حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، عن ابي المليح بن اسامة ، عن نبيشة الهذلي ، قال: قالوا: يا رسول الله، إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: " اذبحوا لله في اي شهر ما كان، وبروا الله، واطعموا" . قالوا: يا رسول الله، إنا كنا نفرع في الجاهلية، فرعا، فما تامرنا؟ قال: " في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك، حتى إذا استحمل، ذبحته، فتصدقت بلحمه قال خالد اراه قال على ابن السبيل فإن ذلك هو خير" . قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا كنا نهيناكم ان تاكلوا لحومها فوق ثلاث كي تسعكم، فقد جاء الله بالسعة، فكلوا، وادخروا واتجروا، الا وإن هذه الايام ايام اكل وشرب وذكر الله"، قال خالد: قلت لابي قلابة: كم السائمة؟ قال: مائة .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ، وَأَطْعِمُوا" . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفَرِّعُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَرَعًا، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ، ذَبَحْتَهُ، فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ قَالَ خَالِدٌ أُرَاهُ قَالَ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ" . قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْ تَسَعَكُمْ، فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ، فَكُلُوا، وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا، أَلَا وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ"، قَالَ خَالِدٌ: قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ: كَمْ السَّائِمَةُ؟ قَالَ: مِائَةٌ .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یارسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں قربانی کیا کرتے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو صحابہ نے پوچھا یارسول اللہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ پہلونٹھی کا جانور بھی ذبح کیا کرتے تھے اس حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چرنے والے جانور کا پہلو نٹھی کا بچہ ہوتا ہے جسے تم کھلاتے پلاتے ہو جب وہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہوجائے تو تم اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کردو غالباً یہ فرمایا مسافر پر کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے اس لئے ممانعت کی تھی تاکہ وہ تم سب تک پہنچ جائے اب اللہ نے وسعت فرمادی ہے لہذا اسے کھاؤذخیرہ کرو اور تجارت کرو۔
اور یاد رکھو ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔
حدثنا عفان ، حدثنا المعلى بن راشد الهذلي ، قال: حدثتني جدتي ام عاصم، عن رجل من هذيل، يقال له: نبيشة الخير ، وكانت له صحبة، قالت: دخل علينا نبيشة ونحن ناكل في قصعة، فقال لنا: حدثنا النبي صلى الله عليه وسلم" انه من اكل في قصعة، ثم لحسها، استغفرت له القصعة" ..حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ الْهُذَلِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، يُقَالُ لَهُ: نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، فَقَالَ لَنَا: حَدَّثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ، ثُمَّ لَحَسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ" ..
ام عاصم کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور نبی شۃ الخیر کے نام سے مشہور ہیں تشریف لائے ہم لوگ ایک پیالے میں کھانا کھا رہے تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص کسی پیالے میں کھانا کھائے پھر اسے چاٹ لے تو وہ پیالہ اس کے لئے بخشش کی دعا کرتا ہے۔
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں ایک قربانی کیا کر تھے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو، اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة جميل، لكنه توبع
حدثنا هشيم ، حدثنا خالد ، عن ابي مليح ، عن نبيشة الهذلي ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: إنا كنا نعتر عتيرة لنا في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: " اذبحوا في اي شهر ما كان، وبروا الله، واطعموا" . قلت: يا رسول الله، إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: " في كل سائمة فرع تغذوه ماشيتك، فإذا استحمل، ذبحته، وتصدقت بلحمه قال: احسبه قال على ابن السبيل فإن ذلك خير" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي مَلِيحٍ ، عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً لَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " اذْبَحُوا فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ، وَأَطْعِمُوا" . