مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
950. حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 21382
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي حَرْبِ بْنِ أَبِي الْأَسْوَدِ الدِّيْلِيِّ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَتَانِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ، فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ: " أَلَا أَرَاكَ نَائِمًا فِيهِ؟" قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، غَلَبَتْنِي عَيْنِي، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْهُ؟" قَالَ: آتِي الشَّامَ الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الْمُبَارَكَةَ، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنَ الشَّامَ؟" قَالَ: أَعُودُ إِلَيْهِ، قَالَ:" كَيْفَ تَصْنَعُ إِذَا أُخرِجْتَ مِنْهُ"، قَالَ: مَا أَصْنَعُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَضْرِبُ بِسَيْفِي؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ وَأَقْرَبُ رُشْدًا؟ تَسْمَعُ وَتُطِيعُ، وَتَنْسَاقُ لَهُمْ حَيْثُ سَاقُوكَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں سو رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور مجھے پاؤں سے ہلایا اور فرمایا کیا میں تمہیں یہاں سوتا ہوا نہیں دیکھ رہا؟ میں نے عرض کیا یا نبی اللہ! میری آنکھ لگ گئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس وقت کیا کرو گے جب تمہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا؟ میں نے عرض کیا کہ میں ارض مقدس و مبارک شام چلا جاؤں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور اگر تمہیں وہاں سے بھی نکال دیا گیا تو کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی کرنا کیا ہے میں اپنی تلوار کے ذریعے لڑوں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس سے بہترین طریقہ نہ بتاؤں؟ تم ان کی بات سننا اور ماننا اور جہاں وہ تمہیں لے جائیں وہاں چلے جانا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عم أبى حرب بن أبى الأسود لايعرف