حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ثابت ، ان ابا بكرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخذف"، فاخذ ابن عم له، فقال عن هذا؟ وخذف، فقال: الا اراني اخبرك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه، وانت تخذف؟! والله لا اكلمك عزمة ما عشت، او ما بقيت، او نحو هذا .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، أَنَّ أَبَا بَكْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ"، فَأَخَذَ ابْنُ عَمٍّ لَهُ، فَقَالَ عَنْ هَذَا؟ وَخَذَفَ، فَقَالَ: أَلَا أُرَانِي أُخْبِرُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، وَأَنْتَ تَخْذِفُ؟! وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُكَ عَزْمَةً مَا عِشْتُ، أَوْ مَا بَقِيتُ، أَوْ نَحْوَ هَذَا .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے ان کے ایک چچازاد بھائی نے کہا کہ اس سے منع کیا ہے اور کنکری کسی کو دے ماری انہوں نے فرمایا میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہاہوں کہ انہوں نے اس سے منع فرمایا ہے لیکن تم پھر بھی وہی کررہے ہو بخدا جب تک میری زندگی ہے میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح لكن من حديث عبدالله بن مغفل، ولا يبعد أن يكون الوهم فيه من حماد بن سلمة، وأما حديث أبى بكرة فإسناده منقطع، ثابت قد أدرك أبا بكرة صغيرا، ولم يسمع منه
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، ان عياض بن مسافع اخبره، عن ابي بكرة اخي زياد لامه، قال ابو بكرة : اكثر الناس في شان مسيلمة الكذاب قبل ان يقول فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، ثم قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس، فاثنى على الله بما هو اهله، ثم قال:" اما بعد، فإن شان هذا الرجل الذي قد اكثرتم في شانه، فإنه كذاب من ثلاثين كذابا يخرجون قبل الدجال، وإنه ليس بلد إلا يدخله رعب المسيح إلا المدينة، على كل نقب من نقابها يومئذ ملكان يذبان عنها رعب المسيح" ..حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ مُسَافِعٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَخِي زِيَادٍ لِأُمِّهِ، قَالَ أَبُو بَكْرَةَ : أَكْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ مُسَيْلِمَةَ الْكَذَّابِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ شَأْنَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي قَدْ أَكْثَرْتُمْ فِي شَأْنِهِ، فَإِنَّهُ كَذَّابٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَذَّابًا يَخْرُجُونَ قَبْلَ الدَّجَّالِ، وَإِنَّهُ لَيْسَ بَلَدٌ إِلَّا يَدْخُلُهُ رُعْبُ الْمَسِيحِ إِلَّا الْمَدِينَةَ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْ نِقَابِهَا يَوْمَئِذٍ مَلَكَانِ يَذُبَّانِ عَنْهَا رُعْبَ الْمَسِيحِ" ..
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے تھے یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ کے کہ اس کے دو سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہونگے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔
حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد الحذاء ، عن ابي عثمان ، قال: لما ادعي زياد، لقيت ابا بكرة فقلت: ما هذا الذي صنعتم؟ إني سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: سمعت اذناي من رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " من ادعى ابا في الإسلام غير ابيه، فالجنة عليه حرام"، فقال ابو بكرة: وانا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: لَمَّا ادُّعِيَ زِيَادٌ، لَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَقُلْتُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ؟ إِنِّي سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ ادَّعَى أَبًا فِي الْإِسْلَامِ غَيْرَ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: وَأَنَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابوعثمان کہتے ہیں کہ جب زیاد کی نسبت کا مسئلہ بہت بڑھا تو ایک دن میری ملاقات ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ یہ آپ لوگوں نے کیا کیا؟ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے کہ جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی حاکم دو آدمیوں کے درمیان میں غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن خالد الحذاء ، حدثنا ابن ابي بكرة ، عن ابي بكرة ، قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فمدح رجل رجلا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قطعت ظهره، إذا كان احدكم مادحا صاحبه لا محالة، فليقل احسبه، والله حسيبه، ولا اعذر على الله احدا، احسبه كذا وكذا، إن كان يعلم ذلك منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَطَعْتَ ظَهْرَهُ، إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسَبُهُ، وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، وَلَا أَعْذِرُ عَلَى اللَّهِ أَحَدًا، أَحْسَبُهُ كَذَا وَكَذَا، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَلِكَ مِنْهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی نے دوسرے کی تعریف کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی اور فرمایا کہ اگر تم نے اپنے بھائی کی تعریف ضرور ہی کرنا ہے تو اسے یوں کہنا چاہئے کہ فلاں آدمی اس طرح دکھائی دیتا ہے اور میں اللہ کے سامنے کسی کی پاکی بیان نہیں کرتا اور اس کا حقیقی نگہبان اللہ ہے میں اسے اس طرح سمجھتا ہوں۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، وغير واحد، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن ريح الجنة لتوجد من مسيرة مائة عام، وما من عبد يقتل نفسا معاهدة إلا حرم الله عليه الجنة ورائحتها ان يجدها" ، قال ابو بكرة: اصم الله اذني إن لم اكن سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقولها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَغَيْرِ وَاحِدٍ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ رِيحَ الْجَنَّةِ لَتُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِائَةِ عَامٍ، وَمَا مِنْ عَبْدٍ يَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاهَدَةً إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَرَائِحَتَهَا أَنْ يَجِدَهَا" ، قَالَ أَبُو بَكْرَةَ: أَصَمَّ اللَّهُ أُذُنَيَّ إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا.
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنت کی مہک سو سال کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے جو شخص کسی معاہد کو قتل کردے اللہ اس پر جنت کی اس مہک کو حرام قرار دے دیتا ہے اگر میں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہو تو میرے دونوں کان بہرے ہوجائیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، الحسن مدلس، وقد عنعن
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مسجد میں داخل ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تھے انہوں نے صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی رکوع کرلیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اللہ تمہاری دینی حرص میں اضافہ کرے آئندہ ایسا نہ کرنا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 783، وصورته هنا صورة الإرسال، والحسن قد صرح بسماعه من أبى بكرة عند
حدثنا عبد الرزاق سمعت هشاما يحدث عن الحسن عن ابي بكرة مثلهحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ سَمِعْتُ هِشَامًا يُحَدِّثُ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ مِثْلَهُ
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تواجه المسلمان بسيفيهما، فقتل احدهما صاحبه، فالقاتل والمقتول في النار"، قالوا: يا رسول الله، هذا القاتل، فما بال المقتول؟! قال:" إنه كان يريد قتل صاحبه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ، فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟! قَالَ:" إِنَّهُ كَانَ يُرِيدُ قَتْلَ صَاحِبِهِ" .
حضرت ابوموسی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو مسلمان تلواریں لے کر ایک دوسرے کے سامنے آجائیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ قاتل کی بات تو سمجھ میں آتی ہے مقتول کا کیا معاملہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بھی اپنے ساتھی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 31، م: 2888، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمعه من أبى بكرة