حدثنا يزيد , اخبرنا مهدي بن ميمون , عن محمد بن ابي يعقوب , عن رجاء بن حيوة , عن ابي امامة , قال: انشا رسول الله صلى الله عليه وسلم غزوا فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , قال: " اللهم سلمهم وغنمهم" , فغزونا , فسلمنا وغنمنا , ثم انشا غزوا آخر , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , ادع الله لي بالشهادة , قال:" اللهم سلمهم وغنمهم" فغزونا , فسلمنا وغنمنا , ثم انشا غزوا آخر , فاتيته , فقلت: يا رسول الله , اتيتك تترى ثلاثا اسالك ان تدعو الله لي بالشهادة , فقلت: اللهم سلمهم وغنمهم , فغزونا , فسلمنا وغنمنا , فمرني يا رسول الله , بامر ينفعني الله به , قال:" عليك بالصوم , فإنه لا مثل له" , قال: وكان ابو امامة لا يكاد يرى في بيته الدخان بالنهار , فإذا رئي الدخان بالنهار , عرفوا ان ضيفا اعتراهم , مما كان يصوم هو واهله , قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم , فقلت: يا رسول الله , إنك امرتني بامر ارجو ان يكون الله قد نفعني به , فمرني بامر آخر , قال:" اعلم انك لا تسجد لله سجدة , إلا رفعك الله بها درجة , وحط عنك بها خطيئة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ , عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَنْشَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوًا فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , قَالَ: " اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" , فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا آخَرَ , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ادْعُ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , قَالَ:" اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ" فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , ثُمَّ أَنْشَأَ غَزْوًا آخَرَ , فَأَتَيْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتَيْتُكَ تَتْرَى ثَلَاثًا أَسْأَلُكَ أَنْ تَدْعُوَ اللَّهَ لِي بِالشَّهَادَةِ , فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ سَلِّمْهُمْ وَغَنِّمْهُمْ , فَغَزَوْنَا , فَسَلِمْنَا وَغَنِمْنَا , فَمُرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ , بِأَمْرٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهِ , قَالَ:" عَلَيْكَ بِالصَّوْمِ , فَإِنَّهُ لَا مِثْلَ لَهُ" , قَالَ: وَكَانَ أَبُو أُمَامَةَ لَا يَكَادُ يُرَى فِي بَيْتِهِ الدُّخَانُ بِالنَّهَارِ , فَإِذَا رُئِيَ الدُّخَانُ بِالنَّهَارِ , عَرَفُوا أَنَّ ضَيْفًا اعْتَرَاهُمْ , مِمَّا كَانَ يَصُومُ هُوَ وَأَهْلُهُ , قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّكَ أَمَرْتَنِي بِأَمْرٍ أَرْجُو أَنْ يَكُونَ اللَّهُ قَدْ نَفَعَنِي بِهِ , فَمُرْنِي بِأَمْرٍ آخَرَ , قَالَ:" اعْلَمْ أَنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً , إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً , وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً" .
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر ترتییب دیا (جس میں میں بھی تھا) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے حق میں اللہ سے شہادت کی دعاء کر دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! انہیں سلامت رکھ اور مال غنیمت عطاء فرما، چنانچہ ہم مال غنیمت کے ساتھ صحیح سالم واپس آگئے (دو بارہ لشکر ترتیب دیا تو پھر میں نے یہی عرض کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دعاء دی) تیسری مرتبہ جب لشکر ترتیب دیا تو میں نے حاضر خدمت ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس سے پہلے بھی دو مرتبہ آپ کے پاس آچکا ہوں، میں نے آپ سے یہ درخواست کی تھی کہ اللہ سے میرے حق میں شہادت کی دعاء کر دیجئے لیکن آپ نے سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے لہٰذا یا رسول اللہ! اب تو میرے لئے شہادت کی دعا فرمادیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلامتی اور غنیمت کی دعاء کی اور ہم مال غنیمت لے کر صحیح سالم واپس آگئے۔
اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کسی عمل کا حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے اوپر روزے کو لازم کرلو کیونکہ روزے کی حالت ہی میں ملے اور اگر دن کے وقت ان کے گھر سے دھواں اٹھتا ہوا دکھائی دیتا تو لوگ سمجھ جاتے کہ آج ان کے یہاں کوئی مہمان آیا ہے۔
حضرت امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عرصہ تک میں اس پر عمل کرتا رہاجب تک اللہ کو منظور ہوا پھر میں بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا مجھے امید ہے کہ اللہ نے ہمیں اس کی برکتیں عطاء فرمائی ہیں اب مجھے کوئی اور عمل بتا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین رکھو کہ اگر تم اللہ کے لئے ایک سجدہ کرو گے تو اللہ اس کی برکت سے تمہارا ایک درجہ بلند کر دے گا اور ایک گناہ معاف کر دے گا۔