حدثنا محمد بن عبيد ، وابن نمير ، المعنى، قالا: حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ظل الكعبة، فقال: " هم الاخسرون ورب الكعبة، هم الاخسرون ورب الكعبة" فاخذني غم وجعلت اتنفس، قال: قلت: هذا شر حدث في، قال: قلت: من هم فداك ابي وامي؟ قال:" الاكثرون، إلا من قال في عباد الله هكذا وهكذا وهكذا وقليل ما هم، ما من رجل يموت فيترك غنما او إبلا او بقرا لم يؤد زكاته، إلا جاءت يوم القيامة اعظم ما تكون واسمن، حتى تطاه باظلافها، وتنطحه بقرونها حتى يقضى بين الناس، ثم تعود اولاها على اخراها"، وقال ابن نمير:" كلما نفدت اخراها عادت عليه اولاها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: " هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ" فَأَخَذَنِي غَمٌّ وَجَعَلْتُ أَتَنَفَّسُ، قَالَ: قُلْتُ: هَذَا شَرٌّ حَدَثَ فِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي؟ قَالَ:" الْأَكْثَرُونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَقَلِيلٌ مَا هُمْ، مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُوتُ فَيَتْرُكُ غَنَمًا أَوْ إِبِلًا أَوْ بَقَرًا لَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا تَكُونُ وَأَسْمَنَ، حَتَّى تَطَأَهُ بِأَظْلَافِهَا، وَتَنْطَحَهُ بِقُرُونِهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، ثُمَّ تَعُودُ أُولَاهَا عَلَى أُخْرَاهَا"، وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ خانہ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ خسارے میں ہیں مجھے ایک شدید غم نے آگھیرا اور میں اپنا سانس درست کرتے ہوئے سوچنے لگا شاید میرے متعلق کوئی نئی بات ہوگئی ہے چنانچہ میں نے پوچھا وہ کون لوگ ہیں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زیادہ مالدار، سوائے اس آدمی کے جو اللہ کے بندوں میں اس اس طرح تقسیم کرے لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں جو آدمی بھی مرتے وقت بکریاں اونٹ یا گائے چھوڑ کرجاتا ہے جس کی اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی ہو وہ قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند ہو کر آئیں گے اور اسے اپنے کھروں سے روندیں گے اور اپنے سینگوں سے ماریں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے پھر ایک کے بعد دوسرا جانور آتا جائے گا۔
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد حين وجبت الشمس، فقال:" يا ابا ذر، تدري اين تذهب الشمس؟"، قلت: الله ورسوله اعلم، قال: " فإنها تذهب حتى تسجد بين يدي ربها، فتستاذن في الرجوع، فيؤذن لها وكانها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت، فترجع إلى مطلعها، فذلك مستقرها" ثم قرا والشمس تجري لمستقر لها سورة يس آية 38 .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ حِينَ وَجَبَتْ الشَّمْسُ، فَقَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ، تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ الشَّمْسُ؟"، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " فَإِنَّهَا تَذْهَبُ حَتَّى تَسْجُدَ بَيْنَ يَدَيْ رَبِّهَا، فَتَسْتَأْذِنَ فِي الرُّجُوعِ، فَيُؤْذَنَ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَرْجِعَ إِلَى مَطْلَعِهَا، فَذَلِكَ مُسْتَقَرُّهَا" ثُمَّ قَرَأَ وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا سورة يس آية 38 .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ غروب آفتاب کے وقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مسجد میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر! تم جانتے ہو کہ یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جا کر بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہوجاتا ہے پھر وہ واپس جانے کی اجازت مانگتا ہے جو اسے مل جاتی ہے جب اس سے کہا جائے کہ تو جہاں سے آیا ہے وہیں واپس چلا جا اور وہ اپنے مطلع کی طرف لوٹ جائے تو یہی اس کا مستقر ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " سورج اپنے مستقر کی طرف چلتا ہے۔ "
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا يزيد ، عن زيد بن وهب ، عن ابي ذر ، قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم يخطب إذ قام إليه اعرابي فيه جفاء، فقال: يا رسول الله، اكلنا الضبع! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " غير ذلك اخوف لي عليكم، حين تصب عليكم الدنيا صبا، فيا ليت امتي لا يتحلون الذهب" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذْ قَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فِيهِ جَفَاءٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَكَلَنَا الضَّبُعُ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيْرُ ذَلِكَ أَخْوَفُ لِي عَلَيْكُمْ، حِينَ تُصَبُّ عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا صَبًّا، فَيَا لَيْتَ أُمَّتِي لَا يَتَحَلَّوْنَ الذَّهَبَ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک سخت طبیعت دیہاتی آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! ہمیں تو قحط سالی کھاجائے گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے متعلق ایک دوسری چیز کا اندیشہ ہے جب تم پر دنیا کو انڈیل دیا جائے گا کاش! اس وقت میری امت سونے کا زیور نہ پہنے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حبيب ، عن ميمون بن ابي شبيب ، عن ابي ذر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له: " اتق الله حيثما كنت، واتبع السيئة الحسنة تمحها، وخالق الناس بخلق حسن" ، قال وكيع، وقال سفيان مرة عن معاذ، فوجدت في كتابي عن ابي ذر، وهو السماع الاول.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: " اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُمَا كُنْتَ، وَأَتْبِعْ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا، وَخَالِقْ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ" ، قَالَ وَكِيعٌ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً عَنْ مُعَاذٍ، فَوَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَهُوَ السَّمَاعُ الْأَوَّلُ.
