حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ان سے فرمایا اے ابوذر! جب کھانا پکایا کرو تو شوربہ بڑھا لیا کرو اور اپنے پڑوسیوں کا خیال رکھا کرو۔
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا معتمر بن سليمان ، قال: سمعت داود بن ابي هند ، عن ابي حرب بن ابي الاسود الديلي ، عن عمه ، عن ابي ذر ، قال: اتاني نبي الله صلى الله عليه وسلم وانا نائم في مسجد المدينة، فضربني برجله، فقال: " الا اراك نائما فيه؟" قال: قلت: يا نبي الله، غلبتني عيني، قال:" كيف تصنع إذا اخرجت منه؟" قال: آتي الشام الارض المقدسة المباركة، قال:" كيف تصنع إذا اخرجت من الشام؟" قال: اعود إليه، قال:" كيف تصنع إذا اخرجت منه"، قال: ما اصنع يا نبي الله، اضرب بسيفي؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الا ادلك على ما هو خير من ذلك واقرب رشدا؟ تسمع وتطيع، وتنساق لهم حيث ساقوك" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَتَانِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: " أَلَا أَرَاكَ نَائِمًا فِيهِ؟" قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، غَلَبَتْنِي عَيْنِي، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْهُ؟" قَالَ: آتِي الشَّامَ الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الْمُبَارَكَةَ، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنَ الشَّامَ؟" قَالَ: أَعُودُ إِلَيْهِ، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخرِجْتَ مِنْهُ"، قَالَ: مَا أَصْنَعُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَضْرِبُ بِسَيْفِي؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ وَأَقْرَبُ رُشْدًا؟ تَسْمَعُ وَتُطِيعُ، وَتَنْسَاقُ لَهُمْ حَيْثُ سَاقُوكَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور مجھے پاؤں سے ہلایا اور فرمایا کیا میں تمہیں یہاں سوتا ہوا نہیں دیکھ رہا؟ میں نے عرض کیا یا نبی اللہ! میری آنکھ لگ گئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا؟ میں نے عرض کیا کہ میں ارض مقدس و مبارک شام چلا جاؤں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور اگر تمہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی کرنا کیا ہے میں اپنی تلوار کے ذریعے لڑوں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہترین طریقہ نہ بتاؤں؟ تم ان کی بات سننا اور ماننا اور جہاں وہ تمہیں لے جائیں وہاں چلے جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عم أبى حرب بن أبى الأسود لايعرف
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سليمان الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، قال: كنت اعرض عليه ويعرض علي في السكة، فيمر بالسجدة فيسجد، قال: قلت: اتسجد في السكة؟ قال: نعم، سمعت ابا ذر ، يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قلت: يا رسول الله، اي مسجد وضع في الارض اول؟ قال:" المسجد الحرام" قال: قلت: ثم اي؟ قال:" ثم المسجد الاقصى"، قال: قلت: كم بينهما؟ قال:" اربعون سنة" قال:" ثم اينما ادركتك الصلاة فصل فهو مسجد"، وقد قال ابو عوانة كنت اقرا عليه ويقرا علي .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ أَعْرِضُ عَلَيْهِ وَيَعْرِضُ عَلَيَّ فِي السِّكَّةِ، فَيَمُرُّ بِالسَّجْدَةِ فَيَسْجُدُ، قَالَ: قُلْتُ: أَتَسْجُدُ فِي السِّكَّةِ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ" قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى"، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ سَنَةً" قَالَ:" ثُمَّ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ"، وَقَدْ قَالَ أَبُو عَوَانَةَ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ وَيَقْرَأُ عَلَيَّ .