شرحبیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا (اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شرحبيل بن سعد
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابو هلال ، حدثنا قتادة ، عن انس بن مالك ، عن زيد بن ثابت ، قال:" مررت بنبي الله صلى الله عليه وسلم وهو يتسحر ياكل تمرا، فقال: تعال فكل، فقلت: إني اريد الصوم، فقال: وانا اريد ما تريد، فاكلنا ثم قمنا إلى الصلاة، فكان بين ما اكلنا وبين ان قمنا إلى الصلاة قدر ما يقرا الرجل خمسين آية" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ:" مَرَرْتُ بِنَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَسَحَّرُ يَأْكُلُ تَمْرًا، فَقَالَ: تَعَالَ فَكُلْ، فَقُلْتُ: إِنِّي أُرِيدُ الصَّوْمَ، فَقَالَ: وَأَنَا أُرِيدُ مَا تُرِيدُ، فَأَكَلْنَا ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَكَانَ بَيْنَ مَا أَكَلْنَا وَبَيْنَ أَنْ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ قَدْرُ مَا يَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِينَ آيَةً" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کھائی پھر ہم مسجد کی طرف نکلے تو نماز کھڑی ہوگئی، راوی نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ انہوں نے بتایا کہ جتنی دیر میں آدمی پچاس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1921، م: 1539، وهذا إسناد ضعيف، سفيان بن حسين ضعيف فى الزهري لكنه توبع
حدثنا محمد بن يزيد ، انبانا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تباع ثمرة بثمرة، ولا تباع ثمرة حتى يبدو صلاحها"، قال: فلقي زيد بن ثابت، عبد الله بن عمر، فقال: رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في عرايا، قال سفيان: العرايا نخل كانت توهب للمساكين فلا يستطيعون ان ينتظروا بها، فيبيعونها بما شاءوا من ثمره .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَينٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُبَاعُ ثَمَرَةٌ بِثَمْرَةٍ، وَلَا تُبَاعُ ثَمَرَةٌ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا"، قَالَ: فَلَقِيَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَرَايَا، قَالَ سُفْيَانُ: الْعَرَايَا نَخْلٌ كَانَتْ تُوهَبُ لِلْمَسَاكِينِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَنْتَظِرُوا بِهَا، فَيَبِيعُونَهَا بِمَا شَاءُوا مِنْ ثَمَرِهِ .
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو کٹی ہوئی کھجور کے عوض بیچنے سے منع فرمایا ہے تو حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " عرایا " میں اس کی اجازت دے دی ہے۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین گواہی یہ ہے کہ (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عبدالله بن عمرو لم يسمعه من زيد بن خالد
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بن سنور کر نہ نکلیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد تفرد به عبدالرحمن بن إسحاق، وله أخطأ
حدثنا يحيى بن سعيد , عن يحيى بن سعيد , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن ابي عمرة , عن زيد بن خالد الجهني ان رجلا من اشجع من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم توفي يوم خيبر , فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " صلوا على صاحبكم" , فتغير وجوه الناس من ذلك , فقال:" إن صاحبكم غل في سبيل الله" , ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود ما يساوي درهمين .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بن حبان , عَنْ أَبِي عَمْرَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَشْجَعَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَتَغَيَّرَ وُجُوهُ النَّاسِ مِنْ ذَلِكَ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خبیر میں ایک اشجعی مسلمان فوت ہوگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ تم خود ہی پڑھ لو، یہ سن کر لوگوں کے چہروں کا رنگ اڑ گیا (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح انکار فرمانا اس شخص کے حق میں اچھی علامت نہ تھی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کیفیت بھانپ کر فرمایا تمہارے اس ساتھی نے اللہ کی راہ میں نکل کر بھی (مال غنیمت میں) خیانت کی ہے ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں سے ایک رسی ملی جس کی قیمت صرف دو درہم کے برابر تھی۔
حدثنا يحيى بن سعيد , عن عبد الملك , حدثنا عطاء , عن زيد بن خالد الجهني , عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من فطر صائما , كان له او كتب له مثل اجر الصائم , من غير ان ينقص من اجر الصائم شيئا , ومن جهز غازيا في سبيل الله , كان له او كتب له مثل اجر الغازي , في انه لا ينقص من اجر الغازي شيئا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا عَطَاءٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا , كَانَ لَهُ أَوْ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ , مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا , وَمَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , كَانَ لَهُ أَوْ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الْغَازِي , فِي أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے اس کے لئے روزہ دار کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی اور جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کی پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھاجائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔
حكم دارالسلام: الشطر الأول حسن لغيره، والشطر الثاني صحيح، وهذا إسناد متقطع، عطاء لم يسمع من زيد
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنایا کرو، بلکہ ان میں بھی نماز پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع ، عطاء لم يسمع من زيد
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے محمد! اپنے صحابہ کو حکم دیجئے کہ تلبیہ بلند آواز سے کہا کریں کیونکہ یہ حج کا شعار ہے۔