حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت الحسن ، قال: حدثنا عمرو بن تغلب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني اعطي اقواما، وارد آخرين، والذين ادع احب إلي من الذين اعطي، اعطي اقواما لما اخاف من هلعهم وجزعهم، واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير، منهم عمرو بن تغلب"، قال: قال عمرو: فوالله ما احب ان لي بكلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم حمر النعم .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أُعْطِي أَقْوَامًا، وَأَرُدُّ آخَرِينَ، وَالَّذِينَ أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِينَ أُعْطِي، أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا أَخَافُ مِنْ هَلَعِهِمْ وَجَزَعِهِمْ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ، مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ"، قَالَ: قَالَ عَمْرٌو: فَوَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ .
حضرت عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کچھ لوگوں کو دے دیتا ہوں اور کچھ لوگوں کو چھوڑ دیتا ہوں حالانکہ جسے چھوڑ دیتا ہوں وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہوتا ہے جسے دیتا ہوں میں کچھ لوگوں کو صرف اس لئے دیتا ہوں کہ ان کے دل بےصبری سے اور بخل سے لبریز ہوتے ہیں اور کچھ لوگوں کو اس غنا اور خیر کے حوالے کردیتا ہوں جو اللہ نے ان کے دلوں میں پیدا کی ہوتی ہے ان ہی میں سے عمرو بن تغلب بھی ہے میں اس وقت بالکل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھا ہوا تھا۔ مجھے پسند نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمے کے عوض مجھے سرخ اونٹ بھی ملیں۔
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت الحسن ، يقول: حدثنا عمرو بن تغلب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تقاتلون بين يدي الساعة قوما ينتعلون الشعر، ولتقاتلن قوما كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُقَاتِلُونَ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ، وَلَتُقَاتِلُنَّ قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
حضرت عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے تم ایک ایسی قوم سے قتال کروگے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہونگے اور تم ایک ایسی قوم سے بھی قتال کروگے کہ جن کے چہرے چیٹی ہوئی کمانوں کی طرح ہوں گے۔
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا جرير بن حازم ، حدثنا الحسن ، حدثنا عمرو بن تغلب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اشراط الساعة ان تقاتلوا قوما عراض الوجوه، كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
حضرت عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت سے پہلے تم ایک ایسی قوم سے قتال کروگے جن کے چہرے چپٹی ہوئی کمانوں کی طرح ہوں گے۔
حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت الحسن ، حدثنا عمرو بن تغلب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن من اشراط الساعة ان تقاتلوا قوما، نعالهم الشعر او ينتعلون الشعر، وإن من اشراط الساعة ان تقاتلوا قوما عراض الوجوه، كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ، قَالَ: سَمَعَتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا، نِعَالُهُمْ الشَّعْرُ أَوْ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ، وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
حضرت عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت سے پہلے تم ایک ایسی قوم سے قتال کروگے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہونگے اور تم ایک ایسی قوم سے بھی قتال کروگے کہ جن کے چہرے چیٹی ہوئی کمانوں کی طرح ہونگے۔
حضرت جرموز سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ مجھے وصیت کیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ لعن طعن کرنے والے نہ بنو۔
حیہ تمیمی کے والد کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مردے کی کھوپڑی میں کسی چیز کے ہونے کی حقیقت نہیں نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے سچا شگون فال ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل حية التميمي، وللاضطراب فى إسناده على يحيى بن أبى كثير
حیہ تمیمی کے والد کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مردے کی کھوپڑی میں کسی چیز کے ہونے کی حقیقت نہیں نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے سچا شگون فال ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، راجع ماقبله
حیہ تمیمی کے والد کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مردے کی کھوپڑی میں کسی چیز کے ہونے کی حقیقت نہیں نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے سچا شگون فال ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، راجع ماقبله
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن بلال بن بقطر ، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم استعمل على سجستان، فلقيه رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فقال: تذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم حيث استعمل رجلا على جيش، وعنده نار قد اججت، فقال لرجل من اصحابه: قم فانزها، فقام فنزاها، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لو وقع فيها، لدخلا النار، إنه لا طاعة في معصية الله"، وإنما اردت ان اذكرك هذا، وقال حماد ايضا قم فانزها، فابى، فعزم عليه، وقد قال حماد ايضا: " لا طاعة في معصية الله"، قال: نعم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ بُقْطُرَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتُعْمِلَ عَلَى سِجِسْتَانَ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى جَيْشٍ، وَعِنْدَهُ نَارٌ قَدْ أُجِّجَتْ، فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ: قُمْ فَانْزُهَا، فَقَامَ فَنَزَاهَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَوْ وَقَعَ فِيهَا، لَدَخَلَا النَّارَ، إِنَّهُ لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ"، وَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنْ أُذَكِّرَكَ هَذَا، وَقَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا قُمْ فَانْزِهَا، فَأَبَى، فَعَزَمَ عَلَيْهِ، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا: " لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ"، قَالَ: نَعَمْ .
بلال بن یقطر کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو سجستان کا گورنر مقرر کردیا گیا ان سے ایک دوسرے صحابی نے ملاقات کی اور فرمایا کہ کیا آپ کو یاد ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کسی لشکر کا امیر مقرر کیا اس نے ایک جگہ خوب تیز آگ بھڑکائی اور اپنے ایک ساتھی کو حکم دیا کہ اس میں کود جاؤ وہ اٹھ کر کودنے کے لئے تیار ہوگیا (لیکن اس کے ساتھیوں نے روک لیا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ اگر وہ آگ میں کود جاتا تو یہ دونوں جہنم میں داخل ہوجاتے اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہے میں نے سوچا کہ آپ کو یہ حدیث یاد کروادوں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة بلال بن بقطر، عطاء بن السائب مختلط، وسماع حماد بن سلمة منه مختلف فى كونه قبل الاختلاط أم بعده، والصحابي الذى استعمل على سجستان هو الحكم بن عمرو الغفاري، والرجل الذى لقيه هو عمران بن حصين