حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی جائداد کو موت پر موقوف مت کیا کرو (کہ جو مرگیا اس کی ملکیت بھی ختم) اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی کو عمر بھر کے لئے جائداد دے دے وہ زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی دینے والے کی ہوگی، کسی جائداد کو موت پر موقوف مت کیا کرو (کہ جو مرگیا اس کی ملکیت بھی ختم) اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن خارجة بن زيد او غيره، ان زيد بن ثابت ، قال:" لما كتبت المصاحف فقدت آية كنت اسمعها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فوجدتها عند خزيمة الانصاري من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه إلى تبديلا سورة الاحزاب آية 23، قال فكان خزيمة يدعى ذا الشهادتين، اجاز رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته بشهادة رجلين"، قال الزهري وقتل يوم صفين مع علي رضي الله عنهما .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ أَوْ غَيْرِهِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، قَالَ:" لَمَّا كُتِبَتْ الْمَصَاحِفُ فَقَدْتُ آيَةً كُنْتُ أَسْمَعُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهَا عِنْدَ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ إِلَى تَبْدِيلا سورة الأحزاب آية 23، قَالَ فَكَانَ خُزَيْمَةُ يُدْعَى ذَا الشَّهَادَتَيْنِ، أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ وَقُتِلَ يَوْمَ صِفِّينَ مَعَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مصاحف کے نسخے تیار کر رہے تھے تو مجھے ان میں سورت احزاب کی ایک آیت نظر نہ آئی جو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے ہوئے سنتا تھا میں نے اسے تلاش کیا تو وہ مجھے صرف حضرت خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی جن کی شہادت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا اور وہ آیت یہ تھی " من المؤمنین رجال صدقوا ماعاھدوا اللہ علیہ "۔
حدثنا قران بن تمام ، عن ابي سنان الشيباني ، عن وهب الحمصي ، عن ابن الديلمي ، قال: اتيت ابي بن كعب ، فقلت له: إنه قد وقع في نفسي من القدر شيء، فاحب ان تحدثني بحديث لعل الله ان يذهب عني ما اجد، قال: " لو ان الله عذب اهل السماوات واهل الارض عذبهم وهو غير ظالم لهم، ولو رحمهم كانت رحمته لهم خيرا من اعمالهم، ولو كان احد لك ذهبا فانفقته في سبيل الله ثم لم تؤمن بالقدر وتعلم ان ما اصابك لم يكن ليخطئك وان ما اخطاك لم يكن ليصيبك، ما تقبل منك، ولو مت على غير ذلك دخلت النار" ولا عليك ان تلقى اخي عبد الله بن مسعود فتساله، فلقي عبد الله ، فقال له: مثل ذلك، ثم لقي حذيفة بن اليمان ، فقال له: مثل ذلك، ثم لقي زيد بن ثابت ، فقال له: مثل ذلك، إلا انه حدثه عن نبي الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ وَهْبٍ الْحِمْصِيِّ ، عَنِ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ قَدْ وَقَعَ فِي نَفْسِي مِنَ الْقَدَرِ شَيْءٌ، فَأُحِبُّ أَنْ تُحَدِّثَنِي بِحَدِيثٍ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُذْهِبَ عَنِّي مَا أَجِدُ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ السَّمَاوَاتِ وَأَهْلَ الْأَرْضِ عَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ، وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ لَهُمْ خَيْرًا مِنْ أَعْمَالِهِمْ، وَلَوْ كَانَ أُحُدٌ لَكَ ذَهَبًا فَأَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَمْ تُؤْمِنْ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمْ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ، مَا تُقُبِّلَ مِنْكَ، وَلَوْ مِتَّ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ دَخَلْتَ النَّارَ" وَلَا عَلَيْكَ أَنْ تَلْقَى أَخِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ فَتَسْأَلَهُ، فَلَقِيَ عَبْدَ اللَّهِ ، فَقَالَ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَقِيَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، فَقَالَ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، فَقَالَ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابن دیلمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے گیا اور عرض کیا کہ اے ابوالمنذر؟ میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ وسوسے پیدا ہو رہے ہیں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جس کی برکت سے میرے دل سے یہ وسوسے دور ہوجائیں انہوں نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کردیں تو اللہ تعالیٰ پھر بھی ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر ان پر رحم کردیں تو یہ رحمت ان کے اعمال سے بڑھ کر ہوگی اور اگر تم اللہ کے راستہ میں احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کر دوگے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر کامل ایمان نہ لے آؤ اور یہ یقین نہ کرلو کہ تمہیں جو چیز پیش آئی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو چیز تم سے چوک گئی ہے وہ تم پر آ نہیں سکتی تھی، اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔
پھر میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا۔
پھر میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہ جواب دیا۔
پھر میں حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کیا۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تم میں اپنے دو نائب چھوڑ کر جا رہا ہوں، ایک تو کتاب اللہ ہے جو کہ آسمان و زمین کے درمیان لٹکی ہوئی رسی ہے اور دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور یہ دونوں چیزیں کبھی جدا نہیں ہوں گی یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده دون قوله: و إنهما لن يتفرقا حتى يردا على الحوض جميعا، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔
فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔
فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد تفرد ابن إسحاق بأن جعل النهي عن المزابنة من حديث زيد بن ثابت، والصواب: أنه من حديث ابن عمر
حدثنا يزيد بن هارون ، انا ابو مسعود الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، عن زيد بن ثابت ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة، فيه اقبر، وهو على بغلته، فحادت به، وكادت ان تلقيه، فقال: " من يعرف اصحاب هذه الاقبر؟" فقال رجل: يا رسول الله، قوم هلكوا في الجاهلية، فقال:" لولا ان لا تدافنوا، لدعوت الله ان يسمعكم عذاب القبر"، ثم قال لنا:" تعوذوا بالله من عذاب جهنم"، قلنا: نعوذ بالله من عذاب جهنم، ثم قال:" تعوذوا بالله من فتنة المسيح الدجال"، فقلنا: نعوذ بالله من فتنة المسيح الدجال، ثم قال:" تعوذوا بالله من عذاب القبر"، فقلنا: نعوذ بالله من عذاب القبر، ثم قال:" تعوذوا بالله من فتنة المحيا والممات"، قلنا: نعوذ بالله من فتنة المحيا والممات .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فِيهِ أَقْبُرٌ، وَهُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ، فَحَادَتْ بِهِ، وَكَادَتْ أَنْ تُلْقِيَهُ، فَقَالَ: " مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ؟" فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَوْمٌ هَلَكُوا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ:" لَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا، لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ عَذَابَ الْقَبْرِ"، ثُمَّ قَالَ لَنَا:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ"، قُلْنَا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ"، فَقُلْنَا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، ثُمَّ قَالَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ"، فَقُلْنَا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، ثُمَّ قَالَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ"، قُلْنَا: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ کی کسی جگہ میں تھے جہاں کچھ قبریں بھی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک خچر پر سوار تھے، اچانک وہ خچر بدکنے لگا اور قریب تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گرا دیتا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کسی کو معلوم ہے کہ یہ کن لوگوں کی قبریں ہیں؟ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ لوگ زمانہ جاہلیت میں فوت ہوگئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ خطرہ نہ ہوتا کہ تم اپنے مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعاء کرتا کہ تمہیں کچھ عذاب قبر سنا دیتا، پھر ہم سے فرمایا عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، ہم نے عرض کیا کہ ہم عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، پھر فرمایا مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ہم نے عرض کیا کہ ہم مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں پھر فرمایا عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ہم نے عرض کیا کہ ہم عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں پھر فرمایا زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگا کرو ہم نے عرض کیا کہ ہم زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
حدثنا روح ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن كثير بن افلح ، عن زيد بن ثابت ، قال: " امرنا ان نسبح في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين تسبيحة، ونحمد ثلاثا وثلاثين تحميدة، ونكبر اربعا وثلاثين تكبيرة"، قال فراى رجل في المنام، فقال:" امرتم بثلاث وثلاثين تسبيحة، وثلاث وثلاثين تحميدة، واربع وثلاثين تكبيرة، فلو جعلتم فيها التهليل، فجعلتموها خمسا وعشرين"، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قد رايتم فافعلوا"، او نحو ذلك .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: " أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً، وَنَحْمَدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً، وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً"، قَالَ فَرَأَى رَجُلٌ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ:" أُمِرْتُمْ بِثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعٍ وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً، فَلَوْ جَعَلْتُمْ فِيهَا التَّهْلِيلَ، فَجَعَلْتُمُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ"، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُمْ فَافْعَلُوا"، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہر فرض نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمدللہ اور ٣٤ مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کریں پھر ایک انصاری نے ایک خواب دیکھا جس میں کسی نے اس سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نماز کے بعد تمہیں اس طرح تسبیحات پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس نے کہا کہ انہیں ٢٥، ٢٥ مرتبہ پڑھا کرو اور ان میں ٢٥ مرتبہ لا الہ الا اللہ کا اضافہ کرلو جب صبح ہوئی تو اس نے اپنا یہ خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی طرح کیا کرو۔