حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! کیا ہر نماز میں قرأت ہوتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! تو ایک انصاری نے کہا کہ یہ تو واجب ہوگئی۔
حدثنا عبد الرحمن , حدثنا همام , عن قتادة , عن خليد العصري , عن ابي الدرداء , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما طلعت شمس قط إلا بعث بجنبتيها ملكان يناديان , يسمعان اهل الارض إلا الثقلين: يا ايها الناس هلموا إلى ربكم , فإن ما قل وكفى خير مما كثر والهى , ولا آبت شمس قط إلا بعث بجنبتيها ملكان يناديان , يسمعان اهل الارض إلا الثقلين: اللهم اعط منفقا خلفا , واعط ممسكا مالا تلفا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا هِمامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ خُلَيْدٍ الْعَصَرِيِّ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا طَلَعَتْ شَمْسٌ قَطُّ إِلَّا بُعِثَ بِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ , يُسْمِعَانِ أَهْلَ الْأَرْضِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ , فَإِنَّ مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِمَّا كَثُرَ وَأَلْهَى , وَلَا آبَتْ شَمْسٌ قَطُّ إِلَّا بُعِثَ بِجَنْبَتَيْهَا مَلَكَانِ يُنَادِيَانِ , يُسْمِعَانِ أَهْلَ الْأَرْضِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا , وَأَعْطِ مُمْسِكًا مَالًا تَلَفًا" .
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب بھی سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوؤں میں دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو یہ منادی کرتے ہیں " اور اس منادی کو جن وانس کے علاوہ تمام اہل زمین سنتے ہیں " کہ اے لوگو! اپنے رب کی طرف آؤ کیونکہ وہ تھوڑا جو کافی ہوجائے، اس زیادہ سے بہتر ہے جو غفلت میں ڈال دے اسی طرح جب بھی سورج غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں پہلوؤں میں دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو یہ منادی کرتے ہیں اور اس منادی کو بھی جن وانس کے علاوہ تمام اہل زمین سنتے ہیں " کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا نعم البدل عطاء فرما اور اے اللہ! روک کر رکھنے والے کے مال کو ہلاک فرما۔
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ہر بندے کی تخلیق میں پانچ چیزیں لکھ چکا ہے اس کی عمر، عمل، ٹھکانہ اثر اور اس کا رزق۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف الفرج بن فضالة، وقد توبع
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر بندے کی تخلیق میں پانچ چیزیں لکھ چکا ہے اس کی عمر، عمل، اثر اور اس کا رزق اور یہ کہ وہ شقی ہوگا یا سعید۔
حدثنا ابو النضر , حدثنا عبد الحميد بن بهرام , حدثنا شهر بن حوشب , حدثنا عبد الرحمن بن غنم , انه زار ابا الدرداء بحمص , فمكث عنده ليالي , فامر بحماره فاوكف , فقال ابو الدرداء: ما اراني إلا متبعك , فامر بحماره , فاسرج فسارا جميعا على حماريهما , فلقيا رجلا شهد الجمعة بالامس عند معاوية بالجابية , فعرفهما الرجل ولم يعرفاه , فاخبرهما خبر الناس , ثم إن الرجل قال: وخبر آخر كرهت ان اخبركما , اراكما تكرهانه , فقال ابو الدرداء: فلعل ابا ذر نفي , قال: نعم , والله فاسترجع ابو الدرداء وصاحبه قريبا من عشر مرات , ثم قال ابو الدرداء : ارتقبهم واصطبر كما قيل لاصحاب الناقة , اللهم إن كذبوا ابا ذر فإني لا اكذبه , اللهم وإن اتهموه فإني لا اتهمه , اللهم وإن استغشوه فإني لا استغشه , فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ياتمنه حين لا ياتمن احدا , ويسر إليه حين لا يسر إلى احد , اما والذي نفس ابي الدرداء بيده , لو ان ابا ذر قطع يميني ما ابغضته بعد الذي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما اظلت الخضراء , ولا اقلت