِلَافَهَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" بَلَى"، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَلَمْ تُقْرِئْنِيهَا كَذَا وَكَذَا؟ فَقَالَ: " بَلَى، كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ مُجْمِلٌ"، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ، فَضَرَبَ صَدْرِي، فَقَالَ:" يَا أُبَيُّ بْنَ كَعْبٍ، إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ، فَقُلْتُ: عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقَالَ: عَلَى حَرْفَيْنِ، أَوْ ثَلَاثَةٍ؟ فَقَالَ: الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي عَلَى ثَلَاثَةٍ، فَقُلْتُ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ، إِنْ قُلْتَ: غَفُورًا رَحِيمًا، أَوْ قُلْتَ: سَمِيعًا عَلِيمًا، أَوْ عَلِيمًا سَمِيعًا، فَاللَّهُ كَذَلِكَ، مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ" ..
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے ایک آیت پڑھی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اسے کسی دوسرے طریقے سے پڑھ رہے تھے میں حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہےاگر تم «غفورًا رحيماً» یا «سميعًا عليمًا» یا «عليمًا سميعًا» کہہ دیتے ہو تو اللہ اسی طرح ہے بشرطیکہ تم آیت عذاب کو رحمت سے یا آیت رحمت کو عذاب سے تبدیل نہ کرو۔
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن سقير العبدي ، عن سليمان بن صرد ، عن ابي بن كعب ، قال: سمعت رجلا يقرا، فقلت: من اقراك؟ قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: انطلق إليه، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: استقرئ هذا، فقال:" اقرا" فقرا، فقال:" احسنت"، فقلت له: اولم تقرئني كذا وكذا؟ قال:" بلى، وانت قد احسنت"، فقلت بيدي: قد احسنت! مرتين، قال: فضرب النبي صلى الله عليه وسلم بيده في صدري، ثم قال:" اللهم اذهب عن ابي الشك" ففضت عرقا، وامتلا جوفي فرقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابي، إن ملكين اتياني، فقال احدهما: اقرا على حرف، فقال الآخر: زده، فقلت: زدني، قال: اقرا على حرفين، فقال الآخر: زده، فقلت: زدني، قال: اقرا على ثلاثة، فقال الآخر: زده، فقلت: زدني، قال: اقرا على اربعة احرف، قال الآخر: زده، قلت: زدني، قال: اقرا على خمسة احرف، قال الآخر: زده، قلت: زدني، قال: اقرا على ستة، قال الآخر: زده، قال: اقرا على سبعة احرف، فالقرآن انزل على سبعة احرف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الله، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سُقَيْرٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَأُ، فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: انْطَلِقْ إِلَيْهِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: اسْتَقْرِئْ هَذَا، فَقَالَ:" اقْرَأْ" فَقَرَأَ، فَقَالَ:" أَحْسَنْتَ"، فَقُلْتُ لَهُ: أَوَلَمْ تُقْرِئْنِي كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" بَلَى، وَأَنْتَ قَدْ أَحْسَنْتَ"، فَقُلْتُ بِيَدَيَّ: قَدْ أَحْسَنْتَ! مَرَّتَيْنِ، قَالَ: فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَذْهِبْ عَنْ أُبَيٍّ الشَّكَّ" فَفِضْتُ عَرَقًا، وَامْتَلَأَ جَوْفِي فَرَقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُبَيُّ، إِنَّ مَلَكَيْنِ أَتَيَانِي، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْرَأْ عَلَى حَرْفٍ، فَقَالَ الْآخَرُ: زِدْهُ، فَقُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: اقْرَأْ عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقَالَ الْآخَرُ: زِدْهُ، فَقُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: اقْرَأْ عَلَى ثَلَاثَةٍ، فَقَالَ الْآخَرُ: زِدْهُ، فَقُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: اقْرَأْ عَلَى أَرْبَعَةِ أَحْرُفٍ، قَالَ الْآخَرُ: زِدْهُ، قُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: اقْرَأْ عَلَى خَمْسَةِ أَحْرُفٍ، قَالَ الْآخَرُ: زِدْهُ، قُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: اقْرَأْ عَلَى سِتَّةٍ، قَالَ الْآخَرُ: زِدْهُ، قَالَ: اقْرَأْ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَالْقُرْآنُ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ" .
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں یہ آیت کس نے پڑھائی ہے؟ اس نے بتایا کہ مجھے یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی ہے میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا اور دعاء کی کہ اے اللہ ابی سے شک کو دور فرما جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شقير العبدي