حدثنا وكيع , حدثنا حماد بن سلمة , عن ابي غالب , عن ابي امامة , انه راى رءوسا منصوبة على درج مسجد دمشق , فقال ابو امامة: " كلاب النار , كلاب النار, ثلاثا شر قتلى تحت اديم السماء , خير قتلى من قتلوه" , ثم قرا يوم تبيض وجوه وتسود وجوه سورة آل عمران آية 106 الآيتين , قلت لابي امامة: اسمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لو لم اسمعه إلا مرتين , او ثلاثا , او اربعا , او خمسا , او ستا , او سبعا ما حدثتكم.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي غَالِبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنُهْ رَأَى رُءُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ , فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ: " كِلَابُ النَّارِ , كِلَابُ النَّارِ, ثَلَاثًا شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ , خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ" , ثُمَّ قَرَأَ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ سورة آل عمران آية 106 الْآيَتَيْنِ , قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ: أَسَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّتَيْنِ , أَوْ ثَلَاثًا , أَوْ أَرْبَعًا , أَوْ خَمْسًا , أَوْ سِتًّا , أَوْ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمْ.
ابو غالب کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ خوارج کے سر لا کر مسجد دمشق کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے، حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ آئے اور رونے لگے اور تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا۔
تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا اے ابو امامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أبى غالب، وقد توبع
حدثنا يزيد , حدثنا سليمان التيمي , عن سيار , عن ابي امامة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " فضلت باربع: جعلت الارض لامتي مسجدا وطهورا , وارسلت إلى الناس كافة , ونصرت بالرعب من مسيرة شهر يسير بين يدي , واحلت لامتي الغنائم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ , عَنْ سَيَّارٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فُضِّلْتُ بِأَرْبَعٍ: جُعِلَتْ الْأَرْضُ لِأُمَّتِي مَسْجِدًا وَطَهُورًا , وَأُرْسِلْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً , وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مِنْ مَسِيرَةِ شَهْرٍ يَسِيرُ بَيْنَ يَدَيَّ , وَأُحِلَّتْ لِأُمَّتِي الْغَنَائِمُ" .
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء (علیہم السلام) یا امتوں پر مجھے چار فضیلتیں عطاء فرمائی ہیں مجھے ساری انسانیت کی طرف بھیجا گیا ہے روئے زمین کو میرے لئے اور میری امت کے لئے سجدہ گاہ اور طہارت کا ذریعہ بنادیا گیا ہے چنانچہ میری امت پر جہاں بھی نماز کا وقت آجائے تو وہی اس کی مسجد ہے اور وہیں اس کی طہارت کے لئے مٹی موجود ہے اور ایک ماہ کی مسافت پر رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے جو میرے دشمنوں کے دلوں میں پیدا ہوجاتا ہے اور ہمارے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا گیا ہے۔
حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا حريز , حدثنا سليم بن عامر , عن ابي امامة , قال: إن فتى شابا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله , ائذن لي بالزنا , فاقبل القوم عليه , فزجروه , قالوا: مه مه , فقال:" ادنه" , فدنا منه قريبا , قال: فجلس , قال: " اتحبه لامك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لامهاتهم" , قال:" افتحبه لابنتك؟" , قال: لا والله يا رسول الله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لبناتهم , قال: افتحبه لاختك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لاخواتهم , قال: افتحبه لعمتك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لعماتهم , قال: افتحبه لخالتك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لخالاتهم , قال: فوضع يده عليه , وقال:" اللهم اغفر ذنبه , وطهر قلبه , وحصن فرجه" , فلم يكن بعد ذلك الفتى يلتفت إلى شيء ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا حَرِيزٌ , حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: إِنَّ فَتًى شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ائْذَنْ لِي بِالزِّنَا , فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ , فَزَجَرُوهُ , قَالُوا: مَهْ مَهْ , فَقَالَ:" ادْنُهْ" , فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا , قَالَ: فَجَلَسَ , قَالَ: " أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ" , قَالَ:" أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ , قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ , قَال: أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ , قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ , قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ , وَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ , وَطَهِّرْ قَلْبَهُ , وَحَصِّنْ فَرْجَهُ" , فَلَمْ يَكُنْ بَعْدُ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سے فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعاء کی کہ اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔
حدثنا يزيد بن هارون , اخبرنا هشام , عن يحيى , عن زيد بن سلام , عن ابي سلام , انه سمع ابا امامة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرءوا القرآن , فإنه ياتي شافعا لاصحابه يوم القيامة , اقرءوا الزهراوين البقرة وآل عمران , فإنهما ياتيان يوم القيامة كانهما غمامتان او غيايتان , او كانهما فرقان من طير صواف يحاجان عن صاحبهما , واقرءوا سورة البقرة , فإن اخذها بركة , وتركها حسرة , ولا تستطيعها البطلة" , قال عبد الله: هذا الحديث املاه يزيد بن هارون بواسط.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أُمَامَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَءُوا الْقُرْآنَ , فَإِنَّهُ يَأْتِي شَافِعًا لِأَصْحَابِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , اقْرَءُوا الزَّهْرَاوَيْنِ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ , فَإِنَّهُمَا يَأْتِيَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَنَّهُمَا غَمَامَتَانِ أَوْ غَيَايَتَانِ , أَوْ كَأَنَّهُمَا فِرْقَانِ مِنْ طَيْرٍ صَوَافَّ يُحَاجَّانِ عَنْ صَاحِبِهِمَا , وَاقْرَءُوا سُورَةَ الْبَقَرَةِ , فَإِنَّ أَخْذَهَا بَرَكَةٌ , وَتَرْكَهَا حَسْرَةٌ , وَلَا تَسْتَطِيعُهَا الْبَطَلَةُ" , قَالَ عَبْد اللَّهِ: هَذَا الْحَدِيثُ أَمْلَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ بِوَاسِطٍ.
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کیا کرو کیونکہ یہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرے گا دو روشن سورتیں یعنی سورت بقرہ اور آل عمران کی تلاوت کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں سورتیں قیامت کے دن سائبانوں کی شکل یا پرندوں کی دو صف بستہ ٹولیوں کی شکل میں آئیں گی اور اپنے پڑھنے والوں کا دفاع کریں گی پھر فرمایا سورت بقرہ کی تلاوت کیا کرو کیونکہ اس کا حاصل کرنا برکت اور چھوڑنا حسرت ہے اور باطل (جادوگر) اس کی طاقت نہیں رکھتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، يحيى بن أبى كثير لم يسمعه من أبى سلام، لكنه توبع
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اور اس شخص کے لئے بھی خوشخبری ہے جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لے آئے سات مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أيمن
حدثنا يزيد , حدثنا حريز بن عثمان , عن عبد الرحمن بن ميسرة , عن ابي امامة , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليدخلن الجنة بشفاعة رجل ليس بنبي , مثل الحيين , او مثل احد الحيين: ربيعة , ومضر" , فقال رجل: يا رسول الله , او ما ربيعة من مضر؟ فقال:" إنما اقول ما اقول" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ , حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ لَيْسَ بِنَبِيٍّ , مِثْلُ الْحَيَّيْنِ , أَوْ مِثْلُ أَحَدِ الْحَيَّيْنِ: رَبِيعَةَ , وَمُضَرَ" , فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أوَ مَا رَبِيعَةُ مِنْ مُضَرَ؟ فَقَالَ:" إِنَّمَا أَقُولُ مَا أُقَوَّلُ" ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف ایک آدمی کی شفاعت کی برکت سے " جو نبی نہیں ہوگا " ربیعہ اور مضر جیسے دو قبیلوں یا ایک قبیلے کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ربیعہ، مضر قبیلے کا حصہ نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہنا ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده دون قوله: فقال رجل: يارسول الله.... فهي زيادة شاذة
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ وضو کیا تو تین تین مرتبہ دونوں ہاتھوں کو دھویا تین مرتبہ کلی کی ناک میں پانی ڈالا اور ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، سميع مجهول، وعمرو لم يسمع من سميع، وسميع لم يسمع من أبى أمامة