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اللہ سے ڈرو خواہ کہیں بھی ہو برائی ہوجائے تو اس کے بعد نیکی کرلیا کرو جو اسے مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آیا کرو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، ميمون بن أبى شبيب لم يسمع من أبى ذر، وقد اختلف على سفيان الثوري فى إسناده
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن زيد بن ظبيان ، رفعه إلى ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة يحبهم الله، وثلاثة يبغضهم الله، اما الثلاثة الذين يحبهم الله فرجل اتى قوما فسالهم بالله ولم يسالهم بقرابة بينهم فمنعوه فتخلف رجل باعقابهم فاعطاه سرا لا يعلم بعطيته إلا الله والذي اعطاه، وقوم ساروا ليلتهم حتى إذا كان النوم احب إليهم مما يعدل به نزلوا فوضعوا رؤوسهم فقام يتملقني ويتلو آياتي، ورجل كان في سرية فلقوا العدو فهزموا فاقبل بصدره حتى يقتل او يفتح الله له، والثلاثة الذين يبغضهم الله الشيخ الزاني، والفقير المختال، والغني الظلوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ظَبْيَانَ ، رَفَعَهُ إِلَى أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ يُحِبُّهُمْ اللَّهُ، وَثَلَاثَةٌ يُبْغِضُهُمْ اللَّهُ، أَمَّا الثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يُحِبُّهُمْ اللَّهُ فَرَجُلٌ أَتَى قَوْمًا فَسَأَلَهُمْ بِاللَّهِ وَلَمْ يَسْأَلْهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا اللَّهُ وَالَّذِي أَعْطَاهُ، وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ نَزَلُوا فَوَضَعُوا رُؤُوسَهُمْ فَقَامَ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقَوْا الْعَدُوَّ فَهُزِمُوا فَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتَّى يُقْتَلَ أَوْ يَفْتَحَ اللَّهُ لَهُ، وَالثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يُبْغِضُهُمْ اللَّهُ الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْفَقِيرُ الْمُخْتَالُ، وَالْغَنِيُّ الظَّلُومُ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے آدمی اللہ کو محبوب ہیں اور تین قسم کے آدمیوں سے اللہ کو نفرت ہے وہ لوگ جن سے اللہ محبت کرتا ہے ان میں سے ایک تو وہ آدمی جو ایک جماعت کے ساتھ دشمن سے ملے اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوجائے یہاں تک کہ شہید ہوجائے یا اس کے ساتھیوں کو فتح مل جائے دوسرے وہ لوگ جو سفر پر روانہ ہوں ان کا سفر طویل ہوجائے اور ان کی خواہش ہو کہ شام کے وقت کسی علاقے میں پڑاؤ کریں، چنانچہ وہ پڑاؤ کریں تو ان میں سے ایک آدمی ایک طرف کو ہو کر نماز پڑھنے لگے یہاں تکہ کوچ کا وقت آنے پر انہیں جگا دے اور تیسرا وہ آدمی جس کا کوئی ایسا ہمسایہ ہو جس کے پڑوس سے اسے تکلیف ہوتی ہو لیکن وہ اس کی ایذاء رسانی پر صبر کرے تاآنکہ موت آکر انہیں جدا کر دے میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ نفرت کرتا ہے؟ فرمایا وہ تاجر جو قسمیں کھاتا ہے وہ بخیل جو احسان جتاتا ہے اور وہ فقیر جو تکبر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زيد بن ظبيان، وقد توبع
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله يحب ثلاثة ويبغض ثلاثة يبغض الشيخ الزاني، والفقير المختال، والمكثر البخيل، ويحب ثلاثة رجل كان في كتيبة، فكر يحميهم حتى قتل، او يفتح الله عليه، ورجل كان في قوم فادلجوا فنزلوا من آخر الليل، وكان النوم احب إليهم مما يعدل به، فناموا وقام يتلو آياتي ويتملقني، ورجل كان في قوم فاتاهم رجل يسالهم بقرابة بينهم وبينه فبخلوا عنه، وخلف باعقابهم فاعطاه حيث لا يراه إلا الله ومن اعطاه" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ ثَلَاثَةً وَيُبْغِضُ ثَلَاثَةً يُبْغِضُ الشَّيْخَ الزَّانِيَ، وَالْفَقِيرَ الْمُخْتَالَ، وَالْمُكْثِرَ الْبَخِيلَ، وَيُحِبُّ ثَلَاثَةً رَجُلٌ كَانَ فِي كَتِيبَةٍ، فَكَرَّ يَحْمِيهِمْ حَتَّى قُتِلَ، أَوْ يَفْتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ كَانَ فِي قَوْمٍ فَأَدْلَجُوا فَنَزَلُوا مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، وَكَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ، فَنَامُوا وَقَامَ يَتْلُو آيَاتِي وَيَتَمَلَّقُنِي، وَرَجُلٌ كَانَ فِي قَوْمٍ فَأَتَاهُمْ رَجُلٌ يَسْأَلُهُمْ بِقَرَابَةٍ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَهُ فَبَخِلُوا عَنْهُ، وَخَلَفَ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ حَيْثُ لَا يَرَاهُ إِلَّا اللَّهُ وَمَنْ أَعْطَاهُ" ..
