مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21571
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثني حسين ، قال: قال ابن بريدة : حدثني يحيى بن يعمر ، ان ابا الاسود حدثه، عن ابي ذر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يرم رجل رجلا بالفسق، ولا يرميه بالكفر إلا ارتدت عليه إن لم يكن صاحبه كذلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ بُرَيْدَةَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَرْمِ رَجُلٌ رَجُلًا بِالْفِسْقِ، وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنے نسب کی نسبت کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے اور جو شخص کسی ایسی چیز کا دعویٰ کرتا ہے جو اس کی ملکیت میں نہ ہو تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر یا دشمن اللہ کہہ کر پکارتا ہے حالانکہ وہ ایسا نہ ہو تو وہ پلٹ کر کہنے والے پر جا پڑتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6045، م: 61
حدیث نمبر: 21572
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، وموسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبيد بن ابي جعفر ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما رجل كشف سترا فادخل بصره من قبل ان يؤذن له، فقد اتى حدا لا يحل له ان ياتيه، ولو ان رجلا فقا عينه، لهدرت، ولو ان رجلا مر على باب لا ستر له فراى عورة اهله، فلا خطيئة عليه، إنما الخطيئة على اهل البيت" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، وَمُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ كَشَفَ سِتْرًا فَأَدْخَلَ بَصَرَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ، فَقَدْ أَتَى حَدًّا لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا فَقَأَ عَيْنَهُ، لَهُدِرَتْ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَى بَابٍ لَا سِتْرَ لَهُ فَرَأَى عَوْرَةَ أَهْلِهِ، فَلَا خَطِيئَةَ عَلَيْهِ، إِنَّمَا الْخَطِيئَةُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو آدمی کسی کے گھر کا پردہ اٹھا کر اجازت لینے سے پہلے اندر جھانکنے لگے تو اس نے ایک ایسی حرکت کی جو اس کے لئے حلال نہ تھی یہی وجہ ہے کہ اگر گھر والا کوئی آدمی اس کی آنکھ پھوڑ دے تو وہ کسی تاوان کے بغیر ضائع ہوجائے گی اور اگر کوئی آدمی کسی ایسے دروازے پر گذرتا ہے جہاں پردہ پڑا ہو اور نہ ہی دروازہ بند ہو اور اس کی نگاہ اندر چلی جائے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا بلکہ گناہ تو اس گھر والوں پر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة ضعيف
حدیث نمبر: 21573
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا دراج ، عن ابي الهيثم ، عن ابي ذر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ستة ايام، ثم اعقل يا ابا ذر، ما اقول لك بعد" فلما كان اليوم السابع، قال:" اوصيك بتقوى الله في سر امرك وعلانيته، وإذا اسات فاحسن، ولا تسالن احدا شيئا وإن سقط سوطك، ولا تقبض امانة، ولا تقض بين اثنين" ، حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو ، عن دراج ، عن ابي المثنى ، عن ابي ذر ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستة ايام، اعقل يا ابا ذر ما يقال لك" إلا انه قال:" ولا تؤوين امانة ولا تقضين بين اثنين".حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا دَرَّاجٌ ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سِتَّةَ أَيَّامٍ، ثُمَّ اعْقِلْ يَا أَبَا ذَرٍّ، مَا أَقُولُ لَكَ بَعْدُ" فَلَمَّا كَانَ الْيَوْمُ السَّابِعُ، قَالَ:" أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ فِي سِرِّ أَمْرِكَ وَعَلَانِيَتِهِ، وَإِذَا أَسَأْتَ فَأَحْسِنْ، وَلَا تَسْأَلَنَّ أَحَدًا شَيْئًا وَإِنْ سَقَطَ سَوْطُكَ، وَلَا تَقْبِضْ أَمَانَةً، وَلَا تَقْضِ بَيْنَ اثْنَيْنِ" ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ دَرَّاجٍ ، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سِتَّةَ أَيَّامٍ، اعْقِلْ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا يُقَالُ لَكَ" إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَلَا تُؤْوِيَنَّ أَمَانَةً وَلَا تَقْضِيَنَّ بَيْنَ اثْنَيْنِ".
