حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن ابي يعقوب الضبي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن ابي بكرة يحدث، عن ابيه ، ان الاقرع بن حابس جاء النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنما بايعك سراق الحجيج من اسلم وغفار ومزينة واحسب جهينة، محمد الذي يشك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارايت إن كان اسلم وغفار ومزينة واحسب جهينة خيرا من بني تميم، وبني عامر، واسد، وغطفان، اخابوا وخسروا" فقال: نعم، فقال:" والذي نفسي بيده إنهم لاخير منهم، إنهم لاخير منهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ الضَّبِّيّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّمَا بَايَعَكَ سُرَّاقُ الْحَجِيجِ مِنْ أَسْلَمَ وَغِفَارَ وَمُزَيْنَةَ وَأَحْسَبُ جُهَيْنَةَ، مُحَمَّدٌ الَّذِي يَشُكُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَأَحْسَبُ جُهَيْنَةَ خَيْرًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَبَنِي عَامِرٍ، وَأَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، أَخَابُوا وَخَسِرُوا" فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ لَأَخْيَرُ مِنْهُمْ، إِنَّهُمْ لَأَخْيَرُ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اقرع بن حابس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا کہ آپ کی بیعت قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اور غالباً جہینہ کا بھی ذکر کیا کے ان لوگوں نے کی ہے جو حجاج کا سامان چراتے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتاؤ کہ اگر اللہ کے نزدیک جہینہ، اسلم، غفار اور مزینہ قبیلے کے لوگ بنواسد، بنوتمیم، بنوغطفان اور بنوعامر بن صعصعہ سے بہتر ہوں تو وہ نامراد خسارے میں رہیں گے اقرع نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے وہ لوگ بنوتمیم، بنوعامر، بنواسد اور بنوغطفان سے بہتر ہیں۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ربعي بن حراش ، عن ابي بكرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إذا المسلمان حمل احدهما على صاحبه السلاح، فهما على جرف جهنم، فإذا قتل احدهما صاحبه، دخلاها جميعا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ السِّلَاحَ، فَهُمَا عَلَى جُرُفِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، دَخَلَاهَا جَمِيعًا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو مسلمانوں میں سے ایک دوسرے پر اسلحہ اٹھالے تو وہ دونوں جہنم کے کنارے پہنچ جاتے ہیں اور جب ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کردے تو وہ دونوں ہی جہنم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرائیل اور میکائیل آئے جبرائیل نے مجھ سے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھے، میکائیل نے کہا کہ اس میں اضافے کی درخواست کیجیے پھر جبرائیل نے کہا کہ قرآن کریم کو آپ سات حروف پر پڑھ سکتے ہیں جن میں سے ہر ایک کافی شافی ہے بشرطیکہ آیت رحمت کو عذاب سے یا آیت عذاب کو رحمت سے نہ بدل دیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کا آغاز کیا اور تکبیر کہی پھر صحابہ کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ رہو پھر گھر تشریف لائے جب باہر آئے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر نماز پڑھائی۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، عن ابي بكرة ، قال: اكثر الناس في مسيلمة قبل ان يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه شيئا، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فقال:" اما بعد ففي شان هذا الرجل الذي قد اكثرتم فيه، وإنه كذاب من ثلاثين كذابا، يخرجون بين يدي الساعة، وإنه ليس من بلدة إلا يبلغها رعب المسيح، إلا المدينة، على كل نقب من انقابها ملكان، يذبان عنها رعب المسيح" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: أَكْثَرَ النَّاسُ فِي مُسَيْلِمَةَ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَمَّا بَعْدُ فَفِي شَأْنِ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي قَدْ أَكْثَرْتُمْ فِيهِ، وَإِنَّهُ كَذَّابٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَذَّابًا، يَخْرُجُونَ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، وَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ بَلْدَةٍ إِلَّا يَبْلُغُهَا رُعْبُ الْمَسِيحِ، إِلَّا الْمَدِينَةَ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْ أَنْقَابِهَا مَلَكَانِ، يَذُبَّانِ عَنْهَا رُعْبَ الْمَسِيحِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا کہ اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے ہو یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ منورہ کہ اس کے ہر سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہوں گے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، واختلف فيه على الزهري، وروى عنه أيضا بزيادة عياض بن مسافع بين طلحة وأبي بكرة، وهو الصواب، وعياض هذا مجهول
حدثنا ابو النضر ، وعفان ، قالا: حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي بكرة ، قال عفان في حديثه: حدثنا المبارك ، قال: سمعت الحسن ، يقول: اخبرني ابو بكرة ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم يتعاطون سيفا مسلولا، فقال:" لعن الله من فعل هذا، اوليس قد نهيت عن هذا؟" ثم قال: " إذا سل احدكم سيفه، فنظر إليه، فاراد ان يناوله اخاه، فليغمده ثم يناوله إياه" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ ، قَالَ: أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ يَتَعَاطَوْنَ سَيْفًا مَسْلُولًا، فَقَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا، أَوَلَيْسَ قَدْ نَهَيْتُ عَنْ هَذَا؟" ثُمَّ قَالَ: " إِذَا سَلَّ أَحَدُكُمْ سَيْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَأَرَادَ أَنْ يُنَاوِلَهُ أَخَاهُ، فَلْيُغْمِدْهُ ثُمَّ يُنَاوِلْهُ إِيَّاهُ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کے پاس پہنچے وہ لوگ ننگی تلواریں ایک دوسرے کو پکڑا رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو کیا میں نے اس سے منع نہیں کیا تھا؟ پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تلوار سونتے تو دیکھ لے کہ اگر اپنے کسی بھائی کو پکڑانے کا ارادہ ہو تو اسے نیام میں ڈال کر اسے پکڑائے۔
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد الجليل ، حدثنا جعفر بن ميمون ، حدثني عبد الرحمن بن ابي بكرة ، انه قال لابيه : يا ابة، إني اسمعك تدعو كل غداة: " اللهم عافني في بدني، اللهم عافني في سمعي، اللهم عافني في بصري، لا إله إلا انت"، تعيدها ثلاثا حين تصبح، وثلاثا حين تمسي، وتقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكفر والفقر، اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر، لا إله إلا انت"، تعيدها حين تصبح ثلاثا، وثلاثا حين تمسي، قال: نعم يا بني، إني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يدعو بهن، فاحب ان استن بسنته . قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم " دعوات المكروب: اللهم رحمتك ارجو، فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين، اصلح لي شاني كله، لا إله إلا انت" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَلِيلِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِيهِ : يَا أَبَةِ، إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: " اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، تُعِيدُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ، وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي، وَتَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ"، تُعِيدُهَا حِينَ تُصْبِحُ ثَلَاثًا، وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي، قَالَ: نَعَمْ يَا بُنَيَّ، إِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ . قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" .