الغبراء من ذي لهجة اصدق من ابي ذر" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامٍ , حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ , أَنَّهُ زَارَ أَبَا الدَّرْدَاءِ بِحِمْصَ , فَمَكَثَ عِنْدَهُ لَيَالِيَ , فأَمَرَ بِحِمَارِهِ فَأُوكِفَ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: مَا أَرَانِي إِلَّا مُتَّبِعَكَ , فَأَمَرَ بِحِمَارِهِ , فَأُسْرِجَ فَسَارَا جَمِيعًا عَلَى حِمَارَيْهِمَا , فَلَقِيَا رَجُلًا شَهِدَ الْجُمُعَةَ بِالْأَمْسِ عِنْدَ مُعَاوِيَةَ بِالْجَابِيَةِ , فَعَرَفَهُمَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَعْرِفَاهُ , فَأَخْبَرَهُمَا خَبَرَ النَّاسِ , ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ قَالَ: وَخَبَرٌ آخَرُ كَرِهْتُ أَنْ أُخْبِرَكُمَا , أُرَاكُمَا تَكْرَهَانِهِ , فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: فَلَعَلَّ أَبَا ذَرٍّ نُفِيَ , قَالَ: نَعَمْ , وَاللَّهِ فَاسْتَرْجَعَ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَصَاحِبُهُ قَرِيبًا مِنْ عَشْرِ مَرَّاتٍ , ثُمَّ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ : ارْتَقِبْهُمْ وَاصْطَبِرْ كَمَا قِيلَ لِأَصْحَابِ النَّاقَةِ , اللَّهُمَّ إِنْ كَذَّبُوا أَبَا ذَرٍّ فَإِنِّي لَا أُكَذِّبُهُ , اللَّهُمَّ وَإِنْ اتَّهَمُوهُ فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُهُ , اللَّهُمَّ وَإِنْ اسْتَغَشُّوهُ فَإِنِّي لَا أَسْتَغِشُّهُ , فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتَمِنُهُ حِينَ لَا يَأْتَمِنُ أَحَدًا , وَيُسِرُّ إِلَيْهِ حِينَ لَا يُسِرُّ إِلَى أَحَدٍ , أَمَا وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِيَدِهِ , لَوْ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ قَطَعَ يَمِينِي مَا أَبْغَضْتُهُ بَعْدَ الَّذِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا أَظَلَّتْ الْخَضْرَاءُ , وَلَا أَقَلَّتْ الْغَبْرَاءُ مِنْ ذِي لَهْجَةٍ أَصْدَقَ مِنْ أَبِي ذَرٍّ" .
عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے " حمص " گئے اور چند دن تک ان کے یہاں قیام کیا پھر حکم دیا تو ان کے گدھے پر پلان لگا دیا گیا، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھ ہی چلوں گا، چنانچہ ان کے حکم پر ان کے گدھے پر بھی زین کس دی گئی اور وہ دونوں اپنی اپنی سواری پر سوار ہو کر چل پڑے، راستے میں انہیں ایک آدمی ملا جس نے گزشتہ دن جمعے کی نماز حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جابیہ میں پڑھی تھی، اس نے ان دونوں کو پہچان لیا لیکن وہ دونوں اسے نہ پہچان سکے، اس نے انہیں وہاں کے لوگوں کے حالات بتائے پھر کہنے لگا کہ ایک خبر اور بھی ہے لیکن وہ آپ کو بتانا مجھے اچھا محسوس نہیں ہو رہا ہے کیونکہ میرا خیال ہے کہ اس سے آپ کی طبیعت پر بوجھ ہوگا حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا شاید حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو جلا وطن کردیا گیا ہو؟ اس نے کہا جی ہاں! یہی خبر ہے۔
اس پر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی نے تقریباً دس مرتبہ " انا للہ " پڑھا پھر حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم اسی طرح انتظار اور صبر کرو جیسے اونٹنی والوں (قوم ثمود) سے کہا گیا تھا اے اللہ! اگر یہ لوگ ابوذر کو جھٹلا رہے ہیں تو میں ابوذر کو جھٹلانے والوں میں شامل نہیں ہوں، اے اللہ! اگر وہ تہمت لگا رہے ہیں تو میں انہیں متہم نہیں کرتا، اے اللہ اگر وہ ان پر چھا رہے ہیں تو میں ایسا نہیں کر رہا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت انہیں امین قرار دیتے تھے جب کسی کو امین قرار نہیں دیتے تھے اس وقت ان کے پاس خود چل کر جاتے تھے جب کسی کے پاس نہیں جاتے تھے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابودرداء رضی اللہ عنہ کی جان ہے اگر ابوذر میرا داہنا ہاتھ بھی کاٹ دیں تو میں ان سے کبھی بغض نہیں کروں گا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے آسمان کے سایہ تلے اور روئے زمین پر ابوذر رضی اللہ عنہ زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر بن حوشب، والمرفوع فى آخره حسن لغيره
