مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 22218
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , انبانا فرج بن فضالة الحمصي , عن علي بن يزيد , عن القاسم , عن ابي امامة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل بعثني رحمة وهدى للعالمين , وامرني ان امحق المزامير والكبارات يعني: البرابط , والمعازف , والاوثان التي كانت تعبد في الجاهلية , واقسم ربي عز وجل بعزته: لا يشرب عبد من عبيدي جرعة من خمر , إلا سقيته مكانها من حميم جهنم معذبا او مغفورا له , ولا يسقيها صبيا صغيرا , إلا سقيته مكانها من حميم جهنم معذبا او مغفورا له , ولا يدعها عبد من عبيدي من مخافتي , إلا سقيتها إياه من حظيرة القدس , ولا يحل بيعهن , ولا شراؤهن , ولا تعليمهن , ولا تجارة فيهن , واثمانهن حرام للمغنيات" . قال يزيد: الكبارات: البرابط.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَنْبَأَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ الْحِمْصِيُّ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ , عَنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَنِي رَحْمَةً وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ , وَأَمَرَنِي أَنْ أَمْحَقَ الْمَزَامِيرَ وَالْكَبَارَاتِ يَعْنِي: الْبَرَابِطَ , وَالْمَعَازِفَ , وَالْأَوْثَانَ الَّتِي كَانَتْ تُعْبَدُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ , وَأَقْسَمَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ بِعِزَّتِهِ: لَا يَشْرَبُ عَبْدٌ مِنْ عَبِيدِي جَرْعَةً مِنْ خَمْرٍ , إِلَّا سَقَيْتُهُ مَكَانَهَا مِنْ حَمِيمِ جَهَنَّمَ مُعَذَّبًا أَوْ مَغْفُورًا لَهُ , وَلَا يَسْقِيهَا صَبِيًّا صَغِيرًا , إِلَّا سَقَيْتُهُ مَكَانَهَا مِنْ حَمِيمِ جَهَنَّمَ مُعَذَّبًا أَوْ مَغْفُورًا لَهُ , وَلَا يَدَعُهَا عَبْدٌ مِنْ عَبِيدِي مِنْ مَخَافَتِي , إِلَّا سَقَيْتُهَا إِيَّاهُ مِنْ حَظِيرَةِ الْقُدُسِ , وَلَا يَحِلُّ بَيْعُهُنَّ , وَلَا شِرَاؤُهُنَّ , وَلَا تَعْلِيمُهُنَّ , وَلَا تِجَارَةٌ فِيهِنَّ , وَأَثْمَانُهُنَّ حَرَامٌ لِلْمُغَنِّيَاتِ" . قَالَ يَزِيدُ: الْكَبَارَاتِ: الْبَرَابِطُ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جہان والوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ موسقی کے آلات، طبلے، آلات لہو ولعب اور ان تمام بتوں کو مٹا ڈالوں جن کی زمانہ جاہلیت میں پرستش کی جاتی تھی اور میرے رب نے اپنی عزت کی قسم کھا کر فرمایا ہے کہ میرا جو بندہ بھی شراب کا ایک گھونٹ پیئے گا میں اس کے بدلے میں اسے جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کردی جائے اور اگر کسی نابالغ بچے کو بھی اس کا ایک گھونٹ پلایا تو اسے بھی اس کے بدلے میں جہنم کا کھولتا ہوا پانی ضرور پلاؤں گا خواہ اسے عذاب میں مبتلا رکھا جائے یا بعد میں اس کی بخشش کردی جائے اور میرا جو بندہ میرے خوف کی وجہ سے اسے چھوڑ دے گا میں اسے اپنی پاکیزہ شراب پلاؤں گا اور مغنیہ عورتوں کی بیع وشراء انہیں گانابجانا سکھانا اور ان کی تجارت کرنا جائز نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، فرج بن فضالة ضعيف، وعلي بن يزيد ضعيف
حدیث نمبر: 22219
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا شريك , عن منصور , عن سالم بن ابي الجعد , عن ابي امامة , قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم امراة ومعها صبي لها تحمله , وبيدها آخر ولا اعلمه إلا قال: وهي حامل , فلم تسال رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا يومئذ إلا اعطاها إياه , ثم قال: " حاملات والدات رحيمات باولادهن , لولا ما ياتين إلى ازواجهن , دخل مصلياتهن الجنة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ وَمَعَهَا صَبِيٌّ لَهَا تَحْمِلُهُ , وَبِيَدِهَا آخَرُ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: وَهِيَ حَامِلٌ , فَلَمْ تَسْأَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يَوْمَئِذٍ إِلَّا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ , ثُمَّ قَالَ: " حَامِلَاتٌ وَالِدَاتٌ رَحِيمَاتٌ بِأَوْلَادِهِنَّ , لَوْلَا مَا يَأْتُينَ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ , دَخَلَ مُصَلِّيَاتُهُنَّ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے ایک بچے کے ہمراہ اسے اٹھاتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مانگنے کے لئے آئی اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی مانگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دے دیا پھر فرمایا بچوں کو اٹھانے والی یہ مائیں اپنی اولاد پر کتنی مہربان ہیں اگر وہ چیز نہ ہوتی جو یہ اپنے شوہروں کے ساتھ کرتی ہیں تو ان کی نمازی عورتیں جنت میں داخل ہوجائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، سالم لم يسمعه من أبى أمامة
حدیث نمبر: 22220
