حدثنا عفان ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي مالك الاشعري ، انه جمع اصحابه، فقال: " هلم اصلي صلاة نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكان رجلا من الاشعريين، قال: فدعا بجفنة من ماء، فغسل يديه ثلاثا، ومضمض واستنشق وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا، ومسح براسه واذنيه، وغسل قدميه، قال: فصلى الظهر , فقرا فيها بفاتحة الكتاب، وكبر ثنتين وعشرين تكبيرة" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّهُ جَمَعَ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ: " هَلُمَّ أُصَلِّي صَلَاةَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ رَجُلًا مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، قَالَ: فَدَعَا بِجَفْنَةٍ مِنْ مَاءٍ، فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ، وَغَسَلَ قَدَمَيْهِ، قَالَ: فَصَلَّى الظُّهْرَ , فَقَرَأَ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَكَبَّرَ ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً" ..
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں حضرت ابو مالک اشعریین میں سے تھے انہوں نے پانی کا ایک بڑا پیالہ منگوایا اور پہلے تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے پھر کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ اور تین مرتبہ بازو دھوئے پھر سر اور کانوں کا مسح کیا اور پاؤں کو دھویا اور نماز ظہر پڑھائی جس میں سورت فاتحہ پڑھی اور کل ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل شهر بن حوشب، ووضوؤه ﷺ ثلاثا ثلاثا قد روي عن غير واحد من الصحابة
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن ابي حسين ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي مالك الاشعري ، قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فنزلت عليه: يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101، قال: فنحن نساله إذ قال:" إن لله عز وجل عباد ليسوا بانبياء ولا شهداء، يغبطهم النبيون والشهداء لمقعدهم وقربهم من الله يوم القيامة"، فذكر الحديث بطوله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101، قَالَ: فَنَحْنُ نَسْأَلُهُ إِذْ قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عِبَادٌ لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ، يَغْبِطُهُمْ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ لِمَقْعَدِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا تو یہ آیت نازل ہوئی "" یایھا الذین امنوا لاتسالوا عن اشیاء "" اس وقت ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو انبیاء ہوں گے اور نہ شہداء لیکن ان پر قیامت کے دن اللہ سے قریب ترین نشست کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔
حكم دارالسلام: أصل الحديث صحيح لكن من حديث معاذ بن جبل، وهذا إسناد ضعيف، شهر ضعيف و مضطرب فى هذه الراوية، ثم هو لم يدرك أبا مالك الأشعري
حضرت ابو مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عظیم خیانت زمین کے گز میں خیانت ہے تم دیکھتے ہو کہ دو آدمی ایک زمین یا ایک گھر میں پڑوسی ہیں لیکن پھر بھی ان میں سے ایک اپنے ساتھ یکے حصے میں سے ایک گز ظلماً لے لیتا ہے ایسا کرنے والے کو قیامت کے دن ساتوں زمینوں سے اس حصے کا طوق بنا کر گلے میں پہنایا جائے گا۔
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنی قوم سے فرمایا کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ چنانچہ انہوں نے پہلے مردوں کی صف بنائی مردوں کے پیچھے بچوں کی صف بنائی اور بچوں کے پیچھے عورتوں کی صف بنائی۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ابي المنهال ، عن شهر بن حوشب ، قال: كان منا معشر الاشعريين رجل قد صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وشهد معه المشاهد الحسنة الجميلة، قال عوف: حسبت انه يقال له: مالك , او ابو مالك ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول " لقد علمت اقواما ما هم بانبياء ولا شهداء، يغبطهم الانبياء والشهداء بمكانهم من الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ: كَانَ مِنَّا مَعْشَرَ الْأَشْعَرِيِّينَ رَجُلٌ قَدْ صَاحَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَشَهِدَ مَعَهُ الْمَشَاهِدَ الْحَسَنَةَ الْجَمِيلَةَ، قَالَ عَوْفٌ: حَسِبْتُ أَنَّهُ يُقَالُ لَهُ: مَالِكٌ , أَو أَبُو مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ " لَقَدْ عَلِمْتُ أَقْوَامًا مَا هُمْ بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ، يَغْبِطُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ بِمَكَانِهِمْ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا تو یہ آیت نازل ہوئی " یایھا الذین امنوا لاتسالوا عن اشیاء " اس وقت ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہے تھے اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو انبیاء ہوں گے اور نہ شہداء لیکن ان پر قیامت کے دن اللہ سے قریب ترین نشست کی وجہ سے انبیاء اور شہداء بھی رشک کریں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لكن من حديث معاذ بن جبل، وهذا إسناد ضعيف، شهر ضعيف وقد اضطرب فى هذه الرواية، ثم هو لم يدرك مالكا أو أيا مالك
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي مالك الاشعري ، انه قال لقومه: " اجتمعوا اصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما اجتمعوا , قال: هل فيكم احد من غيركم؟ قالوا: لا , إلا ابن اخت لنا , قال: ابن اخت القوم منهم , فدعا بجفنة فيها ماء، فتوضا ومضمض واستنشق وغسل وجهه ثلاثا، وذراعيه ثلاثا ثلاثا، ومسح براسه وظهر قدميه، ثم صلى بهم، فكبر بهم ثنتين وعشرين تكبيرة، يكبر إذا سجد وإذا رفع راسه من السجود، وقرا في الركعتين بفاتحة الكتاب، واسمع من يليه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِقَوْمِهِ: " اجْتَمِعُوا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا , قَالَ: هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ؟ قَالُوا: لَا , إِلَّا ابْنُ أُخْتٍ لَنَا , قَالَ: ابْنُ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ , فَدَعَا بِجَفْنَةٍ فِيهَا مَاءٌ، فَتَوَضَّأَ وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَظَهْرَ قَدَمَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِهِمْ، فَكَبَّرَ بِهِمْ ثِنْتَيْنِ وَعِشْرِينَ تَكْبِيرَةً، يُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، وَقَرَأَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَأَسْمَعَ مَنْ يَلِيهِ" .