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہر غوطہ میں جنگ کے موقع پر مسلمانوں کا خیمہ (مرکز) " دمشق " نامی شہر کے پہلو میں ہوگا۔
حدثنا حسين بن محمد , حدثنا شريك , عن عطاء , عن ابي عبد الرحمن السلمي , قال: اتى رجل ابا الدرداء , فقال: إن امراتي بنت عمي وانا احبها , وإن والدتي تامرني ان اطلقها , فقال: لا آمرك ان تطلقها , ولا آمرك ان تعصي والدتك , ولكن احدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الوالدة اوسط ابواب الجنة" فإن شئت فامسك , وإن شئت فدع.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ , قَالَ: أَتَى رَجُلٌ أَبَا الدَّرْدَاءِ , فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي بِنْتُ عَمِّي وَأَنَا أُحِبُّهَا , وَإِنَّ وَالِدَتِي تَأْمُرُنِي أَنْ أُطَلِّقَهَا , فَقَالَ: لَا آمُرُكَ أَنْ تُطَلِّقَهَا , وَلَا آمُرُكَ أَنْ تَعْصِيَ وَالِدَتَكَ , وَلَكِنْ أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الْوَالِدَةَ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ" فَإِنْ شِئْتَ فَأَمْسِكْ , وَإِنْ شِئْتَ فَدَعْ.
ابوعبدالرحمن سلمی کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میری بیوی میرے چچا کی بیٹی ہے مجھے اس سے بڑی محبت ہے لیکن میری والدہ مجھے حکم دیتی ہے کہ میں اسے طلاق دے دوں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اس کا حکم دیتا ہوں کہ تم اپنی بیوی کو طلاق دے دو اور نہ یہ کہ اپنی والدہ کی نافرمانی کرو البتہ میں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے کہ والدہ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے اب تم چاہو تو اسے روک کر رکھو اور چاہو تو چھوڑ دو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وقد توبع
حدثنا إسحاق بن عيسى , حدثني انس بن عياض الليثي ابو ضمرة , عن موسى بن عقبة , عن علي بن عبد الله الازدي , عن ابي الدرداء , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله عز وجل: ثم اورثنا الكتاب الذين اصطفينا من عبادنا فمنهم ظالم لنفسه ومنهم مقتصد ومنهم سابق بالخيرات بإذن الله سورة فاطر آية 32 فاما الذين سبقوا بالخيرات , فاولئك الذين يدخلون الجنة بغير حساب , واما الذين اقتصدوا , فاولئك يحاسبون حسابا يسيرا , واما الذين ظلموا انفسهم , فاولئك الذين يحاسبون في طول المحشر , ثم هم الذين تلافاهم الله برحمته , فهم الذين يقولون: الحمد لله الذي اذهب عنا الحزن إن ربنا لغفور شكور إلى قوله لغوب سورة فاطر آية 34 - 35" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ اللَّيْثِيُّ أَبُو ضَمْرَةَ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَزْدِيِّ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ سورة فاطر آية 32 فَأَمَّا الَّذِينَ سَبَقُوا بِالْخَيْرَاتِ , فَأُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ , وَأَمَّا الَّذِينَ اقْتَصَدُوا , فَأُولَئِكَ يُحَاسَبُونَ حِسَابًا يَسِيرًا , وَأَمَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ , فَأُولَئِكَ الَّذِينَ يُحاَسبُونَ فِي طُولِ الْمَحْشَرِ , ثُمَّ هُمْ الَّذِينَ تَلَافَاهُمْ اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ , فَهُمْ الَّذِينَ يَقُولُونَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ إِلَى قَوْلِهِ لُغُوبٌ سورة فاطر آية 34 - 35" .