Save to word اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا مهدي بن ميمون , عن محمد بن ابي يعقوب , عن رجاء بن حيوة , عن ابي امامة , قال: انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوا فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , قال: " اللهم سلمهم وغنمهم" , فغزونا , فسلمنا وغنمنا , ثم انشا غزوا آخر , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , قال:" اللهم سلمهم وغنمهم" فغزونا , فسلمنا وغنمنا , ثم انشا غزوا آخر , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , اتيتك تترى ثلاثا اسالك ان تدعو الله لي بالشهادة , فقلت: اللهم سلمهم وغنمهم , فغزونا , فسلمنا وغنمنا , فمرني يا رسول الله , بامر ينفعني الله به , قال:" عليك بالصوم , فإنه لا مثل له" , قال: وكان ابو امامة لا يكاد يرى في بيته الدخان بالنهار , فإذا رئي الدخان بالنهار , عرفوا ان ضيفا اعتراهم , مما كان يصوم هو واهله , قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , إنك امرتني بامر ارجو ان يكون الله قد نفعني به , فمرني بامر آخر , قال:" اعلم انك لا تسجد لله سجدة , إلا رفعك الله بها درجة , وحط عنك بها خطيئة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ , عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , قَالَ: " اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا آخَرَ , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , قَالَ:" اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا آخَرَ , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتَيْتُكَ تَتْرَى ثَلَاثًا أَسْأَلُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ , فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , فَمُرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ , بِأَمْرٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ , فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ" , قَالَ: وَكَانَ أَبُو أُمَامَةَ لَا يَكَادُ يُرَى فِي بَيْتِهِ الدُّخَانُ بِالنَّهَارِ , فَإِذَا رُئِيَ الدُّخَانُ بِالنَّهَارِ , عَرَفُوا أَنَّ ضَيْفًا اعْتَرَاهُمْ , مِمَّا كَانَ يَصُومُ هُوَ وَأَهْلُهُ , قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ أَمَرْتَنِي بِأَمْرٍ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ قَدْ نَفَعَنِي بِهِ , فَمُرْنِي بِأَمْرٍ آخَرَ , قَالَ:" اعْلَمْ أَنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً , إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً , وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ! اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرمادیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔ حضرت امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22221
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا شعبة , قال: سمعت عبد الرحمن بن العداء , قال: سمعت ابا امامة , قال: توفي رجل فوجدوا في مئزره دينارا , او دينارين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كية او كيتان" عبد الرحمن الذي يشك..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْعَدَّاءِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ , قَالَ: تُوُفِّيَ رَجُلٌ فَوَجَدُوا فِي مِئْزَرِهِ دِينَارًا , أَوْ دِينَارَيْنِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيَّةٌ أَوْ كَيَّتَانِ" عَبْدُ الرَّحْمَنِ الَّذِي يَشُكُّ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اصحاب صفہ میں سے ایک آدمی فوت ہوگیا اور ایک دو دینار چھوڑ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کا ایک یا دو داغ ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 22222
Save to word اعراب
حدثنا روح , حدثنا شعبة , عن عبد الرحمن من اهل حمص من بني العداء من كندة , قال: سمعت ابا امامة مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ أَهْلِ حِمْصَ مِنْ بَنِي الْعَدَّاءِ مِنْ كِنْدَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 22223
Save to word اعراب
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن زيد , حدثنا سنان ابو ربيعة صاحب السابري , عن شهر بن حوشب , عن ابي امامة , قال: " وصف وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر ثلاثا ثلاثا , ولا ادري كيف ذكر المضمضة والاستنشاق , وقال: والاذنان من الراس , قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح الماقين , وقال: باصبعيه" , وارانا حماد ومسح ماقيه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , حَدَّثَنَا سِنَانٌ أَبُو رَبِيعَةَ صَاحِبُ السَّابِرِيِّ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: " وَصَفَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَر ثَلَاثًا ثَلَاثًا , وَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ , وَقَالَ: وَالْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ , قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الْمَاقَيْنِ , وَقَالَ: بِأُصْبُعَيْهِ" , وَأَرَانَا حَمَّادٌ وَمَسَحَ مَاقَيْهِ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو کرنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھونے کا ذکر کیا، کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا عدد مجھے یاد نہیں رہا اور فرمایا کہ کان سر کا حصہ ہیں نیز یہ بھی فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اپنی آنکھوں کے حلقوں کو مسلتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: الأذنان من الرأس، والمسح على المأقين، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، وأبي ربيعة، وللاختلاف فى رفع ووقف قوله: الأذنان من الرأس
حدیث نمبر: 22224
Save to word اعراب
