مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 21503
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين يعني ابن سعد ، حدثني عمرو بن الحارث ، قال: وحدثني رشدين ، عن سالم بن غيلان التجيبي حدثه، ان سليمان بن ابي عثمان حدثه، عن حاتم بن ابي عدي او عدي بن حاتم الحمصي ، عن ابي ذر ، قال: قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إني اريد ان ابيت عندك الليلة، فاصلي بصلاتك، قال: " لا تستطيع صلاتي" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يغتسل، فستر بثوب وانا محول عنه فاغتسل، ثم فعلت مثل ذلك، ثم قام يصلي وقمت معه حتى جعلت اضرب براسي الجدران من طول صلاته، ثم اذن بلال للصلاة، فقال:" افعلت؟" قال: نعم، قال:" يا بلال، إنك لتؤذن إذا كان الصبح ساطعا في السماء، وليس ذلك الصبح، إنما الصبح هكذا معترضا ثم دعا بسحور فتسحر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي رِشْدِينُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلَانَ التُّجِيبِيِّ حَدَّثَهُ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي عُثْمَانَ حَدَّثَهُ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي عَدِيٍّ أَوْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ الْحِمْصِيِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَبِيتَ عِنْدَكَ اللَّيْلَةَ، فَأُصَلِّيَ بِصَلَاتِكَ، قَالَ: " لَا تَسْتَطِيعُ صَلَاتِي" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ وَأَنَا مُحَوَّلٌ عَنْهُ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ فَعَلْتُ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقُمْتُ مَعَهُ حَتَّى جَعَلْتُ أَضْرِبُ بِرَأْسِي الْجُدْرَانَ مِنْ طُولِ صَلَاتِهِ، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ لِلصَّلَاةِ، فَقَالَ:" أَفَعَلْتَ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" يَا بِلَالُ، إِنَّكَ لَتُؤَذِّنُ إِذَا كَانَ الصُّبْحُ سَاطِعًا فِي السَّمَاءِ، وَلَيْسَ ذَلِكَ الصُّبْحَ، إِنَّمَا الصُّبْحُ هَكَذَا مُعْتَرِضًا ثُمَّ دَعَا بِسَحُورٍ فَتَسَحَّرَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ آج رات میں آپ کے ساتھ گذارنا اور آپ کی نماز میں شریک ہونا چاہتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں ایسا کرنے کی طاقت نہیں ہے بہرحال! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے لئے چلے گئے ایک کپڑے سے پردہ کردیا گیا اور میں رخ پھیر کر بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غسل کر کے آئے تو میں نے بھی اسی طرح کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے اور میں بھی ساتھ کھڑا ہوگیا حتی کہ طول نماز کی وجہ سے میں اپنا سر دیواروں سے ٹکرانے لگا پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کے لئے آگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کیا تم نے ایسا کرلیا؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلال! تم اس وقت اذان دیتے ہو جب آسمان پر طلوع فجر ہوجاتی ہے حالانکہ اصل صبح صادق وہ نہیں ہوتی صبح صادق تو چوڑائی کی حالت میں نمودار ہوتی ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری منگوا کر اسے تناول فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعدة علل


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.