حضرت عبداللہ مزنی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتی لوگ کہیں تمہاری نماز مغرب کے نام پر غالب نہ آجائیں دیہاتی لوگ اسے نماز عشاء کہتے تھے۔
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن الجريري ، قال عفان في حديثه: اخبرنا الجريري، عن ابي نعامة، ان عبد الله بن مغفل سمع ابنه يقول: اللهم إني اسالك القصر الابيض، عن يمين الجنة، إذا دخلتها، فقال: يا بني، سل الله الجنة، وعذ به من النار، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يكون قوم يعتدون في الدعاء والطهور" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنَهُ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْقَصْرَ الْأَبْيَضَ، عَنْ يَمِينِ الْجَنَّةِ، إِذَا دَخَلْتُهَا، فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَعُذْ بِهِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ" .
حضرت عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ میں تجھ سے جنت میں داخل ہونے کے بعد دائیں جانب سفید محل کا سوال کرتا ہوں تو فرمایا کہ اے بیٹے اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ مانگو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعا اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، أبو نعامة لم يسمع من عبدالله بن مغفل
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن مغفل ، قال: كنا محاصرين قصر خيبر، فالقى إلينا رجل جرابا فيه شحم، فذهبت آخذه، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم، فاستحييت .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا رَجُلٌ جِرَابًا فِيهِ شَحْمٌ، فَذَهَبْتُ آخُذُهُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَحْيَيْتُ .
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ خیبر کے محاصرے کے موقع پر مجھے چمڑے کا ایک برتن ملا جس میں چربی تھی میں نے اسے پکڑ کر بغل میں دبالیا۔ اچانک میری نظر پڑی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر مسکرائے اس پر مجھے شرم آگئی۔
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت آجائے اور تم بکریوں کے ریوڑ میں ہو تو نماز پڑھ لو اور اگر اونٹوں کے باڑے میں ہو تو نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی پیدائش شیطان سے ہوئی ہے (ان کی فطرت میں شیطانیت ہے)۔
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹوں کے بارے میں نماز نہ پڑھو کیونکہ ان کی تخلیق بھی جنات کی طرح ہوئی ہے جب وہ بدک جاتا ہے تو تم اس کی آنکھوں اور شعلوں کو نہیں دیکھتے البتہ بکریوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ وہ رحمت کے زیادہ قریب ہے۔
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إياس انبانا، قال: سمعت عبد الله بن مغفل ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة وهو على ناقته قرا سورة الفتح"، قال: فقرا ابو إياس، ثم رجع، وقال: لولا ان يجتمع الناس علي لقرات بهذا اللحن .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِيَاسٍ أنْْبأََنَا، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ قَرَأَ سُورَةَ الْفَتْحِ"، قَالَ: فَقَرَأَ أَبُو إِيَاسٍ، ثُمَّ رَجَّعَ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَقَرَأْتُ بِهَذَا اللَّحْنِ .
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے موقع پر قرآن کریم پڑھتے ہوئے سنا تھا اگر لوگ میرے پاس مجمع نہ لگاتے تو میں تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز میں پڑھ کر سناتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فتح کی تلاوت فرمائی تھی معاویہ بن قرہ کہتے ہیں کہ اگر مجھے بھی مجمع لگ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو تمہیں تمہارے سامنے حضرت عبداللہ بن مغفل کا بیان کردہ طرز نقل کرکے دکھاتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح قرأت فرمائی تھی۔
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، عن ابي مسعود الجريري سعيد بن إياس ، عن قيس بن عباية ، حدثني ابن عبد الله بن مغفل ، قال: سمعني ابي وانا اقرا بسم الله الرحمن الرحيم الحمد لله رب العالمين، فلما انصرف قال: يا بني، إياك والحدث في الإسلام، فإني صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وخلف ابى بكر، وخلف عمر، وعثمان، فكانوا لا يستفتحون القراءة ب بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1"، ولم ار رجلا قط ابغض إليه الحدث منه .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيِّ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَايَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقْرَأُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: يَا بُنَيَّ، إِيَّاكَ وَالْحَدَثَ فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَلْفَ أَبِى بَكْرٍ، وَخَلْفَ عُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَكَانُوا لَا يَسْتَفْتِحُونَ الْقِرَاءَةَ بِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1"، وَلَمْ أَرَ رَجُلًا قَطُّ أَبْغَضَ إِلَيْهِ الْحَدَثُ مِنْهُ .
عبداللہ بن مغفل کہتے ہیں کہ میرے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو۔ یزید کہتے ہیں کہ میں نے ان سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو بدعت سے اتنی نفرت کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور تینوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن فى الشواهد لأجل ابن عبدالله بن مغفل
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا كهمس ، حدثني ابن بريدة ، عن ابن مغفل ، قال: راى رجلا من اصحابه يخذف، فقال لا تخذف، فإن نبي الله صلى الله عليه وسلم" كان يكره الخذف او قال ينهى عنه، كهمس يقول ذلك فإنها لا ينكا بها عدو، ولا يصاد بها صيد، ولكنها تفقا العين، وتكسر السن"، ثم رآه بعد ذلك يخذف، فقال: اخبرك ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن الخذف او يكرهه ثم اراك تخذف! لا اكلمك كلمة كذا وكذا .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: رَأَى رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ يَخْذِفُ، فَقَالَ لَا تَخْذِفْ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَكْرَهُ الْخَذْفَ أَوْ قَالَ يَنْهَى عَنْهُ، كَهْمَسٌ يَقُولُ ذَلِكَ فَإِنَّهَا لَا يُنْكَأُ بِهَا عَدُوٌّ، وَلَا يُصَادُ بِهَا صَيْدٌ، وَلَكِنَّهَا تَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَتَكْسِرُ السِّنَّ"، ثُمَّ رَآهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَخْذِفُ، فَقَالَ: أُخْبِرُكَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْخَذْفِ أَوْ يَكْرَهُهُ ثُمَّ أَرَاكَ تَخْذِفُ! لَا أُكَلِّمُكَ كَلِمَةً كَذَا وَكَذَا .
حضرت ابن مغفل کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے کسی ساتھی کو دیکھا کہ وہ کنکریاں مار رہا تھا انہوں نے اس سے فرمایا کہ ایسا مت کرو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری سے مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن نہ زیر ہوسکتا ہے اور نہ ہی کوئی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور کسی کی آنکھ پھوٹ سکتی ہے کچھ عرصے کے بعد انہوں نے دوبارہ کنکریوں سے مارتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ میں نے تم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی تھی اور پھر بھی تمہیں وہی کام کرتے ہوئے دیکھتاہوں آج کے بعد میں تم سے کوئی بات اس طرح نہیں کروں گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن الحسن ، عن عبد الله بن مغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لولا ان الكلاب امة من الامم لامرت بقتلها، ولكن اقتلوا منها كل اسود بهيم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، وَلَكِنِ اقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ" .
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل کو ختم کرنے کا حکم دیتا لہذا جو انتہائی سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