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا چھ دن ہیں اس کے بعد اے ابوذر! میں تم سے جو کہوں اسے اچھی طرح سمجھ لینا، جب ساتواں دن آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں خفیہ اور ظاہر بہر طور اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں، جب تم سے کوئی گناہ ہوجائے تو اس کے بعد کوئی نیکی بھی کرلیا کرو کسی سے کوئی چیز نہ مانگنا اگرچہ تمہارا کوڑا ہی گرا ہو (وہ بھی کسی سے اٹھانے کے لئے نہ کہنا) امانت پر قبضہ نہ کرنا اور کبھی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، ودراج ضعيف
حدیث نمبر: 21574
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو حدثنا عبد الله بن وهب عن عمرو عن دراج عن ابي المثنى عن ابي ذر قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ستة ايام، اعقل يا ابا ذر ما يقال لك" إلا انه قال:" ولا تؤوين امانة ولا تقضين بين اثنين"حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرٍو عَنْ دَرَّاجٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سِتَّةَ أَيَّامٍ، اعْقِلْ يَا أَبَا ذَرٍّ مَا يُقَالُ لَكَ" إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَلَا تُؤْوِيَنَّ أَمَانَةً وَلَا تَقْضِيَنَّ بَيْنَ اثْنَيْنِ"

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف دراج، وجهالة أبى المثني
حدیث نمبر: 21575
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن مهدي الايلي ، حدثنا ابو داود ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن واصل مولى ابي عيينة، عن يحيى بن عقيل ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابي الاسود الديلي ، قال:" قد رايت اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فما رايت بابي ذر شبيها.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْأيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيلِيِّ ، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا رَأَيْتُ بَأَبِي ذَرٍّ شَبِيهًا.
ابوالاسود دیلی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے لیکن مجھے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ جیسا کوئی نظر نہیں آیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر:
Save to word اعراب
حدیث نمبر: 21576
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الرجال ، عن شرحبيل ، قال: اخذت نهسا بالاسواف، فاخذه مني زيد بن ثابت فارسله، وقال: اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم ما بين لابتيها .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ ، قَالَ: أَخَذْتُ نُهَسًا بِالْأَسْوَافِ، فَأَخَذَهُ مِنِّي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَأَرْسَلَهُ، وَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا .
شرجیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے بازار میں لٹورے کی طرح کا ایک پرندہ پکڑ لیا، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو اسے میرے ہاتھ سے لے کر چھوڑ دیا (اور وہ اڑ گیا) اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شرحبيل بن سعد
حدیث نمبر: 21577
Save to word اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن خارجة بن زيد ، ان زيد بن ثابت ، قال:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيع العرايا ان تباع بخرصها كيلا" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، قَالَ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا كَيْلًا" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " بیع عرایا " میں اس بات کی اجازت دی ہے کہ اسے اندازے سے ناپ کر بیچ دیا جائے۔ فائدہ۔ بیع عرایا کی وضاحت کے لئے حدیث نمبر (٤٤٩٠) ملاحظہ کیجئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 21578
Save to word اعراب
حدثنا الاسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن الركين ، عن القاسم بن حسان ، عن زيد بن ثابت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني تارك فيكم خليفتين كتاب الله، حبل ممدود ما بين السماء والارض او ما بين السماء إلى الارض، وعترتي اهل بيتي، وإنهما لن يتفرقا حتى يردا علي الحوض" .حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الرُّكَيْنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ خَلِيفَتَيْنِ كِتَابُ اللَّهِ، حَبْلٌ مَمْدُودٌ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَوْ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي، وَإِنَّهُمَا لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تم میں اپنے دو نائب چھوڑ کر جارہا ہوں، ایک تو کتاب اللہ ہے جو کہ آسمان و زمین کے درمیان لٹکی ہوئی رسی ہے اور دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں اور یہ دونوں چیزیں کبھی جدا نہیں ہونگی یہاں تک کہ میرے پاس حوض کوثر پر آپہنچیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده دون وقوله: و إنهما لن يتفرقا حتى يردا على الحوض، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ شريك
حدیث نمبر: 21579
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا كثير بن زيد ، عن المطلب بن عبد الله ، قال: دخل زيد بن ثابت على معاوية، فحدثه حديثا، فامر إنسانا ان يكتب، فقال: زيد ، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان نكتب شيئا من حديثه، فمحاه" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: دَخَلَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ عَلَى مُعَاوِيَةَ، فَحَدَّثَهُ حَدِيثًا، فَأَمَرَ إِنْسَانًا أَنْ يَكْتُبَ، فَقَالَ: زَيْدٌ ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ نَكْتُبَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ، فَمَحَاهُ" .
ایک مرتبہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ملاقات کے لئے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ان سے کوئی حدیث بیان کی، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ اسے لکھ لے لیکن حضرت زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کوئی حدیث بھی لکھنے سے منع فرمایا ہے چنانچہ انہوں نے اسے مٹا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، المطلب بن عبدالله لم يسمع من زيد بن ثابت

Previous    46    47    48    49    50    51    52    53    54    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.