حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن اناسا من امتي سيماهم التحليق، يقرءون القرآن لا يجاوز حلوقهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، هم شر الخلق والخليقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي سِيمَاهُمْ التَّحْلِيقُ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ" .
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ " جن کی علامت سر منڈوانا ہوگی قرآن کریم تو پڑھیں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا وہ لوگ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، وہ بدترین مخلوق ہوں گے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت سويد بن الحارث ، قال: سمعت ابا ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما احب ان لي مثل احد ذهبا، قال شعبة او قال: ما احب ان لي احدا ذهبا، ادع منه يوم اموت دينارا او نصف دينار إلا لغريم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُوَيْدَ بْنَ الْحَارِثِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا، قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا، أَدَعُ مِنْهُ يَوْمَ أَمُوتُ دِينَارًا أَوْ نِصْفَ دِينَارٍ إِلَّا لِغَرِيمٍ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرے لئے احد پہاڑ کو سونے کا بنادیا جائے اور جس دن میں دنیا سے رخصت ہو کر جاؤں تو اس میں سے ایک یا آدھا دینار بھی میرے پاس بچ گیا ہو الاّ یہ کہ میں اسے کسی قرض خواہ کے کے لئے رکھ لوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سويد بن الحارث
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت مهاجرا ابا الحسن يحدث، انه سمع زيد بن وهب يحدث، عن ابي ذر ، قال: اذن مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالظهر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ابرد ابرد" او قال:" انتظر انتظر"، وقال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة"، قال ابو ذر: حتى راينا فيء التلول .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُهَاجِرًا أَبَا الْحَسَنِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظُّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدْ أَبْرِدْ" أَوْ قَالَ:" انْتَظِرْ انْتَظِرْ"، وَقَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ"، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ .
زید بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جنازے سے واپس آرہے تھے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذر ہوا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے مؤذن نے جب ظہر کی اذان دینا چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ٹھنڈا کر کے اذان دینا دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا حتٰی کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔
احنف بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں تھا کہ ایک آدمی پر نظر پڑی جسے دیکھتے ہی لوگ اس سے کنی کترانے لگتے تھے میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابی ابوذر رضی اللہ عنہ ہوں میں نے ان سے پوچھا کہ پھر یہ لوگ کیوں آپ سے کنی کترا رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا میں انہیں مال جمع کرنے سے اسی طرح روکتا ہوں جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روکتے تھے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ سے ڈرو خواہ کہیں بھی ہو، برائی ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کرو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، ميمون بن أبى شبيب لم يسمع من أبى ذر، وقد اختلف على سفيان الثوري فى إسناده
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص مہینے میں تین روزے رکھنا چاہتا ہو اسے ایام بیض کے روزے رکھنے چاہئیں۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی اور ساری رات صبح تک ایک ہی آیت رکوع و سجود میں پڑھتے رہے۔
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن عبد الله بن وديعة ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اغتسل او تطهر، فاحسن الطهور، ولبس من احسن ثيابه، ومس ما كتب الله له من طيب او دهن اهله، ثم اتى الجمعة، فلم يلغ ولم يفرق بين اثنين، غفر له ما بينه وبين الجمعة الاخرى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي سَعْيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَدِيعَةَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ اغْتَسَلَ أَوْ تَطَهَّرَ، فَأَحْسَنَ الطُّهُورَ، وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ، وَمَسَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِنْ طِيبِ أَوْ دُهْنِ أَهْلِهِ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، فَلَمْ يَلْغُ وَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے، خوشبو یا تیل لگائے، پھر جمعہ کے لئے آئے کوئی لغوحرکت نہ کرے کسی دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن عجلان قد خولف فى هذا الحديث