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے آدمی اللہ کو محبوب ہیں اور تین قسم کے آدمیوں سے اللہ کو نفرت ہے وہ لوگ جن سے اللہ محبت کرتا ہے ان میں سے ایک تو وہ آدمی جو ایک جماعت کے ساتھ دشمن سے ملے اور ان کے سامنے سینہ سپر ہوجائے یہاں تک کہ شہید ہوجائے یا اس کے ساتھیوں کو فتح مل جائے دوسرے وہ لوگ جو سفر پر روانہ ہوں ان کا سفر طویل ہوجائے اور ان کی خواہش ہو کہ شام کے وقت کسی علاقے میں پڑاؤ کریں، چنانچہ وہ پڑاؤ کریں تو ان میں سے ایک آدمی ایک طرف کو ہو کر نماز پڑھنے لگے یہاں تکہ کوچ کا وقت آنے پر انہیں جگا دے اور تیسرا وہ آدمی جس کا کوئی ایسا ہمسایہ ہو جس کے پڑوس سے اسے تکلیف ہوتی ہو لیکن وہ اس کی ایذاء رسانی پر صبر کرے تاآنکہ موت آکر انہیں جدا کر دے میں نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں جن سے اللہ نفرت کرتا ہے؟ فرمایا وہ تاجر جو قسمیں کھاتا ہے وہ بخیل جو احسان جتاتا ہے اور وہ فقیر جو تکبر کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، ربعي بن حراش لم يسمع من أبى ذر
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا قرة ، عن الحسن ، عن صعصعة بن معاوية ، قال: لقيت ابا ذر بالربذة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من انفق زوجين من ماله في سبيل الله عز وجل ابتدرته حجبة الجنة" وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث، إلا ادخلهم الله الجنة بفضل رحمته إياهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ صَعْصَعَةَ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ابْتَدَرَتْهُ حَجَبَةُ الْجَنَّةِ" وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، إِلَّا أَدْخَلَهُمْ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے ہر مال میں سے دو جوڑے اللہ کے راستہ میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان تیزی سے اس کے سامنے آتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسے اپنی طرف بلاتا ہے۔ اور میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جن دو مسلمان میاں بیوی کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ ان میاں بیوی کی بخشش فرما دے گا۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کوئی آدمی کسی ایسے دروازے پر گذرتا ہے جہاں پردہ پڑا ہو اور نہ ہی دروازہ بند ہو اس کی نگاہ اندر چلی جائے تو اس پر گناہ نہیں ہوگا بلکہ گناہ تو اس گھر والوں پر ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد تفرد بهذا الحديث
حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن المعرور بن سويد ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول الله عز وجل: من عمل حسنة فله عشر امثالها او ازيد، ومن عمل سيئة فجزاؤها مثلها او اغفر، ومن عمل قراب الارض خطيئة، ثم لقيني لا يشرك بي شيئا، جعلت له مثلها مغفرة، ومن اقترب إلي شبرا اقتربت إليه ذراعا، ومن اقترب إلي ذراعا اقتربت إليه باعا، ومن اتاني يمشي اتيته هرولة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَنْ عَمِلَ حَسَنَةً فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا أَوْ أَزِيدُ، وَمَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَجَزَاؤُهَا مِثْلُهَا أَوْ أَغْفِرُ، وَمَنْ عَمِلَ قُرَابَ الْأَرْضِ خَطِيئَةً، ثُمَّ لَقِيَنِي لَا يُشْرِكُ بِي شَيْئًا، جَعَلْتُ لَهُ مِثْلَهَا مَغْفِرَةً، وَمَنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَمَنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَمَنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً" .
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ فرماتا ہے جو شخص نیکی کا ایک عمل کرتا ہے اسے دس گنا بدلہ ملے گا یا میں اس میں مزید اضافہ کردوں گا اور جو شخص گناہ کا ایک عمل کرتا ہے تو اس کا بدلہ اسی کے برابر ہوگا یا میں اسے معاف بھی کرسکتا ہوں جو شخص زمین بھر کر گناہ کرے پھر مجھ سے اس حال میں ملے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، میں اس کے لئے اتنی ہی مغفرت کا فیصلہ کرلیتا ہوں اور جو شخص ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے میں ایک ہاتھ کے برابر اس کے قریب آتا ہوں اور جو ایک ہاتھ کے برابر قریب آتا ہے میں ایک گز اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