حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل الحكم بن عطية، لكنه توبع
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن معاوية ، قال بهز في حديثه: حدثني معاوية بن قرة قال: سمعت عبد الله بن مغفل المزني قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة على ناقته، يقرا سورة الفتح"، قال: فقرا ابن مغفل ورجع، فقال معاوية لولا الناس لاخذت لكم بذاك الذي ذكره ابن مغفل، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، قال بهز في حديثه، او حمله على ناقته، قال: فقرا سورة الفتح فرجع فيها، قال ابو إياس: لولا اني اخشى ان يجتمع الناس علي لرجعت كما رجع.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيَّ قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى نَاقَتِهِ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفَتْحِ"، قَالَ: فَقَرَأَ ابْنُ مُغَفَّلٍ وَرَجَّعَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَوْلَا النَّاسُ لَأَخَذْتُ لَكُمْ بِذَاكَ الَّذِي ذَكَرَهُ ابْنُ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ، أَوْ حَمَلَهُ عَلَى نَاقَتِهِ، قَالَ: فَقَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ فَرَجَّعَ فِيهَا، قَالَ أَبُو إِيَاسٍ: لَوْلَا أَنِّي أَخْشَى أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَرَجَّعْتُ كَمَا رَجَّعَ.
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت مطرفا يحدث، عن عبد الله بن مغفل ، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الكلاب، ثم قال:" ما لكم وللكلاب"، ثم رخص في كلب الصيد والغنم، وقال في الإناء: " إذا ولغ فيه الكلب اغسلوه سبع مرات، وعفروه في الثامنة بالتراب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا لَكُمْ وَلِلْكِلَابِ"، ثُمَّ رَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَالْغَنَمِ، وَقَالَ فِي الْإِنَاءِ: " إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ اغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ فِي الثَّامِنَةِ بِالتُّرَابِ" .
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداءً کتوں کو مارنے کا حکم دیا تھا پھر بعد میں فرمادیا کہ اب اس کی ضرورت نہیں ہے اور شکاری کتے اور بکریوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کتے رکھنے کی اجازت دے دی۔ اور فرمایا کہ جب کسی برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ اور آٹھویں مرتبہ مٹی سے مانجھا کرو۔
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر اپنی بغل میں رکھ لیا اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرا رہے تھے اس پر مجھے شرم آگئی۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اتخذ كلبا ليس بكلب صيد، او كلب غنم، او كلب زرع، فإنه ينتقص من عمله كل يوم قيراط" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبِ غَنَمٍ، أَوْ كَلْبِ زَرْعٍ، فَإِنَّهُ يُنْتَقَصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ" .
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیت یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کی اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔
حدثنا عبد الاعلى ، عن يونس ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان الكلاب امة من الامم، لامرت بقتلها، فاقتلوا الاسود البهيم، وايما قوم اتخذوا كلبا ليس بكلب صيد او زرع او ماشية، نقص من اجورهم كل يوم قيراط" . وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في مبارك الإبل، فإنها خلقت من الشياطين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ، وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ أُجُورِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ" . وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَإِنَّهَا خُلِقَتْ مِنَ الشَّيَاطِينِ" .
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔ جو لوگ بھی اپنے یہاں کتے رکھتے ہیں جو کھیتی یا شکار یا ریوڑ کی حفاظت کے لئے نہ ہو ان کے اجروثواب سے روزانہ ایک قیراط کی کمی ہوتی رہتی ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ سکتے ہو لیکن اونٹوں کے ریوڑ میں نہیں کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے۔ (ان کی فطرت میں شیطانیت ہے)