مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22802
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سهل بن سعد , اطلع رجل من جحر في حجرة النبي صلى الله عليه وسلم ومعه مدرى يحك به راسه، فقال: " لو اعلمك تنظر لطعنت به عينك، إنما جعل الاستئذان من اجل البصر" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , اطَّلَعَ رَجُلٌ مِنْ جُحْرٍ فِي حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ مِدْرًى يَحُكُّ بِهِ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " لَوْ أَعْلَمُكَ تَنْظُرُ لَطَعَنْتُ بِهِ عَيْنَكَ، إِنَّمَا جُعِلَ الِاسْتِئْذَانُ مِنْ أَجْلِ الْبَصَرِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک میں کسی سوراخ سے جھانکنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں اس وقت ایک کنگھی تھی جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر میں کنگھی فرما رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے یقین ہوتا کہ تم دیکھ رہے ہو تو میں یہ کنگھی تمہاری آنکھوں پردے مارتا اجازت کا حکم نظر ہی کی وجہ سے تو دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6241، م: 2156
حدیث نمبر: 22803
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع سهل بن سعد ," شهد النبي صلى الله عليه وسلم في المتلاعنين، فتلاعنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا ابن خمس عشرة، قال: يا رسول الله، إن امسكتها، فقد كذبت عليها , قال: فجاءت به للذي كان يكره .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ ," شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ، فَتَلَاعَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا , قَالَ: فَجَاءَتْ بِهِ لِلَّذِي كَانَ يَكْرَهُ .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب دو میاں بیوی نے ایک دوسرے سے لعان کیا اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی اس آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر میں نے اسے اپنے پاس ہی رکھا تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا پھر اس عورت کے یہاں پیدا ہونے والا بچہ اس شکل و صورت کا تھا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسندیدگی ظاہر کی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22804
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا جرير بن حازم , عن الحسن , وسفيان ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ , عن الحسن , وَسُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت اس وقت تک خیر پر قائم رہے گی جب تک وہ افطاری میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له اسنادان، الاول: طريق الحسن، وهو مرسل، والثاني متصل، خ: 1957، م: 1098
حدیث نمبر: 22805
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ربيعة بن عثمان التيمي ، عن عمران بن ابي انس ، عن سهل بن سعد ، قال:" اختلف رجلان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد الذي اسس على التقوى، فقال احدهما: هو مسجد الرسول , وقال الآخر: هو مسجد قباء فاتيا النبي صلى الله عليه وسلم، فسالاه، فقال: هو مسجدي هذا" , حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني ابو حازم الافزر مولى الاسود بن سفيان المخزومي، عن سهل بن سعد الساعدي من بني عمرو في منازعة، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ عُثْمَانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ:" اخْتَلَفَ رَجُلَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: هُوَ مَسْجِدُ الرَّسُولِ , وَقَالَ الْآخَرُ: هُوَ مَسْجِدُ قُبَاءٍ فَأَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَاهُ، فَقَالَ: هُوَ مَسْجِدِي هَذَا" , حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ الْأَفْزَرُ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ مِنْ بَنِي عَمْرٍو فِي مُنَازَعَةٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو خدرہ اور بنو عمرو بن عوف کے دو آدمیوں کے درمیان اس مسجد کی تعیین میں اختلاف رائے پیدا ہوگیا جس کی بنیاد پہلے دن سے ہی تقویٰ پر رکھی گئی عمری کی رائے مسجد قباء کے متعلق تھی اور خدری کی مسجد نبوی کے متعلق تھی وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سے مراد میری مسجد ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 22806
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب حدثنا ابي عن ابن إسحاق حدثني ابو حازم الافزر مولى الاسود بن سفيان المخزومي عن سهل بن سعد الساعدي من بني عمرو في منازعة فذكر الحديثحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ الْأَفْزَرُ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ مِنْ بَنِي عَمْرٍو فِي مُنَازَعَةٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 22807
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: كان بين ناس من الانصار شيء، فانطلق إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلح بينهم، فحضرت الصلاة، فجاء بلال إلى ابي بكر، فقال: يا ابا بكر، قد حضرت الصلاة، وليس رسول الله صلى الله عليه وسلم هاهنا، فاؤذن واقيم فتتقدم وتصلي؟ قال: ما شئت فافعل فتقدم ابو بكر فاستفتح الصلاة وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصفح الناس بابي بكر، فذهب ابو بكر يتنحى، فاوما إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، اي مكانك، فتاخر ابو بكر، وتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى، فلما قضى الصلاة، قال:" يا ابا بكر، ما منعك ان تثبت؟" قال: ما كان لابن ابي قحافة ان يتقدم امام رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" فانتم لم صفحتم؟" , قالوا: لنعلم ابا بكر , قال: " إن التصفيح للنساء، والتسبيح للرجال" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ شَيْءٌ، فَانْطَلَقَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ، قَدْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ، وَلَيْسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاهُنَا، فَأُؤَذِّنُ وَأُقِيمُ فَتَتَقَدَّمَ وَتُصَلِّيَ؟ قَالَ: مَا شِئْتَ فَافْعَلْ فَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَاسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَفَّحَ النَّاسُ بِأَبِي بَكْرٍ، فَذَهَبَ أَبُو بَكْرٍ يَتَنَحَّى، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْ مَكَانَكَ، فَتَأَخَّرَ أَبُو بَكْرٍ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ؟" قَالَ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" فَأَنْتُمْ لِمَ صَفَّحْتُمْ؟" , قَالُوا: لِنُعْلِمَ أَبَا بَكْرٍ , قَالَ: " إِنَّ التَّصْفِيحَ لِلنِّسَاءِ، وَالتَّسْبِيحَ لِلرِّجَالِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے؟ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوبکر! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے بڑھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1201، م: 421
حدیث نمبر: 22808
Save to word اعراب
حدثنا انس بن عياض ، حدثني ابو حازم ، لا اعلمه إلا عن سهل بن سعد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم ومحقرات الذنوب، كقوم نزلوا في بطن واد، فجاء ذا بعود، وجاء ذا بعود، حتى انضجوا خبزتهم، وإن محقرات الذنوب متى يؤخذ بها صاحبها تهلكه" .حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ، كَقَوْمٍ نَزَلُوا فِي بَطْنِ وَادٍ، فَجَاءَ ذَا بِعُودٍ، وَجَاءَ ذَا بِعُودٍ، حَتَّى أَنْضَجُوا خُبْزَتَهُمْ، وَإِنَّ مُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ مَتَى يُؤْخَذْ بِهَا صَاحِبُهَا تُهْلِكْهُ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا معمولی اور حقیر گناہوں سے بھی بچا کرو اس لئے کہ ان کی مثال ان لوگوں کی سی ہے جو کسی وادی میں اتری ایک آدمی ایک لکڑی لائے اور دوسرا دوسری لکڑی لائے اور اس طرح وہ اپنی روٹیاں پکالیں اور حقیر گناہوں پر جب انسان کا مؤ اخذہ ہوگا تو وہ اسے ہلاک کر ڈالیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22809
Save to word اعراب
وقال ابو حازم : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال ابو ضمرة : لا اعلمه إلا عن سهل بن سعد ، قال " مثلي ومثل الساعة كهاتين" , وفرق بين اصبعيه الوسطى والتي تلي الإبهام، ثم قال:" مثلي ومثل الساعة كمثل فرسي رهان"، ثم قال:" مثلي ومثل الساعة كمثل رجل بعثه قومه طليعة، فلما خشي ان يسبق الاح بثوبه اتيتم اتيتم"، ثم يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم" انا ذلك" .وقَالَ أَبُو حَازِمٍ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ أَبُو ضَمْرَةَ : لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ " مَثَلِي وَمَثَلُ السَّاعَةِ كَهَاتَيْنِ" , وَفَرَّقَ بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ، ثُمَّ قَالَ:" مَثَلِي وَمَثَلُ السَّاعَةِ كَمَثَلِ فَرَسَيْ رِهَانٍ"، ثُمَّ قَالَ:" مَثَلِي وَمَثَلُ السَّاعَةِ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَعَثَهُ قَوْمُهُ طَلِيعَةً، فَلَمَّا خَشِيَ أَنْ يُسْبَقَ أَلَاحَ بِثَوْبِهِ أُتِيتُمْ أُتِيتُمْ"، ثُمَّ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَا ذَلِكَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور قیامت کی مثال ان دو انگلیوں کی طرح ہے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیانی انگلی اور انگوٹھے کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ رکھا۔ اور فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال دو ایک جیسے گھوڑوں کی سی ہے۔ پھر فرمایا کہ میری اور قیامت کی مثال اس شخص کی سی ہے جسے اس کی قوم نے ہر اول کے طور پر بھیجا ہو جب اسے اندیشہ ہو کہ دشمن اس سے آگے بڑھ جائے گا تو وہ اپنے کپڑے ہلا ہلا کر لوگوں کو خبردار کرے کہ تم پر دشمن آپہنچا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ آدمی میں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22810
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن ابي حازم ، قال: سمعت سهل بن سعد ، يقول: " كان رجال يصلون مع النبي صلى الله عليه وسلم عاقدي ازرهم على رقابهم كهيئة الصبيان، فيقال للنساء: لا ترفعن رءوسكن حتى يستوي الرجال جلوسا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ ، يَقُولُ: " كَانَ رِجَالٌ يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاقِدِي أُزُرِهِمْ عَلَى رِقَابِهِمْ كَهَيْئَةِ الصِّبْيَانِ، فَيُقَالُ لِلنِّسَاءِ: لَا تَرْفَعْنَ رُءُوسَكُنَّ حَتَّى يَسْتَوِيَ الرِّجَالُ جُلُوسًا" .
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنے تہبند کی تنگی کی وجہ سے بچوں کی طرح اپنے تہبند کی گرہیں اپنی گردن میں لگایا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اسی حال میں نماز پڑھا کرتے تھے ایک دن کسی شخص نے کہہ دیا کہ اے گروہ خواتین! سجدے سے اس وقت تک سر نہ اٹھایا کرو جب تک مرد اپنا سر نہ اٹھالیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22811
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ارتج احد وعليه النبي صلى الله عليه وسلم وابو بكر , وعمر , وعثمان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اثبت احد، ما عليك إلا نبي وصديق وشهيدان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ارْتَجَّ أُحُدٌ وَعَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَعُثْمَانُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اثْبُتْ أُحُدُ، مَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ" .
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ احد پہاڑ لرزنے لگا جس پر اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہ موجود تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے احد! تھم جا تجھ پر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہیدوں کے علاوہ کوئی نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    170    171    172    173    174    175    176    177    178    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.