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا عمرو بن دينار , عن سميع , عن ابي امامة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " كان يمضمض ثلاثا , ويستنشق ثلاثا , ويغسل وجهه وذراعيه ثلاثا ثلاثا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , عَنْ سُمَيْعٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم " كَانَ يُمَضْمِضُ ثَلَاثًا , وَيَسْتَنْشِقُ ثَلَاثًا , وَيَغْسِلُ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ کلی کرتے تھے تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے اور چہرہ اور ہاتھوں کو تین تین مرتبہ دھوتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سميع مجهول، وعمرو لم يسمع من سميع، وسميع لم يسمع من أبى أمامة
حدیث نمبر: 22225
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد , حدثنا بكر بن مضر , عن عبيد الله بن زحر , عن علي بن يزيد , عن القاسم , عن ابي امامة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " لتسون الصفوف , او لتطمسن وجوهكم , ولتغمضن ابصاركم , , او لتخطفن ابصاركم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ , عَنِ الْقَاسِمِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَنَّهُ قَالَ: " لَتُسَوُّنَّ الصُّفُوفَ , أَوْ لَتُطْمَسَنَّ وُجُوهُكُمْ , وَلَتُغْمِضُنَّ أَبْصَارَكُمْ , , أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُكُمْ" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنی صفیں سیدھی رکھا کرو ورنہ تمہارے چہرے مسخ کردیئے جائیں گے اور نگاہیں نیچی رکھا کرو، ورنہ تمہاری بینائی سلب کرلی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عبيد الله بن زحر، وعلي بن يزيد ضعيفان، لكنه صح بغير هذه السياقة
حدیث نمبر: 22226
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة , حدثنا ليث , عن سعيد بن ابي هلال , عن علي بن خالد , ان ابا امامة الباهلي مر على خالد بن يزيد بن معاوية فساله عن الين كلمة سمعها من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الا كلكم يدخل الجنة إلا من شرد على الله شراد البعير على اهله" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ خَالِدٍ , أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ مَرَّ عَلَى خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ أَلْيَنِ كَلِمَةٍ سَمِعَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَلَا كُلُّكُمْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ شَرَدَ عَلَى اللَّهِ شِرَادَ الْبَعِيرِ عَلَى أَهْلِهِ" .
علی بن خالد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا گذر خالد بن یزید پر ہوا تو اس نے ان سے پوچھا کہ کوئی نرم بات جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے یاد رکھو! تم میں سے ہر شخص جنت میں داخل ہوگا سوائے اس آدمی کے جو اللہ کی اطاعت سے اس طرح بدک کر نکل جائے جیسے اونٹ اپنے مالک کے سامنے بدک جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد حسن
حدیث نمبر: 22227
Save to word اعراب
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا ابو غالب , عن ابي امامة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل من خيبر ومعه غلامان , فقال علي رضي الله عنه: يا رسول الله , اخدمنا , فقال: " خذ ايهما شئت" , فقال: خر لي , قال:" خذ هذا ولا تضربه , فإني قد رايته يصلي مقبلنا من خيبر , وإني قد نهيت عن ضرب اهل الصلاة" , واعطى ابا ذر الغلام الآخر , فقال:" استوص به خيرا" , ثم قال:" يا ابا ذر , ما فعل الغلام الذي اعطيتك؟" , قال: امرتني ان استوصي به خيرا , فاعتقته .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أَخْبَرَنَا أَبُو غَالِبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ مِنْ خَيْبَرَ وَمَعَهُ غُلَامَانِ , فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَخْدِمْنَا , فَقَالَ: " خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ" , فَقَالَ: خِرْ لِي , قَالَ:" خُذْ هَذَا وَلَا تَضْرِبْهُ , فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُهُ يُصَلِّي مَقْبَلَنَا مِنْ خَيْبَرَ , وَإِنِّي قَدْ نَهَيْتُ عَنْ ضَرْبِ أَهْلِ الصَّلَاةِ" , وَأَعْطَى أَبَا ذَرٍّ الْغُلَامَ الْآخَرَ , فَقَالَ:" اسْتَوْصِ بِهِ خَيْرًا" , ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا ذَرٍّ , مَا فَعَلَ الْغُلَامُ الَّذِي أَعْطَيْتُكَ؟" , قَالَ: أَمَرْتَنِي أَنْ أَسْتَوْصِيَ بِهِ خَيْرًا , فَأَعْتَقْتُهُ .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے تو ان کے ہمراہ دو غلام بھی تھے جن میں سے ایک غلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دے دیا اور فرمایا اسے مارنا نہیں کیونکہ میں نے نمازیوں کو مارنے سے منع کیا ہے اور اسے میں نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرا غلام حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کودے دیا اور فرمایا میں تمہیں اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتا ہوں انہوں نے اسے آزاد کردیا ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا وہ غلام کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے اس کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کی تھی لہٰذا میں نے اسے آزاد کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل أبى غالب البصري

Previous    111    112    113    114    115    116    117    118    119    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.