حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت مهاجرا ابا الحسن يحدث، انه سمع زيد بن وهب يحدث، عن ابي ذر ، قال: اذن مؤذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالظهر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ابرد ابرد" او قال:" انتظر انتظر"، وقال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة"، قال ابو ذر: حتى راينا فيء التلول .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُهَاجِرًا أَبَا الْحَسَنِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظُّهْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدْ أَبْرِدْ" أَوْ قَالَ:" انْتَظِرْ انْتَظِرْ"، وَقَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ"، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: حَتَّى رَأَيْنَا فَيْءَ التُّلُولِ .
زید بن وہب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جنازے سے واپس آرہے تھے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذر ہوا وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے مؤذن نے جب ظہر کی اذان دینا چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ٹھنڈا کر کے اذان دینا دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا حتٰی کہ ہمیں ٹیلوں کا سایہ نظر آنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