حدثنا حدثنا ابن نمير ، حدثنا موسى يعني ابن المسيب الثقفي ، عن شهر ، عن عبد الرحمن بن غنم الاشعري ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله يقول: يا عبادي، كلكم مذنب إلا من عافيت، فاستغفروني اغفر لكم، ومن علم منكم اني ذو قدرة على المغفرة فاستغفرني بقدرتي، غفرت له ولا ابالي، وكلكم ضال إلا من هديت فسلوني الهدى اهدكم، وكلكم فقير إلا من اغنيت فسلوني ارزقكم، ولو ان حيكم وميتكم واولاكم واخراكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا على قلب اتقى عبد من عبادي لم يزيدوا في ملكي جناح بعوضة، ولو ان حيكم وميتكم واولاكم واخراكم ورطبكم ويابسكم اجتمعوا فسال كل سائل منهم ما بلغت امنيته واعطيت كل سائل ما سال لم ينقصني إلا كما لو مر احدكم على شفة البحر فغمس إبرة ثم انتزعها ذلك لاني جواد ماجد واجد، افعل ما اشاء، عطائي كلامي، وعذابي كلامي، إذا اردت شيئا فإنما اقول له كن فيكون" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ الثَّقَفِيَّ ، عَنْ شَهْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: يَا عِبَادِي، كُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ، فَاسْتَغْفِرُونِي أَغْفِرْ لَكُمْ، وَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي، غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي، وَكُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُ فَسَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ، وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ فَسَلُونِي أَرْزُقْكُمْ، وَلَوْ أَنَّ حَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَأُولَاكُمْ وَأُخْرَاكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ اجْتَمَعُوا عَلَى قَلْبِ أَتْقَى عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي لَمْ يَزِيدُوا فِي مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ حَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَأُولَاكُمْ وَأُخْرَاكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ اجْتَمَعُوا فَسَأَلَ كُلُّ سَائِلٍ مِنْهُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ وَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مَا سَأَلَ لَمْ يَنْقُصْنِي إِلَّا كَمَا لَوْ مَرَّ أَحَدُكُمْ عَلَى شَفَةِ الْبَحْرِ فَغَمَسَ إِبْرَةً ثُمَّ انْتَزَعَهَا ذَلِكَ لِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ وَاجِدٌ، أَفْعَلُ مَا أَشَاءُ، عَطَائِي كَلَامِي، وَعَذَابِي كَلَامِي، إِذَا أَرَدْتُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو! تم سب کے سب گنہگار ہو سوائے اس کے جسے میں عافیت عطاء کردوں، اس لئے مجھ سے معافی مانگا کرو میں تمہیں معاف کردوں گا اور جو شخص اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مجھے معاف کرنے پر قدرت ہے اور وہ میری قدرت کے وسیلے سے مجھ سے معافی مانگتا ہے تو میں اسے معاف کردیتا ہوں اور کوئی پرواہ نہیں کرتا۔
تم میں سے ہر ایک گمراہ ہے سوائے اس کے جسے میں ہدایت دے دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگا کرو میں تم کو ہدایت عطاء کروں گا تم میں سے ہر ایک فقیر ہے سوائے اس کے جسے میں غنی کردوں، لہٰذا مجھ سے غناء مانگا کرو میں تم کو غناء عطاء کروں گا۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب کے سب میرے سب سے زیادہ شقی بندے کے دل کی طرح ہوجائیں تو میری حکومت میں سے ایک مچھر کے پر کے برابر بھی کمی نہیں کرسکتے اور اگر وہ سب کے سب میرے سب سے زیادہ متقی بندے کے دل پر جمع ہوجائیں تو میری حکومت میں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی اضافہ نہیں کرسکتے۔ اگر تمہارے پہلے اور پچھلے زندہ اور مردہ تر اور خشک سب جمع ہوجائیں اور ان میں سے ہر ایک مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی تمنا پہنچتی ہو اور میں ہر ایک کو اس کے سوال کے مطابق مطلوبہ چیزیں دیتا جاؤں تو میرے خزانے میں اتنی بھی کمی واقع نہ ہوگی کہ اگر تم میں سے کوئی شخص ساحل سمندر سے گذرے اور اس میں ایک سوئی ڈبوئے اور پھر نکالے میری حکومت میں اتنی بھی کمی نہ آئیگی کیونکہ میں بےانتہا سخی، بزرگ اور بےنیاز ہوں میری عطاء بھی ایک کلام سے ہوتی ہے اور میرا عذاب بھی ایک کلام سے آجاتا ہے میں کسی چیز کا ارادہ کرتا ہوں تو " کن " کہتا ہوں اور وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر