مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21501
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا ابو عمران الجوني ، عن عبد الله بن الصامت ، قال: لما قدم ابو ذر على عثمان من الشام، فقال: امرني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث " اسمع واطع ولو عبدا مجدع الاطراف، وإذا صنعت مرقة فاكثر ماءها، ثم انظر اهل بيت من جيرتك فاصبهم منها بمعروف، وصل الصلاة لوقتها، فإن وجدت الإمام قد صلى فقد احرزت صلاتك، وإلا فهي نافلة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ أَبُو ذَرٍّ عَلَى عُثْمَانَ مِنَ الشَّامِ، فَقَالَ: أَمَرَنِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ " اسْمَعْ وَأَطِعْ وَلَوْ عَبْدًا مُجَدَّعَ الْأَطْرَافِ، وَإِذَا صَنَعْتَ مَرَقَةً فَأَكْثِرْ مَاءَهَا، ثُمَّ انْظُرْ أَهْلَ بَيْتٍ مِنْ جِيرَتِكَ فَأَصِبْهُمْ مِنْهَا بِمَعْرُوفٍ، وَصَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَإِنْ وَجَدْتَ الْإِمَامَ قَدْ صَلَّى فَقَدْ أَحْرَزْتَ صَلَاتَكَ، وَإِلَّا فَهِيَ نَافِلَةٌ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم تین باتوں کی وصیت فرمائی ہے (١) بات سنو اور اطاعت کرو اگرچہ کٹے ہوئے اعضاء والے غلام حکمران کی ہو (٢) جب سالن بناؤ تو اس کا پانی بڑھا لیا کرو پھر اپنے ہمسائے میں رہنے والوں کو دیکھو اور بھلے طریقے سے ان تک بھی اسے پہنچاؤ (٣) اور نماز کو وقت مقررہ پر ادا کیا کرو اور جب تم امام کو نماز پڑھ کر فارغ دیکھو تو تم اپنی نماز پڑھ ہی چکے ہوگے ورنہ وہ نفلی نماز ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 648
حدیث نمبر: 21502
Save to word اعراب
حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الله بن ابي زياد ، عن شهر بن حوشب ، عن ابن عم لابي ذر، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شرب الخمر لم يقبل الله له صلاة اربعين ليلة، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد كان مثل ذلك" فما ادري افي الثالثة ام في الرابعة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإن عاد كان حتما على الله ان يسقيه من طينة الخبال"، قالوا: يا رسول الله، وما طينة الخبال؟ قال:" عصارة اهل النار" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ ابْنِ عَمٍّ لِأَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ لَهُ صَلَاةً أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَادَ كَانَ مِثْلَ ذَلِكَ" فَمَا أَدْرِي أَفِي الثَّالِثَةِ أَمْ فِي الرَّابِعَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنْ عَادَ كَانَ حَتْمًا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ؟ قَالَ:" عُصَارَةُ أَهْلِ النَّارِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص شراب نوشی کرتا ہے اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی پھر اگر وہ توبہ کرلیتا ہے تو اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا ہے، دوبارہ پیتا ہے تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے (تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا) کہ پھر اللہ تعالیٰ کے ذمے واجب ہے کہ اسے " طینۃ الخبال " کا پانی پلائے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! طینۃ الخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا اہل جہنم کی پیپ۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبيد الله بن أبى زياد وشهر فيهما ضعف، وابن عم أبى ذر مبهم
حدیث نمبر: 21503
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين يعني ابن سعد ، حدثني عمرو بن الحارث ، قال: وحدثني رشدين ، عن سالم بن غيلان التجيبي حدثه، ان سليمان بن ابي عثمان حدثه، عن حاتم بن ابي عدي او عدي بن حاتم الحمصي ، عن ابي ذر ، قال: قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إني اريد ان ابيت عندك الليلة، فاصلي بصلاتك، قال: " لا تستطيع صلاتي" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل، فستر بثوب وانا محول عنه فاغتسل، ثم فعلت مثل ذلك، ثم قام يصلي وقمت معه حتى جعلت اضرب براسي الجدران من طول صلاته، ثم اذن بلال للصلاة، فقال:" افعلت؟" قال: نعم، قال:" يا بلال، إنك لتؤذن إذا كان الصبح ساطعا في السماء، وليس ذلك الصبح، إنما الصبح هكذا معترضا ثم دعا بسحور فتسحر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي رِشْدِينُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلَانَ التُّجِيبِيِّ حَدَّثَهُ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَهُ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي عَدِيٍّ أَوْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الْحِمْصِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَبِيتَ عِنْدَكَ اللَّيْلَةَ، فَأُصَلِّيَ بِصَلَاتِكَ، قَالَ: " لَا تَسْتَطِيعُ صَلَاتِي" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ وَأَنَا مُحَوَّلٌ عَنْهُ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ فَعَلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقُمْتُ مَعَهُ حَتَّى جَعَلْتُ أَضْرِبُ بِرَأْسِي الْجُدْرَانَ مِنْ طُولِ صَلَاتِهِ، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ لِلصَّلَاةِ، فَقَالَ:" أَفَعَلْتَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" يَا بِلَالُ، إِنَّكَ لَتُؤَذِّنُ إِذَا كَانَ الصُّبْحُ سَاطِعًا فِي السَّمَاءِ، وَلَيْسَ ذَلِكَ الصُّبْحَ، إِنَّمَا الصُّبْحُ هَكَذَا مُعْتَرِضًا ثُمَّ دَعَا بِسَحُورٍ فَتَسَحَّرَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ آج رات میں آپ کے ساتھ گذارنا اور آپ کی نماز میں شریک ہونا چاہتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں ایسا کرنے کی طاقت نہیں ہے بہرحال! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لئے چلے گئے ایک کپڑے سے پردہ کردیا گیا اور میں رخ پھیر کر بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کر کے آئے تو میں نے بھی اسی طرح کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور میں بھی ساتھ کھڑا ہوگیا حتی کہ طول نماز کی وجہ سے میں اپنا سر دیواروں سے ٹکرانے لگا پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کے لئے آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تم نے ایسا کرلیا؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال! تم اس وقت اذان دیتے ہو جب آسمان پر طلوع فجر ہوجاتی ہے حالانکہ اصل صبح صادق وہ نہیں ہوتی صبح صادق تو چوڑائی کی حالت میں نمودار ہوتی ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری منگوا کر اسے تناول فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعدة علل
حدیث نمبر: 21504
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن طلق بن حبيب ، عن بشير بن كعب العدوي ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل لك في كنز من كنوز الجنة؟" قال: فقلت: نعم، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ لَكَ فِي كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟" قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کے ایک خزانے کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں فرمایا لاحول ولاقوۃ الا باللہ (جنت کا ایک خزانہ ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 21505
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا عامر الاحول ، عن شهر بن حوشب ، عن معدي كرب ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يروي، عن ربه عز وجل، انه قال:" يا ابن آدم، إنك ما دعوتني ورجوتني فإني ساغفر لك على ما كان فيك، ولو لقيتني بقراب الارض خطايا للقيتك بقرابها مغفرة، ولو عملت من الخطايا حتى تبلغ عنان السماء ما لم تشرك بي شيئا ثم استغفرتني، لغفرت لك، ثم لا ابالي" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ مَعْدِي كَرِبَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي، عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَنَّهُ قَالَ:" يَا ابْنَ آدَمَ، إِنَّكَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي فَإِنِّي سَأَغْفِرُ لَكَ عَلَى مَا كَانَ فِيكَ، وَلَوْ لَقِيتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا لَلَقِيتُكَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً، وَلَوْ عَمِلْتَ مِنَ الْخَطَايَا حَتَّى تَبْلُغَ عَنَانَ السَّمَاءِ مَا لَمْ تُشْرِكْ بِي شَيْئًا ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي، لَغَفَرْتُ لَكَ، ثُمَّ لَا أُبَالِي" ..
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندے! تو میری جتنی عبادت اور مجھ سے جتنی امید وابستہ کرے گا میں تیرے سارے گناہوں کو معاف کردوں گا میرے بندے! اگر تو زمین بھر کر گناہوں کے ساتھ مجھ سے ملے لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ تجھ سے ملوں گا مجھے کوئی پرواہ نہ ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 2687، وهذا إسناد ضعيف، شهر بن حوشب ضعيف، وقد اختلف عليه فى الحديث، ومعدي كرب مجهول
حدیث نمبر: 21506
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن غيلان بن جرير ، عن شهر بن حوشب ، عن معدي كرب ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ مَعْدِي كَرِبَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 2687، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 21507
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن سالم بن غيلان ، عن سليمان بن ابي عثمان ، عن عدي بن حاتم الحمصي ، عن ابي ذر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لبلال: " انت يا بلال تؤذن إذا كان الصبح ساطعا في السماء، فليس ذلك بالصبح، إنما الصبح هكذا معترضا" ثم دعا بسحوره فتسحر، وكان يقول:" لا تزال امتي بخير ما اخروا السحور، وعجلوا الفطر" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الْحِمْصِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِبِلَالٍ: " أَنْتَ يَا بِلَالُ تُؤَذِّنُ إِذَا كَانَ الصُّبْحُ سَاطِعًا فِي السَّمَاءِ، فَلَيْسَ ذَلِكَ بِالصُّبْحِ، إِنَّمَا الصُّبْحُ هَكَذَا مُعْتَرِضًا" ثُمَّ دَعَا بِسَحُورِهِ فَتَسَحَّرَ، وَكَانَ يَقُولُ:" لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ مَا أَخَّرُوا السَّحُورَ، وَعَجَّلُوا الْفِطْرَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال! تم اس وقت اذان دیتے ہو جب آسمان پر طلوع فجر ہوجاتی ہے حالانکہ اصل صبح صادق وہ نہیں ہوتی صبح صادق تو چوڑائی کی حالت میں نمودار ہوتی ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری منگوا کر اسے تناول فرمایا: اور فرماتے تھے کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ سحری میں تاخیر اور افطاری میں تعجیل کرتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة ضعيف، وسليمان وعدي مجهولان
حدیث نمبر: 21508
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: قال عبد الله، حدثني يونس ، عن الزهري ، قال: سمعت ابا الاحوص مولى بني ليث يحدثنا في مجلس ابن المسيب، وابن المسيب جالس، انه سمع ابا ذر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الله عز وجل مقبلا على العبد في صلاته ما لم يلتفت، فإذا صرف وجهه، انصرف عنه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، وَابْنُ الْمُسَيَّبِ جَالِسٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ، انْصَرَفَ عَنْهُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ اس وقت مسلسل اپنے بندے پر دوران نماز متوجہ رہتا ہے جب تک وہ دائیں بائیں نہ دیکھے لیکن جب وہ اپنا چہرہ پھیر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اپنا چہرہ پھیر لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 21509
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، عن ابي اليمان ، وابي المثنى ، ان ابا ذر ، قال: بايعني رسول الله صلى الله عليه وسلم خمسا، واوثقني سبعا، واشهد علي تسعا، ان لا اخاف في الله لومة لائم"، قال ابو المثنى: قال ابو ذر فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " هل لك إلى بيعة، ولك الجنة؟" قلت: نعم، وبسطت يدي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو يشترط علي:" ان لا تسال الناس شيئا"، قلت: نعم، قال:" ولا سوطك إن يسقط منك، حتى تنزل إليه فتاخذه" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، عَنْ أَبِي الْيَمَانِ ، وَأَبِي الْمُثَنَّى ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ ، قَالَ: بَايَعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، وأَوْثَقَنِي سَبْعًا، وَأَشْهَدَ عَلَيَّ تِسْعًا، أَنْ لَا أَخَافَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ"، قَالَ أَبُو الْمُثَنَّى: قَالَ أَبُو ذَرٍّ فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هَلْ لَكَ إِلَى بَيْعَةٍ، وَلَكَ الْجَنَّةُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، وَبَسَطْتُ يَدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَشْتَرِطُ عَلَيَّ:" أَنْ لَا تَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" وَلَا سَوْطَكَ إِنْ يَسْقُطَ مِنْكَ، حَتَّى تَنْزِلَ إِلَيْهِ فَتَأْخُذَهُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ چیزوں کی مجھ سے بیعت لی سات چیزوں کا مجھ سے میثاق لیا ہے اور نو چیزوں پر اللہ کو گواہ بنایا ہے کہ میں اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کروں گا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا کیا تم میری بیعت کرتے ہو؟ جس کے بدلے میں تمہیں جنت مل جائے میں نے اثبات میں جواب دے کر ہاتھ پھیلا دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط لگاتے ہوئے فرمایا کہ تم کسی سے کچھ نہیں مانگو گے میں نے اثبات میں جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارا کوڑا گرجائے تو وہ بھی کسی سے نہ مانگنا بلکہ خود سواری سے اتر کر اسے پکڑ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى اليمان وأبي المثني