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفَرِّعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ فَرَعٌ تَغْذُوهُ مَاشِيَتُكَ، فَإِذَا اسْتَحْمَلَ، ذَبَحْتَهُ، وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں ایک قربانی کیا کرتے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو، اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ پہلونٹھی کا جانور بھی ذبح کردیا کرتے تھے اس حوالے سے آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چرنے والے جانور کا پہلونٹھی کا بچہ ہوتا ہے جسے تم کھلاتے پلاتے ہو، جب وہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہوجائے تم اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرو، غالبا یہ فرمایا مسافر پر کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا خالد ، عن ابي مليح بن اسامة ، عن نبيشة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إنا كنا نهيناكم ان تاكلوا لحومها فوق ثلاث كي يسعكم، فقد جاء الله بالسعة، فكلوا، وادخروا واتجروا، الا وإن هذه الايام ايام اكل، وشرب، وذكر الله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي مَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا لُحُومَهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْ يَسَعَكُمْ، فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ، فَكُلُوا، وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا، أَلَا وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ، وَشُرْبٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے منع اس لئے کیا تھا کہ وہ تم سب تک پہنچ جائے اب اللہ نے وسعت فرمادی ہے لہذا اسے کھاؤ، ذخیرہ کرو اور تلاوت کرو۔ اور یاد رکھو کہ ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن ابي قلابة ، عن ابي المليح ، قال خالد واحسبني قد سمعته عن ابي المليح ، عن نبيشة ، رجل من هذيل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إني كنت نهيتكم عن لحوم الاضاحي فوق ثلاث كيما تسعكم فقد جاء الله بالخير، فكلوا، وادخروا، واتجروا، وإن هذه الايام ايام اكل وشرب وذكر لله" . فقال رجل: يا رسول الله، إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب، فما تامرنا؟ فقال " اذبحوا لله في اي شهر ما كان، وبروا الله واطعموا" . فقال رجل آخر: يا رسول الله، إنا كنا نفرع فرعا في الجاهلية، فما تامرنا؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في كل سائمة من الغنم فرع تغذوه غنمك، حتى إذا استحمل، ذبحته، فتصدقت بلحمه على ابن السبيل، فإن ذلك هو خير" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، قَالَ خَالِدٌ وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، عَنْ نُبَيْشَةَ ، رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْمَا تَسَعَكُمْ فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالْخَيْرِ، فَكُلُوا، وَادَّخِرُوا، وَاتَّجِرُوا، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرٍ لِلَّهِ" . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ فَقَالَ " اذْبَحُوا لِلَّهِ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ وَأَطْعِمُوا" . فَقَالَ رَجُلٌ آخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفَرِّعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي كُلِّ سَائِمَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَرَعٌ تَغْذُوهُ غَنَمُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ، ذَبَحْتَهُ، فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے ممانعت اس لئے کر رکھی ہے کہ وہ تم سب تک پہنچ جائے اب اللہ نے وسعت فرمادی ہے لہذا اسے کھاؤ، ذخیرہ کرو اور تجارت کرو۔ اور یاد رکھو کہ ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔ حضرت نبیشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ ہم لوگ زمانہ جاہلیت میں ماہ رجب میں ایک قربانی کیا کرتے تھے آپ اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر جس مہینے میں چاہو ذبح کرسکتے ہو، اللہ کے لئے نیکی کیا کرو اور لوگوں کو کھانا کھلایا کرو۔ ایک اور آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں ہم لوگ پہلونٹھی کا جانور بھی ذبح کردیا کرتے تھے اس حوالے سے ہمیں کیا حکم دیتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چرنے والے جانور کا پہلونٹھی بچہ ہوتا ہے جسے تم کھلاتے پلاتے ہو، جب وہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہوجائے تم اسے ذبح کرکے اس کا گوشت صدقہ کرو، غالبا یہ فرمایا مسافر پر کہ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الكريم ، عن حبيب بن مخنف ، قال: انتهيت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم عرفة، قال: وهو يقول:" هل تعرفونها؟" قال: فما ادري ما رجعوا عليه، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " على اهل كل بيت ان يذبحوا شاة في كل رجب، وكل اضحى شاة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ مِخْنَفٍ ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، قَالَ: وَهُوَ يَقُولُ:" هَلْ تَعْرِفُونَهَا؟" قَالَ: فَمَا أَدْرِي مَا رَجَعُوا عَلَيْهِ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى أَهْلِ كُلِّ بَيْتٍ أَنْ يَذْبَحُوا شَاةً فِي كُلِّ رَجَبٍ، وَكُلِّ أَضْحَى شَاةً" .
