حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد الحذاء ، عن ابي عثمان ، قال: لما ادعي زياد، لقيت ابا بكرة فقلت: ما هذا الذي صنعتم؟ إني سمعت سعد بن ابي وقاص ، يقول: سمعت اذناي من رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " من ادعى ابا في الإسلام غير ابيه، فالجنة عليه حرام"، فقال ابو بكرة: وانا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: لَمَّا ادُّعِيَ زِيَادٌ، لَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَقُلْتُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ؟ إِنِّي سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ ، يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ ادَّعَى أَبًا فِي الْإِسْلَامِ غَيْرَ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ: وَأَنَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ابوعثمان کہتے ہیں کہ جب زیاد کی نسبت کا مسئلہ بہت بڑھا تو ایک دن میری ملاقات ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ یہ آپ لوگوں نے کیا کیا؟ میں نے حضرت سعد کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات میرے ان کانوں نے سنی ہے کہ جو شخص حالت اسلام میں اپنے باپ کے علاوہ کسی اور شخص کو اپنا باپ قرار دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص اس کا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