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتناوفقہ تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن سعيد بن ابي الحسن ، عن عبد الله بن الصامت ، انه كان مع ابي ذر فخرج عطاؤه ومعه جارية له، فجعلت تقضي حوائجه، قال: ففضل معها سبع، قال: فامرها ان تشتري به فلوسا، قال: قلت له: لو ادخرته لحاجة تنوبك، او للضيف ينزل بك، قال: إن خليلي عهد إلي، " ان ايما ذهب او فضة اوكي عليه، فهو جمر على صاحبه حتى يفرغه في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَبِي ذَرٍّ فَخَرَجَ عَطَاؤُهُ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ، فَجَعَلَتْ تَقْضِي حَوَائِجَهُ، قَالَ: فَفَضَلَ مَعَهَا سَبْعٌ، قَالَ: فَأَمَرَهَا أَنْ تَشْتَرِيَ بِهِ فُلُوسًا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: لَوْ ادَّخَرْتَهُ لِحَاجَةٍ تَنُوبُكَ، أَوْ لِلضَّيْفِ يَنْزِلُ بِكَ، قَالَ: إِنَّ خَلِيلِي عَهِدَ إِلَيَّ، " أَنْ أَيُّمَا ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ أُوكِيَ عَلَيْهِ، فَهُوَ جَمْرٌ عَلَى صَاحِبِهِ حَتَّى يُفْرِغَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ان کا وظیفہ آگیا ان کے ساتھ ایک باندی تھی جو ان پیسوں سے ان کی ضروریات کا انتظام کرنے لگی اس کے پاس سات سکے بچ گئے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے اسے حکم دیا کہ ان کے پیسے خرید لے (ریزگاری حاصل کرلے) میں نے ان سے عرض کیا کہ اگر آپ ان پیسوں کو بچا کر رکھ لیتے تو کسی ضرورت میں کام آجاتے یا کسی مہمان کے آنے پر کام آجاتے انہوں نے فرمایا کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی ہے کہ جو سونا چاندی مہر بند کر کے رکھا جائے وہ اس کے مالک کے حق میں آگ کی چنگاری ہے تاوقتیکہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کر دے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے لوگ وہ ہوں گے جو میرے بعد آئیں گے اور ان میں سے ہر ایک کی خواہش ہوگی کہ اپنے اہل خانہ اور سارے مال و دولت کو دے کر کسی طرح وہ مجھے دیکھ لیتے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الأسدي
حدثنا وكيع ، حدثنا قدامة العامري ، عن جسرة بنت دجاجة ، عن ابي ذر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قرا هذه الآية فرددها حتى اصبح إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك انت العزيز الحكيم سورة المائدة آية 118" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا قُدَامةُ الْعَامِرِيُّ ، عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ فَرَدَّدَهَا حَتَّى أَصْبَحَ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 118" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی اور ساری رات صبح تک ایک ہی آیت رکوع و سجود میں پڑھتے رہے کہ اے اللہ " اگر تو انہیں عذاب میں مبتلا کردے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کردے تو تو بڑا غالب حکمت والا ہے۔
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: قلت: يا رسول الله، اي مسجد وضع اول؟ قال:" المسجد الحرام"، قال: قلت: ثم اي؟ قال:" ثم المسجد الاقصى"، قال: قلت: كم بينهما؟ قال:" اربعون سنة، ثم اينما ادركتك الصلاة فصل، فهو مسجد" ، حدثنا عبيدة ، حدثنا الاعمش ، فذكره إلا انه قال: اي مسجد وضع في الارض اول؟.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ أَوَّلُ؟ قَالَ:" الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْمَسْجِدُ الْأَقْصَى"، قَالَ: قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟ قَالَ:" أَرْبَعُونَ سَنَةً، ثُمَّ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلَاةُ فَصَلِّ، فَهُوَ مَسْجِدٌ" ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، فَذَكَرَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلُ؟.
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ زمین میں سب سے پہلی مسجد کون سی بنائی گئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد حرام، میں نے پوچھا پھر کون سی؟ فرمایا مسجد اقصیٰ میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا وفقہ تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چالیس سال میں نے پوچھا پھر کون سی مسجد؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تمہیں جہاں بھی نماز مل جائے وہیں پڑھ لو کیونکہ روئے زمین مسجد ہے۔