حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی پہلی نظر کسی عورت کے محاسن پر پڑے اور وہ اپنی نگاہیں جھکا لے تو اللہ تعالیٰ اس کی عبادت میں وہ لذت پیدا کردیں گے جس کی حلاوت وہ خود محسوس کرے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا ، على بن يزيد وعبيد الله بن زحر ضعيفان
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے وہ اللہ اور اس کے رسول کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف جدا من أجل على بن يزيد وعبيد الله بن زحر
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گانا گانے والی باندیوں کی خریدوفروخت نہ کرو اور انہیں گانے بجانے کی تعلیم نہ دلواؤ اور ان کی تجارت میں کوئی خیر نہیں اور ان کی قیمت میں (کمائی) کھانا حرام ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبيدالله بن زحر وعلي بن يزيد ضعيفان
حدثنا معاوية بن عمرو , حدثنا زائدة , عن عاصم , عن شهر بن حوشب , عن ابي امامة , قال: لو لم اسمعه من النبي صلى الله عليه وسلم إلا سبع مرار , ما حدثت به , قال: " إذا توضا الرجل كما امر , ذهب الإثم من سمعه , وبصره , ويديه , ورجليه" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سَبْعَ مِرَارٍ , مَا حَدَّثْتُ بِهِ , قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ كَمَا أُمِرَ , ذَهَبَ الْإِثْمُ مِنْ سَمْعِهِ , وَبَصَرِهِ , وَيَدَيْهِ , وَرِجْلَيْهِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگر میں نے یہ حدیث کم از کم سات مربہ نہ سنی ہوتی تو میں اسے کبھی بیان نہ کرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص حکم کے مطابق وضو کرتا ہے تو اس کے کانوں، آنکھوں، ہاتھوں اور پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، لكنه توبع
حدثنا يونس , حدثنا حماد يعني ابن زيد , عن سنان بن ربيعة , عن شهر بن حوشب , عن ابي امامة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا , فغسل وجهه ثلاثا , ويديه ثلاثا ثلاثا , ومسح براسه , وقال: " الاذنان من الراس" , قال حماد: فلا ادري من قول ابي امامة , او من قول النبي صلى الله عليه وسلم , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح على الموقين.حَدَّثَنَا يُونُسُ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ , عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ , فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا , وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا , وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ , وَقَالَ: " الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ" , قَالَ حَمَّادٌ: فَلَا أَدْرِي مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ , أَوْ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى الْمُوقَيْنِ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرتے ہوئے چہرے اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھویا سر کا مسح کیا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقے مسلتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: الأذنان من الرأس ....، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر وابن ربيعة، وللاختلاف فى رفع ووقف قوله:الأذنان من الرأس
حدثنا زيد بن يحيى , حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر , حدثني القاسم , قال: سمعت ابا امامة , يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على مشيخة من الانصار بيض لحاهم , فقال:" يا معشر الانصار , حمروا , وصفروا , وخالفوا اهل الكتاب" , قال: فقلت: يا رسول الله , إن اهل الكتاب يتسرولون ولا ياتزرون! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تسرولوا وائتزروا , وخالفوا اهل الكتاب" , قال: فقلت: يا رسول الله , إن اهل الكتاب يتخففون ولا ينتعلون , , قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فتخففوا وانتعلوا , وخالفوا اهل الكتاب" , قال: فقلنا: يا رسول الله , إن اهل الكتاب يقصون عثانينهم , ويوفرون سبالهم , قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قصوا سبالكم ووفروا عثانينكم , وخالفوا اهل الكتاب" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ , حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ , يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَشْيَخَةٍ مِنَ الْأَنْصَارٍ بِيضٌ لِحَاهُمْ , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ , حَمِّرُوا , وَصَفِّرُوا , وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ" , قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يَتَسَرْوَلَونَ وَلَا يَأْتَزِرُونَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَرْوَلُوا وَائْتَزِرُوا , وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ" , قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يَتَخَفَّفُونَ وَلَا يَنْتَعِلُونَ , , قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتَخَفَّفُوا وَانْتَعِلُوا , وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ" , قَالَ: فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ يَقُصُّونَ عَثَانِينَهُمْ , وَيُوَفِّرُونَ سِبَالَهُمْ , قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُصُّوا سِبَالَكُمْ وَوَفِّرُوا عَثَانِينَكُمْ , وَخَالِفُوا أَهْلَ الْكِتَابِ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے کچھ عمر رسیدہ افراد کے پاس " جن کی ڈاڑھیاں سفید ہوچکی تھیں " تشریف لائے اور فرمایا اے گروہ انصار! اپنی ڈاڑھیوں کو سرخ یا زرد کرلو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اہل کتاب شلوار پہنتے ہیں تہنبد نہیں باندھتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم شلوار بھی پہن سکتے ہو اور تہبند بھی باندھ سکتے ہو، البتہ اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اہل کتاب موزے پہنتے ہیں، جوتے نہیں پہنتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم موزے بھی پہنا کرو اور جوتے بھی پہنا کرو اور اس طرح اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اہل کتاب ڈاڑھی کٹاتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مونچھیں تراشا کرو اور ڈاڑھیاں بڑھایا کرو اور اس طرح اہل کتاب کی مخالفت کیا کرو۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی یتیم بچے یا بچی کے سر پر ہاتھ پھیرے اور صرف اللہ کی رضا کے لئے پھیرے تو جتنے بالوں پر اس کا ہاتھ پھر جائے گا، اسے ہر بال کے بدلے نیکیاں ملیں گی اور جو شخص اپنے زیر تربیت کسی یتیم بچے یا بچی کے ساتھ حسن سلوک کرے میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت والی اور درمیانی انگلی میں تھوڑا سا فاصلہ رکھ کر دکھایا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، دون شطر الأول منه بقصة المسح على رأس اليتيم، وهذا إسناد ضعيف جدا من أجل على بن يزيد وعبدالله بن زحر
حدثنا علي بن إسحاق , اخبرنا عبد الله , اخبرنا صفوان بن عمرو , عن عبيد الله بن بسر , عن ابي امامة , عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: ويسقى من ماء صديد يتجرعه سورة إبراهيم آية 17 - 17 قال: " يقرب إليه , فيتكرهه , فإذا دنا منه شوي وجهه , ووقعت فروة راسه , وإذا شربه , قطع امعاءه حتى خرج من دبره , يقول الله عز وجل: وسقوا ماء حميما فقطع امعاءهم سورة محمد آية 15 ويقول الله: وإن يستغيثوا يغاثوا بماء كالمهل يشوي الوجوه بئس الشراب سورة الكهف آية 29" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ: وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ سورة إبراهيم آية 17 - 17 قَالَ: " يُقَرَّبُ إِلَيْهِ , فَيَتَكَرَّهُهُ , فَإِذَا دَنَا مِنْهُ شُوِيَ وَجْهُهُ , وَوَقَعَتْ فَرْوَةُ رَأْسِهِ , وَإِذَا شَرِبَهُ , قَطَّعَ أَمْعَاءَهُ حَتَّى خَرَجَ مِنْ دُبُرِهِ , يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ سورة محمد آية 15 وَيَقُولُ اللَّهُ: وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ سورة الكهف آية 29" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی و یسقی من ماء صدید " کی تفسیر میں فرمایا کہ جہنمی کو پیپ کا پانی پلایا جائے گا وہ پانی اس کے قریب کیا جائے گا تو وہ اس سے گھن کھائے گا جب مزید قریب کیا جائے گا تو اس کا چہرہ جھلس جائے گا اور اس کے سر کے بال جھڑ جائیں گے اور جب وہ پانی اپنے حلق سے اتارے گا تو اس کی آنتیں کٹ جائیں گی حتی کہ وہ پانی اس کی پچھلی شرمگاہ سے باہر آجائے گا اسی کے متعلق ارشادربانی ہے " وسقو ماء حمیما فقطع امعاہ م " اور " وان یستغیثوا یغاثوا بماء کلمہل یشوی۔۔۔۔۔۔۔ "
حكم دارالسلام: رجاله ثقات معروفون غير عبيدالله بن بسر، فقد اختلف فيه على عبدالله بن المبارك
حدثنا ابو المغيرة , حدثنا الاوزاعي , حدثني ابو عمار شداد , حدثني ابو امامة , ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , إني اصبت حدا فاقمه علي , فاعرض عنه , ثم قال: إني اصبت حدا فاقمه علي , فاعرض عنه , ثم قال: يا رسول الله , إني اصبت حدا فاقمه علي , فاعرض عنه , واقيمت الصلاة فلما سلم النبي صلى الله عليه وسلم , قام فقال: يا رسول الله , إني اصبت حدا فاقمه علي , فقال: " هل توضات حين اقبلت؟" , قال: نعم , فقال:" هل صليت معنا حين صلينا؟" , قال: نعم , قال:" اذهب فإن الله قد عفا عنك" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ شَدَّادٌ , حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ , ثُمَّ قَالَ: إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ , ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ , وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَامَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ , فَقَالَ: " هَلْ تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ؟" , قَالَ: نَعَمْ , فَقَالَ:" هَلْ صَلَّيْتَ مَعَنَا حِينَ صَلَّيْنَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" اذْهَبْ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَفَا عَنْكَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھ سے گناہ سرزد ہوگیا ہے لہٰذا مجھے کتاب اللہ کی روشنی میں سزا دے دیجئے اسی دوران نماز کھڑی ہوگئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور فراغت کے بعد جب واپس جانے لگے تو وہ آدمی بھی پیچھے پیچھے چلا گیا میں بھی اس کے پیچھے چلا گیا، اس نے پھر اپنی بات دہرائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کیا ایسا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے تمہارا گناہ معاف کردیا ہے۔
حدثنا ابو المغيرة , حدثنا معان بن رفاعة , حدثني علي بن يزيد , عن القاسم ابي عبد الرحمن , عن ابي امامة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو يمشي في شدة حر انقطع شسع نعله , فجاءه رجل بشسع , فوضعه في نعله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو تعلم ما حملت عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم , لم يعل ما حملت عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ , حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَمْشِي فِي شِدَّةِ حَرٍّ انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِهِ , فَجَاءَهُ رَجُلٌ بِشِسْعٍ , فَوَضَعَهُ فِي نَعْلِهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ تَعْلَمُ مَا حَمَلْتَ عَلَيْهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَمْ يَعْلُ مَا حَمَلْتَ عَلَيْهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ شدید گرمی کے موسم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں جوتی کا تسمہ ٹوٹ گیا ایک آدمی دوسرا تسمہ لے کر آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتی میں ڈالنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر تمہیں یہ معلوم ہوتا کہ تم نے اللہ کے پیغمبر پر کتنا بوجھ لاد دیا ہے تو وہ اتنا بلند نہ ہوتا جو تم نے اللہ کے رسول پر ڈال دیا ہے۔