حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا حريز , حدثنا سليم بن عامر , عن ابي امامة , قال: إن فتى شابا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله , ائذن لي بالزنا , فاقبل القوم عليه , فزجروه , قالوا: مه مه , فقال:" ادنه" , فدنا منه قريبا , قال: فجلس , قال: " اتحبه لامك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لامهاتهم" , قال:" افتحبه لابنتك؟" , قال: لا والله يا رسول الله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لبناتهم , قال: افتحبه لاختك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لاخواتهم , قال: افتحبه لعمتك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لعماتهم , قال: افتحبه لخالتك؟" , قال: لا والله , جعلني الله فداءك , قال:" ولا الناس يحبونه لخالاتهم , قال: فوضع يده عليه , وقال:" اللهم اغفر ذنبه , وطهر قلبه , وحصن فرجه" , فلم يكن بعد ذلك الفتى يلتفت إلى شيء ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا حَرِيزٌ , حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: إِنَّ فَتًى شَابًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , ائْذَنْ لِي بِالزِّنَا , فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ , فَزَجَرُوهُ , قَالُوا: مَهْ مَهْ , فَقَالَ:" ادْنُهْ" , فَدَنَا مِنْهُ قَرِيبًا , قَالَ: فَجَلَسَ , قَالَ: " أَتُحِبُّهُ لِأُمِّكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأُمَّهَاتِهِمْ" , قَالَ:" أَفَتُحِبُّهُ لِابْنَتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ , قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِأُخْتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِأَخَوَاتِهِمْ , قَال: أَفَتُحِبُّهُ لِعَمَّتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِعَمَّاتِهِمْ , قَالَ: أَفَتُحِبُّهُ لِخَالَتِكَ؟" , قَالَ: لَا وَاللَّهِ , جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ , قَالَ:" وَلَا النَّاسُ يُحِبُّونَهُ لِخَالَاتِهِمْ , قَالَ: فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ , وَقَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَهُ , وَطَهِّرْ قَلْبَهُ , وَحَصِّنْ فَرْجَهُ" , فَلَمْ يَكُنْ بَعْدُ ذَلِكَ الْفَتَى يَلْتَفِتُ إِلَى شَيْءٍ ..
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سے فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعاء کی کہ اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