مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20503
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، قال: وفدنا مع زياد إلى معاوية بن ابي سفيان، وفينا ابو بكرة ، فلما قدمنا عليه لم يعجب بوفد ما اعجب بنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه الرؤيا الحسنة، ويسال عنها، فقال ذات يوم:" ايكم راى رؤيا؟" فقال رجل: انا رايت كان ميزانا دلي من السماء، فوزنت انت وابو بكر، فرجحت بابي بكر، ثم وزن ابو بكر وعمر، فرجح ابو بكر بعمر، ثم وزن عمر بعثمان، فرجح عمر بعثمان، ثم رفع الميزان، فاستاء لها، وقد قال حماد ايضا فساءه ذلك، ثم قال:" خلافة نبوة، ثم يؤتي الله الملك من يشاء"، قال: فزخ في اقفائنا فاخرجنا، فقال زياد: لا ابا لك، اما وجدت حديثا غير ذا؟! حدثه بغير ذا، قال لا والله، لا احدثه إلا بذا حتى افارقه، فتركنا ثم دعا بنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال فبكعه به، فزخ في اقفائنا فاخرجنا، فقال زياد لا ابا لك، اما تجد حديثا غير ذا؟! حدثه بغير ذا، فقال: لا والله، لا احدثه إلا به حتى افارقه، قال: ثم تركنا اياما ثم دعا بنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فبكعه به، فقال معاوية: اتقول الملك؟ فقد رضينا بالملك .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: وَفَدْنَا مَعَ زِيَادٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَفِينَا أَبُو بَكْرَةَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَيْهِ لَمْ يُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا، فَقَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَيْتُ كَأَنَّ مِيزَانًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَاسْتَاءَ لَهَا، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا فَسَاءَهُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ:" خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ: فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِيَادٌ: لَا أَبَا لَكَ، أَمَا وَجَدْتَ حَدِيثًا غَيْرَ ذَا؟! حَدِّثْهُ بِغَيْرِ ذَا، قَالَ لَا وَاللَّهِ، لَا أُحَدِّثُهُ إِلَّا بِذَا حَتَّى أُفَارِقَهُ، فَتَرَكَنَا ثُمَّ دَعَا بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فَبَكَعَهُ بِهِ، فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِيَادٌ لَا أَبَا لَكَ، أَمَا تَجِدُ حَدِيثًا غَيْرَ ذَا؟! حَدِّثْهُ بِغَيْرِ ذَا، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا أُحَدِّثُهُ إِلَّا بِهِ حَتَّى أُفَارِقَهُ، قَالَ: ثُمَّ تَرَكَنَا أَيَّامًا ثُمَّ دَعَا بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: أَتَقُولُ الْمُلْكَ؟ فَقَدْ رَضِينَا بِالْمُلْكِ .
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چنانچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، لكن له طريق أخري يتقوي بها
حدیث نمبر: 20504
Save to word اعراب
حدثنا هوذة بن خليفة ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، من خير الناس؟ قال: " من طال عمره وحسن عمله"، قال: فاي الناس شر؟ قال:" من طال عمره وساء عمله" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ خَيْرُ النَّاسِ؟ قَالَ: " مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ"، قَالَ: فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ؟ قَالَ:" مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ کون سا انسان سب سے بہتر ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو سائل نے پوچھا کہ سب سے بدترین انسان کون ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل برا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20505
Save to word اعراب
وبإسناده: وقال عبد الرحمن وفدنا إلى معاوية نعزيه مع زياد، ومعنا ابو بكرة، فلما قدمنا لم يعجب بوفد ما اعجب بنا، فقال: يا ابا بكرة ، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعجبه الرؤيا الحسنة، ويسال عنها، وإنه قال ذات يوم:" ايكم راى رؤيا؟" فقال رجل من القوم: انا رايت ميزانا دلي من السماء، فوزنت فيه انت وابو بكر، فرجحت بابي بكر، ثم وزن فيه ابو بكر وعمر، فرجح ابو بكر بعمر، ثم وزن فيه عمر وعثمان، فرجح عمر بعثمان، ثم رفع الميزان، فاستآلها لها النبي صلى الله عليه وسلم، اي اولها، فقال: " خلافة نبوة، ثم يؤتي الله الملك من يشاء"، قال: فزخ في اقفائنا فاخرجنا، فلما كان من الغد عدنا، فقال: يا ابا بكرة، حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فبكعه به، فزخ في اقفائنا، فلما كان في اليوم الثالث عدنا، فساله ايضا قال: فبكعه به، فقال معاوية: تقول إنا ملوك؟ قد رضينا بالملك .وَبِإِسْنَادِهِ: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَفَدْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ نُعَزِّيهِ مَعَ زِيَادٍ، وَمَعَنَا أَبُو بَكْرَةَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ، وَيَسْأَلُ عَنْهَا، وَإِنَّهُ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ:" أَيُّكُمْ رَأَى رُؤْيَا؟" فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا رَأَيْتُ مِيزَانًا دُلِّيَ مِنَ السَّمَاءِ، فَوُزِنْتَ فِيهِ أَنْتَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَرَجَحْتَ بِأَبِي بَكْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ فِيهِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَرَجَحَ أَبُو بَكْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ فِيهِ عُمَرُ وَعُثْمَانُ، فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِيزَانُ، فَاسْتَآلهَا لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيْ أَوَّلَهَا، فَقَالَ: " خِلَافَةُ نُبُوَّةٍ، ثُمَّ يُؤْتِي اللَّهُ الْمُلْكَ مَنْ يَشَاءُ"، قَالَ: فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ عُدْنَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرَةَ، حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَزُخَّ فِي أَقْفَائِنَا، فَلَمَّا كَانَ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ عُدْنَا، فَسَأَلَهُ أَيْضًا قَالَ: فَبَكَعَهُ بِهِ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: تَقُولُ إِنَّا مُلُوكٌ؟ قَدْ رَضِينَا بِالْمُلْكِ .
عبدالرحمن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ حضرت امیر معاویہ کی خدمت میں حاضر ہوا ہم ان کے پاس پہنچے تو انہوں نے فرمایا اے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیک خواب بہت اچھے لگتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پوچھتے رہتے تھے چنانچہ حسب معمول ایک دن پوچھا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ میں نے دیکھا ہے میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا جس میں آپ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے وزن کیا گیا تو آپ کا پلڑا جھک گیا پھر ابوبکر کا عمر سے وزن کیا گیا تو ابوبکر کا پلڑا جھک گیا پھر عمر کا عثمان سے کیا گیا تو عمر کا پلڑا جھک گیا پھر وہ ترازو اٹھا لیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت پر خواب بوجھ بنا اور فرمایا اس سے خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا حکومت دے دے گا۔ اس پر ہمیں گدی سے پکڑ کر باہر نکال دیا گیا زیاد کہنے لگا کہ تمہارا باپ نہ رہے کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی حدیث نہیں ملی جو تم اس کے سامنے بیان کرتے انہوں نے فرمایا کہ نہیں واللہ میں اس کے علاوہ ان سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا یہاں تک کہ ان سے جدا ہوجاؤں اس پر اس نے ہمیں چھوڑ دیا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا پھر حضرت معاویہ نے فرمایا تم حکومت کہتے ہو ہم اس پر راضی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20506
Save to word اعراب
وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل نفسا معاهدة بغير حقها، لم يجد رائحة الجنة، وإن ريحها ليوجد من مسيرة خمس مائة عام" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهَدَةً بِغَيْرِ حَقِّهَا، لَمْ يَجِدْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ، وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت کی مہک پانچ سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو ناحق قتل کردے اللہ اس پر جنت کی مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20507
Save to word اعراب
وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليردن الحوض علي رجال ممن صحبني ورآني، فإذا رفعوا إلي ورايتهم اختلجوا دوني، فلاقولن اصيحابي اصيحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَرِدَنَّ الْحَوْضَ عَلَيَّ رِجَالٌ مِمَّنْ صَحِبَنِي وَرَآنِي، فَإِذَا رُفِعُوا إِلَيَّ وَرَأَيْتُهُمْ اخْتُلِجُوا دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ أُصَيْحَابِي أُصَيْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حوض کوثر پر کچھ آدمی ایسے بھی آئیں گے پروردگار! میرے ساتھی! ارشاد ہوگا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20508
Save to word اعراب
وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" من يلي امر فارس؟" قالوا: امراة، قال: " ما افلح قوم يلي امرهم امراة" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ يَلِي أَمْرَ فَارِسَ؟" قَالُوا: امْرَأَةٌ، قَالَ: " مَا أَفْلَحَ قَوْمٌ يَلِي أَمْرَهُمْ امْرَأَةٌ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فارس کا حکم ران کون ہے؟ لوگوں نے بتایا ایک عورت نے فرما دیا وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو اپنے معاملات ایک عورت کے حوالے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20509
Save to word اعراب
وقال: ابو بكرة جئت ونبي الله صلى الله عليه وسلم راكع قد حفزني النفس، فركعت دون الصف، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة قال:" ايكم ركع دون الصف؟" قلت: انا، قال: " زادك الله حرصا ولا تعد" .وَقَالَ: أَبُو بَكْرَةَ جِئْتُ وَنَبِيُّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم راكع قد حفزني النفس، فركعت دون الصف، فلما قضى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ:" أَيُّكُمْ رَكَعَ دُونَ الصَّفِّ؟" قُلْتُ: أَنَا، قَالَ: " زَادَكَ اللَّهُ حِرْصًا وَلَا تَعُدْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 20510
Save to word اعراب
وقال ابو بكرة قال نبي الله صلى الله عليه وسلم" ارايتم إن كان اسلم وغفار خيرا من اسد وغطفان، اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال:" فإنهم خير منهم"، ثم قال:" ارايتم إن كانت جهينة ومزينة خيرا من الحليفين من تميم وعامر بن صعصعة" يمد بها رسول الله صلى الله عليه وسلم صوته" اترونهم خسروا؟!" قالوا: نعم، قال" فإنهم خير منهم" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ خَيْرًا مِنْ أَسَدٍ وَغَطَفَانَ، أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ"، ثُمَّ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَتْ جُهَيْنَةُ وَمُزَيْنَةُ خَيْرًا مِنَ الْحَلِيفَيْنِ مِنْ تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ" يَمُدُّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ" أَتَرَوْنَهُمْ خَسِرُوا؟!" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ" فَإِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک اسلم اور غفار قبیلے کے لوگ بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہوں تو کیا وہ نامراد اور خسارے میں رہیں گے لوگوں نے کہا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ ان سے بہتر ہیں پھر فرمایا یہ بتاؤ اگر جہینہ اور مزینہ بنوتمیم اور بنوعامر " جو دونوں حلیف " ہیں سے بہتر ہوں تو کیا بنوتمیم وغیرہ خسارے میں ہوں گے یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آواز کو بلند فرمایا لوگوں نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ ان سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3515، م: 2522، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد لكنه توبع
حدیث نمبر: 20511
Save to word اعراب
قال: وقال ابو بكرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة" .قَالَ: وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ" .
حضرت ابوبکرہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عید کے دو مہینے یعنی رمضان اور ذی الحجہ (ثواب کے اعتبار سے) کم نہ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1912، م: 1089، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد لكنه توبع
حدیث نمبر: 20512
Save to word اعراب
وقال ابو بكرة ذكر رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاثنى عليه رجل خيرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" ويحك قطعت عنق اخيك، والله لو سمعها ما افلح ابدا"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اثنى احدكم على اخيه، فليقل: والله إن فلانا، ولا ازكي على الله احدا" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ ذُكِرَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ أَخِيكَ، وَاللَّهِ لَوْ سَمِعَهَا مَا أَفْلَحَ أَبَدًا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَثْنَى أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيه، فَلْيَقُلْ: وَاللَّهِ إِنَّ فُلَانًا، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہی ہے میں اسی طرح سمجھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2662، م: 3000 دون قوله: والله لو سمعها ما أفلح أبداوهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وقد توبع بدون هذا اللفظ

Previous    71    72    73    74    75    76    77    78    79    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.