حدیث نمبر: 21510
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا صفوان بن عمرو ، عن شريح بن عبيد الحضرمي ، يرده إلى ابي ذر ، انه قال: لما كان العشر الاواخر اعتكف رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فلما صلى النبي صلى الله عليه وسلم صلاة العصر من يوم اثنين وعشرين، قال: " إنا قائمون الليلة إن شاء الله، فمن شاء منكم ان يقوم فليقم وهي ليلة ثلاث وعشرين، فصلاها النبي صلى الله عليه وسلم جماعة بعد العتمة حتى ذهب ثلث الليل، ثم انصرف، فلما كان ليلة اربع وعشرين لم يصل شيئا ولم يقم، فلما كان ليلة خمس وعشرين قام بعد صلاة العصر يوم اربع وعشرين، فقال: إنا قائمون الليلة إن شاء الله يعني ليلة خمس وعشرين، فمن شاء فليقم" فصلى بالناس حتى ذهب ثلث الليل، ثم انصرف، فلما كان ليلة ست وعشرين لم يقل شيئا ولم يقم، فلما كان عند صلاة العصر من يوم ست وعشرين قام فقال:" إنا قائمون إن شاء الله يعني ليلة سبع وعشرين، فمن شاء ان يقوم فليقم"، قال ابو ذر: فتجلدنا للقيام فصلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم حتى ذهب ثلثا الليل، ثم انصرف إلى قبته في المسجد، فقلت له: إن كنا لقد طمعنا يا رسول الله ان تقوم بنا حتى تصبح، فقال:" يا ابا ذر، إنك إذا صليت مع إمامك وانصرفت إذا انصرف، كتب لك قنوت ليلتك" ..حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، يَرُدُّهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا كَانَ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ اعْتَكَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ مِنْ يَوْمِ اثْنَيْنِ وَعِشْرِينَ، قَالَ: " إِنَّا قَائِمُونَ اللَّيْلَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَقُومَ فَلْيَقُمْ وَهِيَ لَيْلَةُ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ، فَصَلَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَاعَةً بَعْدَ الْعَتَمَةِ حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ لَمْ يُصَلِّ شَيْئًا وَلَمْ يَقُمْ، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ قَامَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ يَوْمَ أَرْبَعٍ وَعِشْرِينَ، فَقَالَ: إِنَّا قَائِمُونَ اللَّيْلَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَعْنِي لَيْلَةَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَقُمْ" فَصَلَّى بِالنَّاسِ حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَلَمَّا كَانَ لَيْلَةُ سِتٍّ وَعِشْرِينَ لَمْ يَقُلْ شَيْئًا وَلَمْ يَقُمْ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ يَوْمِ سِتٍّ وَعِشْرِينَ قَامَ فَقَالَ:" إِنَّا قَائِمُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَعْنِي لَيْلَةَ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَقُومَ فَلْيَقُمْ"، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: فَتَجَلَّدْنَا لِلْقِيَامِ فَصَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى قُبَّتِهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ لَهُ: إِنْ كُنَّا لَقَدْ طَمِعْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ تَقُومَ بِنَا حَتَّى تُصْبِحَ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ إِذَا صَلَّيْتَ مَعَ إِمَامِكَ وَانْصَرَفْتَ إِذَا انْصَرَفَ، كُتِبَ لَكَ قُنُوتُ لَيْلَتِكَ" ..
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا مہینہ ہمارے ساتھ قیام نہیں فرمایا جب ٢٤ ویں شب ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ قیام فرمایا حتی کہ تہائی رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی جب اگلی رات آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر قیام نہیں فرمایا اور ٢٦ ویں شب کو ہمارے ساتھ اتنا لمباقیام فرمایا کہ نصف رات ختم ہونے کے قریب ہوگئی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر رات کے باقی حصے میں بھی آپ ہمیں نوافل پڑھاتے رہتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جب کوئی شخص امام کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور فراغت تک شامل رہتا ہے تو اسے ساری رات قیام میں ہی شمار کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، شريح بن عبيد لم يدرك أبا ذر

Previous    39    40    41    42    43    44    45    46    47    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.