حدثنا شبابة وابو طالب بن جابان القاري قالا: حدثنا شعبة عن معاوية بن قرة عن عبد الله بن مغفل عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل هذا الحديث قال ابن جابان في حديثه:" آ آ"حَدَّثَنَا شَبَابَةُ وَأَبُو طَالِبِ بْنُ جَابَانَ الْقَارِيُّ قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ ابْنُ جَابَانَ فِي حَدِيثِهِ:" آ آ"
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عثمان بن غياث ، حدثني ابو نعامة ، عن ابن عبد الله بن مغفل ، قال: كان ابونا إذا سمع احدا منا يقول: بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، يقول:" اهي اهي، صليت خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر، وعمر، فلم اسمع احدا منهم يقول بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو نَعَامَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُونَا إِذَا سَمِعَ أَحَدًا مِنَّا يَقُولُ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، يَقُولُ:" أَهِي أَهِي، صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، فَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا مِنْهُمْ يَقُولُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1" .
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد اگر ہمیں بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے سنتے تو فرماتے اس سے اجتناب کرو کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دونوں خلفاء کے ساتھ نماز پڑھی ہے میں نے ان میں سے کسی کو بلند آواز سے بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن فى الشواهد لأجل ابن عبدالله بن مغفل
حدثنا وكيع ، عن ابي جعفر الرازي ، عن الربيع بن انس ، عن ابي العالية ، او عن غيره، عن عبد الله بن مغفل ، وكان احد الرهط الذين نزلت فيهم هذه الآية (ولا على الذين إذا ما اتوك لتحملهم سورة التوبة آية 92) إلى آخر الآية، قال: إني لآخذ بغصن من اغصان الشجرة اظلل به النبي صلى الله عليه وسلم وهم يبايعونه، فقالوا: نبايعك على الموت؟ قال:" لا، ولكن لا تفروا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، أَوْ عَنْ غَيْرِهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، وَكَانَ أَحَدَ الرَّهْطِ الَّذِينَ نَزَلَتْ فِيهِمْ هَذِهِ الْآيَةُ (وَلا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ سورة التوبة آية 92) إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: إِنِّي لَآخِذٌ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِ الشَّجَرَةِ أُظِلِّلُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يُبَايِعُونَهُ، فَقَالُوا: نُبَايِعُكَ عَلَى الْمَوْتِ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ لَا تَفِرُّوا" .
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں جو کہ ان لوگوں میں سے ایک تھے جن کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی، ولا علی الذین اذاما اتوک لتحملھم، وہ کہتے ہیں کہ میں نے درخت کی ایک ٹہنی کو پکڑ رکھا تھا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ ہوجائے اور صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کررہے تھے وہ کہہ رہے تھے ہم آپ سے موت پر بیعت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں صرف اس شرط پر کہ تم راہ فرار اختیار نہیں کروگے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ أبى جعفر الرازي
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده الأول حسن والإسناد الثاني صحيح
حدثنا وكيع ، عن ابي سفيان بن العلاء ، قال: سمعت الحسن يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لولا ان الكلاب امة من الامم، لامرت بقتلها، فاقتلوا منها كل اسود بهيم" ، قال: فقال له رجل: يا ابا سعيد، ممن سمعت هذا؟ قال: فقال: حدثنيه وحلف عبد الله بن مغفل ، عن النبي صلى الله عليه وسلم منذ كذا وكذا، ولقد حدثنا في ذلك المجلس.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ، لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا، فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ" ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا؟ قَالَ: فَقَالَ: حَدَّثَنِيهِ وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُغَفَّلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، وَلَقَدْ حَدَّثَنَا فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ.
حضرت عبداللہ بن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کتے بھی ایک امت نہ ہوتے تو میں ان کی نسل ختم کرنے کا حکم دے دیتا لہذا جو انتہائی کالا سیاہ کتا ہو اسے قتل کردیا کرو۔
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ کے بارے میں کچھ کہنے سے اللہ سے ڈرو میرے پیچھے میرے صحابہ کو نشان طعن مت بنانا جو ان سے محبت کرتا ہے وہ میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے نفرت کرتا ہے وہ مجھ سے نفرت کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہے جو انہیں ایذاء پہنچاتا ہے وہ مجھے ایذاء پہنچاتا ہے اور جو مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ اللہ کو ایذاء پہنچاتا ہے اللہ اسے عنقریب ہی پکڑ لے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن زياد أو عبدالرحمن بن عبدالله
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن سعيد بن جبير ، ان قريبا لعبد الله بن مغفل خذف، فنهاه، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الخذف، وقال:" إنها لا تصيد صيدا، ولا تنكا عدوا، ولكنها تكسر السن، وتفقا العين"، قال: فعاد، فقال: حدثتك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها، ثم عدت! لا اكلمك ابدا .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ، فَنَهَاهُ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ:" إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ"، قَالَ: فَعَادَ، فَقَالَ: حَدَّثْتُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا، ثُمَّ عُدْتَ! لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا .
حضرت ابن مغفل سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس سے دشمن زیر نہیں ہوتا اور نہ ہی شکار پکڑا جاسکتا ہے البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4841، م: 1954، وهذا إسناد ضعيف، سعيد بن جبير لم يسمع من عبدالله بن مغفل
حضرت عبداللہ مزنی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو تھوڑی دیر بعد پھر فرمایا کہ مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لیا کرو جب تیسری مرتبہ فرمایا تو یہ بھی فرمایا کہ جو چاہے سو پڑھ لے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو اچھا نہیں سمجھا کہ لوگ اسے سنت قرار دیں۔