حضرت مخنف بن سلیم سے مروی ہے کہ عرفہ کے دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ مجھے معلوم نہیں کہ لوگوں نے انہیں کیا جواب دیا؟ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر سال ہر گھرانے پر قربانی اور عتیرہ واجب ہے۔
فائدہ۔ ابتداء میں جاہلیت سے ماہ رجب میں قربانی کی رسم چلی آرہی تھی اسے عتیرہ اور رحبیہ کہا جاتا ہے بعد میں اس کی ممانعت ہو کر صرف عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا حکم باقی رہ گیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالكريم، وحبيب بن مخنف مجهول
حدثنا معاذ بن معاذ ، حدثنا ابن عون ، قال: انباني ابو رملة ، عن مخنف بن سليم قال روح: الغامدي قال: ونحن وقوف مع النبي صلى الله عليه وسلم بعرفة، فقال:" يا ايها الناس، إن على اهل كل بيت، في كل عام اضحاة وعتيرة، اتدرون ما العتيرة؟ هي التي يسميها الناس الرجبية" .حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٌٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي أَبُو رَمْلَةَ ، عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ رَوْحٌ: الْغَامِدِيُّ قَالَ: وَنَحْنُ وُقُوفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ عَلَى أَهْلِ كُلِّ بَيْتٍ، فِي كُلِّ عَامٍ أَضْحَاةً وَعَتِيرَةً، أَتَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ؟ هِيَ الَّتِي يُسَمِّيهَا النَّاسُ الرَّجَبِيَّةُ" .
حضرت مخنف بن سلیم سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت موجود تھے جب آپ نے میدان عرفات میں وقوف کیا ہوا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اے لوگو ہر سال ہر گھرانے پر قربانی اور عتیرہ واجب ہے راوی نے پوچھا کہ جانتے ہو کہ عتیرہ سے کیا مراد ہے یہ وہی قربانی ہے جسے لوگ رحبیہ بھی کہتے ہیں۔
فائدہ۔ ابتداء میں جاہلیت سے ماہ رجب میں قربانی کی رسم چلی آرہی تھی اسے عتیرہ اور رحبیہ کہا جاتا ہے بعد میں اس کی ممانعت ہو کر صرف عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کا حکم باقی رہ گیا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبي رملة
حدثنا حرمي بن عمارة ، قال: حدثني عزرة الانصاري ، حدثنا علباء بن احمر ، حدثنا ابو زيد ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقترب مني"، فاقتربت منه، فقال" ادخل يدك، فامسح ظهري"، قال: فادخلت يدي في قميصه، فمسحت ظهره، فوقع خاتم النبوة بين إصبعي، قال: فسئل عن خاتم النبوة؟ فقال: " شعرات بين كتفيه" .حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَزْرَةُ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتَرِبْ مِنِّي"، فَاقْتَرَبْتُ مِنْهُ، فَقَالَ" أَدْخِلْ يَدَكَ، فَامْسَحْ ظَهْرِي"، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ يَدِي فِي قَمِيصِهِ، فَمَسَحْتُ ظَهْرَهُ، فَوَقَعَ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ بَيْنَ إِصْبَعَيَّ، قَالَ: فَسُئِلَ عَنْ خَاتَمِ النُّبُوَّةِ؟ فَقَالَ: " شَعَرَاتٌ بَيْنَ كَتِفَيْهِ" .
حضرت ابوزید انصاری فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میرے قریب آؤ میں قریب ہوا تو فرمایا اپنے ہاتھ کو ڈال کر میری کمر کو چھو کر دیکھو چنانچہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیمص میں ہاتھ ڈال کر پشت مبارک پر ہاتھ پھیرا تو مہر نبوت میری دو انگلیوں کے درمیان آگئی جو بالوں کا ایک گچھا تھی۔