عبدالرحمن بن ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے والد سے کہا کہ اباجان! میں آپ کو روزانہ یہ دعا کرتے ہوئے سنتا ہوں اے اللہ مجھے اپنے بدن میں عافیت عطا فرما اے اللہ مجھے اپنی سماعت میں عافیت عطا فرما اے اللہ مجھے اپنی بصارت میں عافیت عطا فرما تیرے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح دہراتے ہیں اور تین مرتبہ شام کو نیز آپ یہ بھی کہتے ہیں اے اللہ میں کفر اور فقر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں اے اللہ میں عذاب قبر سے آپ کی پناہ میں آتاہوں آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے آپ یہ کلمات تین مرتبہ صبح دہراتے اور تین مرتبہ شام کو دہراتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا ہاں بیٹا! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا ہے اس لئے مجھے ان کی سنت پر عمل کرنا زیادہ پسند ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پریشانیوں میں گھرے ہوئے آدمی کی دعاء یہ ہے اے اللہ میں تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں لہذا تو مجھے ایک لمحے کے لئے بھی میرے نفس کے حوالے نہ کر اور میرے تمام معاملات کی اصلاح فرماتیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن فى المتابعات والشواهد لأجل جعفر بن ميمون
حدثنا روح ، حدثنا عثمان الشحام ، حدثنا مسلم بن ابي بكرة ، عن ابيه ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم مر برجل ساجد، وهو ينطلق إلى الصلاة، فقضى الصلاة ورجع عليه وهو ساجد، فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" من يقتل هذا؟" فقام رجل فحسر عن يديه، فاخترط سيفه وهزه، ثم قال: يا نبي الله، بابي انت وامي، كيف اقتل رجلا ساجدا يشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله؟! ثم قال:" من يقتل هذا؟!" فقام رجل، فقال: انا فحسر عن ذراعيه، واخترط سيفه وهزه حتى ارعدت يده، فقال: يا نبي الله، كيف اقتل رجلا ساجدا، يشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله؟! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لو قتلتموه، لكان اول فتنة وآخرها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ سَاجِدٍ، وَهُوَ يَنْطَلِقُ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَضَى الصَّلَاةَ وَرَجَعَ عَلَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ يَقْتُلُ هَذَا؟" فَقَامَ رَجُلٌ فَحَسَرَ عَنْ يَدَيْهِ، فَاخْتَرَطَ سَيْفَهُ وَهَزَّهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، كَيْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟! ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَقْتُلُ هَذَا؟!" فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنَا فَحَسَرَ عَنْ ذِرَاعَيْهِ، وَاخْتَرَطَ سَيْفَهُ وَهَزَّهُ حَتَّى أُرْعِدَتْ يَدُهُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كَيْفَ أَقْتُلُ رَجُلًا سَاجِدًا، يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ قَتَلْتُمُوهُ، لَكَانَ أَوَّلَ فِتْنَةٍ وَآخِرَهَا" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے جا رہے تھے کہ راستے میں ایک آدمی کے پاس سے گزر ہوا جو سجدے میں پڑا ہوا تھا جب نماز پڑھ کر واپس آئے تب بھی وہ سجدے میں ہی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہیں کھڑے ہوگئے اور فرمایا اسے کون قتل کرے گا؟ ایک آدمی تیار ہوا اس نے بازو اوپر چڑھائے اور تلوار ہلاتا ہوا چلا پھر کہنے لگا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں سجدے میں پڑے ہوئے اس آدمی کو کیسے قتل کروں جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں محمد اس کے بندے اور رسول ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اسے کون قتل کرے گا اس پر دوسرا آدمی تیار ہوا اس نے بھی اپنے بازو چڑھائے اور تلوارہلاتا ہوا چلا آیا لیکن اس کے ہاتھ بھی کانپنے لگے اور وہ بھی کہنے لگا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں اس شخص کو کیسے قتل کروں جو اللہ کی وحدانیت اور محمد کی بندگی و رسالت کی گواہی دیتا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذا ات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے اگر تم اسے قتل کردیتے تو یہ پہلا اور آخری فتنہ ہوتا۔
حكم دارالسلام: في متن الحديث نكارة، وقد تفرد به مسلم بن أبى بكرة عن أبيه، وعثمان تعرف وتنكر
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو اور چاند دیکھ کر عید منایا کرو اگر کسی دن ابر چھا جائے تو تیس کی گنتی پوری کرو اور مہینہ اتنا ' اور اتنا بھی ہوتا ہے تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی کو بند کرلیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري مدلس، وقد عنعن