حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن يحيى بن يعمر ، عن سليمان بن صرد ، عن ابي بن كعب ، قال: قرات آية، وقرا ابن مسعود خلافها، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: الم تقرئني آية كذا وكذا؟ قال:" بلى"، فقال ابن مسعود: الم تقرئنيها كذا وكذا؟ فقال: " بلى، كلاكما محسن مجمل"، قال: فقلت له، فضرب صدري، فقال:" يا ابي بن كعب، إني اقرئت القرآن، فقلت: على حرفين، فقال: على حرفين، او ثلاثة؟ فقال: الملك الذي معي على ثلاثة، فقلت: على ثلاثة، حتى بلغ سبعة احرف، ليس منها إلا شاف كاف، إن قلت: غفورا رحيما، او قلت: سميعا عليما، او عليما سميعا، فالله كذلك، ما لم تختم آية عذاب برحمة، او آية رحمة بعذاب" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قََتَادَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَرَأْتُ آيَةً، وَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ خِلَافَهَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: أَلَمْ تُقْرِئْنِي آيَةَ كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ:" بَلَى"، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَلَمْ تُقْرِئْنِيهَا كَذَا وَكَذَا؟ فَقَالَ: " بَلَى، كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ مُجْمِلٌ"، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ، فَضَرَبَ صَدْرِي، فَقَالَ:" يَا أُبَيُّ بْنَ كَعْبٍ، إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ، فَقُلْتُ: عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقَالَ: عَلَى حَرْفَيْنِ، أَوْ ثَلَاثَةٍ؟ فَقَالَ: الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي عَلَى ثَلَاثَةٍ، فَقُلْتُ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ، إِنْ قُلْتَ: غَفُورًا رَحِيمًا، أَوْ قُلْتَ: سَمِيعًا عَلِيمًا، أَوْ عَلِيمًا سَمِيعًا، فَاللَّهُ كَذَلِكَ، مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ" ..
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ میں نے ایک آیت پڑھی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اسے کسی دوسرے طریقے سے پڑھ رہے تھے میں حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ نے فلاں آیت مجھے اس اس طرح نہیں پڑھائی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں میں نے عرض کیا کہ یہ شخص دعوی کرتا ہے آپ نے اسے یہی آیت دوسری طرح پڑھائی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور اس کے بعد کبھی مجھے ایسے وسوسے نہ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام آئے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ اسے دو حرفوں پر پڑھئے حضرت میکائیل علیہ السلام نے پھر کہا کہ ان سے اضافے کی درخواست کیجئے یہاں تک کہ سات حروف تک پہنچ گئے اور فرمایا ان میں سے ہر ایک کافی شافی ہےاگر تم «غفورًا رحيماً» یا «سميعًا عليمًا» یا «عليمًا سميعًا» کہہ دیتے ہو تو اللہ اسی طرح ہے بشرطیکہ تم آیت عذاب کو رحمت سے یا آیت رحمت کو عذاب سے تبدیل نہ کرو۔