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں حضرت ابو مالک اشعریین میں سے تھے انہوں نے پانی کا ایک بڑا پیالہ منگوایا اور پہلے تین مرتبہ دونوں ہاتھ دھوئے پھر کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ اور تین مرتبہ بازو دھوئے پھر سر اور کانوں کا مسح کیا اور پاؤں کو دھویا اور نماز ظہر پڑھائی جس میں سورت فاتحہ پڑھی اور کل ٢٢ مرتبہ تکبیر کہی۔
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا صفوان ، عن شريح بن عبيد الحضرمي ، ان ابا مالك الاشعري لما حضرته الوفاة، قال: يا سامع الاشعريين ليبلغ الشاهد منكم الغائب، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " حلوة الدنيا مرة الآخرة، ومرة الدنيا حلوة الآخرة" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ: يَا سَامِعَ الْأَشْعَرِيِّينَ لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ مِنْكُمْ الْغَائِبَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " حُلْوَةُ الدُّنْيَا مُرَّةُ الْآخِرَةِ، وَمُرَّةُ الدُّنْيَا حُلْوَةُ الْآخِرَةِ" .
حضرت ابو مالک رضی اللہ عنہ کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے فرمایا اے سننے والے اشعریو! تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں وہ غائبین تک یہ پیغام پہنچا دیں میں نے نبی کریم، صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا کی مٹھاس آخرت کی تلخی ہے اور دنیا کی تلخی آخرت کی مٹھاس ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، شريح بن عبيد لم يسمع أبا مالك
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثني حاتم بن حريث ، عن مالك بن ابي مريم ، قال: كنا جلوسا مع ربيعة الجرشي فتذاكرنا الطلاء في خلافة الضحاك بن قيس، فإنا لكذلك إذ دخل علينا عبد الرحمن بن غنم صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، فقلنا: اذكروا الطلاء , فتذاكرنا الطلاء كذا، قال زيد بن الحباب يعني عبد الرحمن بن غنم صاحب النبي صلى الله عليه وسلم: فقال حدثني ابو مالك الاشعري ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليشربن ناس من امتي الخمر يسمونها بغير اسمها" , والذي حدثني اصدق مني ومنك، والذي حدثني به اصدق منه ومني , فقال: والله الذي لا إله إلا هو لقد سمعته من ابي مالك الاشعري، سمعه من النبي صلى الله عليه وسلم فردده عليه ثلاثا، فقال الضحاك: اف له من شراب آخر الدهر..حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي حَاتِمُ بْنُ حُرَيْثٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ فَتَذَاكَرْنَا الطِّلَاءَ فِي خِلَافَةِ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ دَخَلَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: اذْكُرُوا الطِّلَاءَ , فَتَذَاكَرْنَا الطِّلَاءَ كَذَا، قَالَ زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ غَنْمٍ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُو مَالِكٍ الْأَشْعَرِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا" , وَالَّذِي حَدَّثَنِي أَصْدَقُ مِنِّي وَمِنْكَ، وَالَّذِي حَدَّثَنِي بِهِ أَصْدَقُ مِنْهُ وَمِنِّي , فَقَالَ: وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، سَمِعَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّدَهُ عَلَيْهِ ثَلَاثًا، فَقَالَ الضَّحَّاكُ: أُفٍّ لَهُ مِنْ شَرَابِ آخِرِ الدَّهْرِ..
مالک بن ابی مریم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ربیعہ جرشی کے ساتھ بیٹھے ضحاک بن قیس کی نیابت میں انگور کی شراب کا تذکرہ کر رہے تھے اسی دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں تشریف لے آئے ہم نے ان سے اپنی گفتگو میں شامل ہونے کو کہا چنانچہ ہم اس پر گفتگو کرتے رہے تو حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے کچھ لوگ شراب کو اس کا نام بدل کر ضرور پئیں گے۔ جس شخص نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے وہ مجھ سے اور تم سے زیادہ سچے تھے اور جس نے ان سے یہ بات بیان کی تھی وہ ان سے مجھ سے اور تم سے زیادہ سچے تھے اس اللہ کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے یہ حدیث حضرت ابو مالک رضی اللہ عنہ سے سنی ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور تین مرتبہ یہ بات دہرائی حتیٰ کہ ضحاک کہنے لگے آخر دور میں شراب پر تف ہے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مالك بن أبى مريم
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں کو جمع کر کے فرمایا کہ آؤ میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر دکھاؤں۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا پہلی دو رکعتوں میں سورت فاتحہ پڑھی اور پیچھے والوں کو اس کی آواز سنائی۔