ثابت یا ابوثابت سے مروی ہے کہ ایک آدمی مسجد دمشق میں داخل ہوا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھے تنہائی میں کوئی مونس عطاء فرما میری اجنبیت پر ترس کھا اور مجھے اچھا رفیق عطاء فرما، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اس کی یہ دعاء سن لی اور فرمایا کہ تم یہ دعاء صدق دل سے کر رہے ہو تو اس دعاء کا میں تم سے زیادہ سعادت یافتہ ہوں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم کی اس آیت فمنہم ظالم لنفسہ کی تفسیر میں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ظالم سے اس کے اعمال کا حساب کتاب اسی کے مقام پر لیا جائے گا اور یہی غم اندوہ ہوگا منہم مقتصد یعنی کچھ لوگ درمیانے درجے کے ہوں گے، ان کا آسان حساب لیا جائے گا ومنہم سابق بالخیرات باذن اللہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جنت میں بلاحساب کتاب داخل ہوجائیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه بين على بن عبدالله وأبي الدرداء
حضرت انس جہنی رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے تو انہیں دعاء دی کہ اللہ آپ کو ہر مرض سے بچا کر صحت کے ساتھ رکھے حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان آدمی سر درد اور دیگر بیماریوں میں مسلسل مبتلا ہوتا رہتا ہے اور اس کے گناہ احد پہاڑ کے برابر ہوتے ہیں لیکن یہ بیماریاں اسے اس وقت چھوڑتی ہیں جب اس پر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی گناہ نہیں رہتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد انقلب عليه اسم الراوي معاذ بن سهل، ثم زاد فيه: عن جده، وهو خطأ، وصوابه: سهل بن معاذ، عن أبيه
حدثنا مكي بن إبراهيم , حدثنا عبد الله بن سعيد , عن حرب بن قيس , عن ابي الدرداء , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اغتسل يوم الجمعة , ولبس ثيابه , ومس طيبا إن كان عنده , ثم مشى إلى الجمعة وعليه السكينة , ولم يتخط احدا , ولم يؤذه , وركع ما قضي له , ثم انتظر حتى ينصرف الإمام , غفر له ما بين الجمعتين" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ حَرْبِ بْنِ قَيْسٍ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , وَلَبِسَ ثِيَابَهُ , وَمَسَّ طِيبًا إِنْ كَانَ عِنْدَهُ , ثُمَّ مَشَى إِلَى الْجُمُعَةِ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ , وَلَمْ يَتَخَطَّ أَحَدًا , وَلَمْ يُؤْذِهِ , وَرَكَعَ مَا قُضِيَ لَهُ , ثُمَّ انْتَظَرَ حَتَّى يَنْصَرِفَ الْإِمَامُ , غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَ الْجُمُعَتَيْنِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے، خوشبو یا تیل لگائے، پھر جمعہ کے لئے آئے کوئی لغو حرکت نہ کرے کسی دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، حرب بن قيس لم يسمع من أبى الدرداء