حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: سمعته يحدث , ان امراة جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث، قال: " فهل تقرا من القرآن شيئا؟ قال: نعم , قال: ماذا؟ قال: سورة كذا، وسورة كذا، وسورة كذا قال: فقد املكتكها بما معك من القرآن" , قال: فرايته يمضي وهي تتبعه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ , أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: " فَهَلْ تَقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: مَاذَا؟ قَالَ: سُورَةَ كَذَا، وَسُورَةَ كَذَا، وَسُورَةَ كَذَا قَالَ: فَقَدْ أَمْلَكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ" , قَالَ: فَرَأَيْتُهُ يَمْضِي وَهِيَ تَتْبَعُهُ.
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں لوگوں کے ساتھ تھا کہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تمہیں قرآن بھی کچھ آتا ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! فلاں فلاں سورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اس عورت کے ساتھ تمہارا نکاح قرآن کریم کی ان سورتوں کی وجہ سے کردیا۔
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سهل بن سعد , ان رجلا اطلع على النبي صلى الله عليه وسلم من ستر حجرته، وفي يد النبي صلى الله عليه وسلم مدرى، فقال: " لو اعلم ان هذا ينظرني حتى آتيه لطعنت بالمدرى في عينه وهل جعل الاستئذان إلا من اجل البصر؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سِتْرِ حُجْرَتِهِ، وَفِي يَدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِدْرًى، فَقَالَ: " لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ هَذَا يَنْظُرُنِي حَتَّى آتِيَهُ لَطَعَنْتُ بِالْمِدْرَى فِي عَيْنِهِ وَهَلْ جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ إِلَّا مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ؟!" .
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک میں کسی سوراخ سے جھانکنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر میں کنگھی فرما رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں پردے مارتا اجازت کا حکم نظر ہی کی وجہ سے تو دیا گیا ہے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اور قیامت کو اس طرح بھیجا گیا ہے جیسے یہ انگلی اس انگلی کے قریب ہے۔
حدثنا يزيد ، حدثنا ابو غسان محمد بن مطرف ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل ليعمل بعمل اهل النار، وإنه لمن اهل الجنة، وإن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة، وإنه لمن اهل النار، وإنما الاعمال بالخواتيم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيمِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جنت والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ اہل جہنم میں ہوتا ہے اسی طرح انسان بظاہر لوگوں کی نظروں میں اہل جہنم والے اعمال کر رہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت وہ جنتی ہوتا ہے۔
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد بن إسحاق , ويعقوب , حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عباس بن سهل بن سعد ، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعاصم بن عدي: " اقبضها إليك حتى تلد عندك، فإن تلده احمر، فهو لابيه الذي انتفى منه، لعويمر، وإن ولدته قطط الشعر اسود اللسان، فهو لابن السحماء" , قال عاصم: فلما وقع، اخذته إلي، فإذا راسه مثل فروة الحمل الصغير، ثم اخذت، قال يعقوب: بفقميه، فإذا هو احيمر مثل النبقة، واستقبلني لسانه اسود مثل التمرة، قال: فقلت: صدق الله ورسوله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , وَيَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ: " اقْبِضْهَا إِلَيْكَ حَتَّى تَلِدَ عِنْدَكَ، فَإِنْ تَلِدْهُ أَحْمَرَ، فَهُوَ لِأَبِيهِ الَّذِي انْتَفَى مِنْهُ، لِعُوَيْمِرٍ، وَإِنْ وَلَدَتْهُ قَطَطَ الشَّعْرِ أَسْوَدَ اللِّسَانِ، فَهُوَ لِابْنِ السَّحْمَاءِ" , قَالَ عَاصِمٌ: فَلَمَّا وَقَعَ، أَخَذْتُهُ إِلَيَّ، فَإِذَا رَأْسُهُ مِثْلُ فَرْوَةِ الْحَمَلِ الصَّغِيرِ، ثُمَّ أَخَذْتُ، قَالَ يَعْقُوبُ: بِفُقْمَيْهِ، فَإِذَا هُوَ أُحَيْمِرٌ مِثْلُ النَّبْقَةِ، وَاسْتَقْبَلَنِي لِسَانُهُ أَسْوَدُ مِثْلُ التَّمْرَةِ، قَالَ: فَقُلْتُ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس عورت کو اپنے ساتھ لے جاؤ تاکہ تمہارے یہاں یہ اپنے بچے کو جنم دے اگر اس کا بچہ سرخ رنگت کا ہوا تو اس کا باپ وہی ہوگا جس نے اپنے نسب کی اس سے نفی کردی یعنی عویمر کا اور اگر اس کے گھنگھریالے بالوں اور کالی زبان والا بچہ پیدا ہو تو وہ ابن سحماء کا ہوگا۔
عاصم کہتے ہیں کہ جب اس کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو میں نے اسے اٹھایا اس کا سر بکری کے چھوٹے بچے کی پوستین جیسا تھا پھر میں نے اس کا منہ پکڑا تو وہ بیر کی طرح سرخ تھا اور اس کی زبان کھجور کی طرح کالی تھی میں نے یہ دیکھ کر بےساختہ کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسجد کی متعلق " جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی " پوچھا گیا تو فرمایا وہ میری مسجد ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الضعف عبدالله بن عامر، وقد توبع
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن محبت کا مرکز ہوتا ہے اس شخص میں کوئی خیر نہیں ہے جو لوگوں سے محبت کرے اور نہ لوگ اس سے محبت کریں۔
حكم دارالسلام: متن الحديث حسن لكن من حديث ابي هريرة، وهذا إسناد ضعيف جدا ، مصعب بن ثابت متفق على ضعفه ، ثم هو قد خولف
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا محمد بن مطرف ، عن ابي حازم ، عن سهل ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " منبري على ترعة من ترع الجنة" , فقلت له: ما الترعة يا ابا العباس؟ قال: الباب.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مِنْبَرِي عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ" , فَقُلْتُ لَهُ: مَا التُّرْعَةُ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ؟ قَالَ: الْبَابُ.
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرا منبر جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہوگا۔