وقال ابو بكرة ذكر رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاثنى عليه رجل خيرا، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم:" ويحك قطعت عنق اخيك، والله لو سمعها ما افلح ابدا"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اثنى احدكم على اخيه، فليقل: والله إن فلانا، ولا ازكي على الله احدا" .وَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ ذُكِرَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ أَخِيكَ، وَاللَّهِ لَوْ سَمِعَهَا مَا أَفْلَحَ أَبَدًا"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَثْنَى أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيه، فَلْيَقُلْ: وَاللَّهِ إِنَّ فُلَانًا، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا اگر تم میں سے کسی نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہی ہے میں اسی طرح سمجھتا ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2662، م: 3000 دون قوله: والله لو سمعها ما أفلح أبداوهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وقد توبع بدون هذا اللفظ