حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن طلحة بن عبد الله بن عوف ، عن ابي بكرة ، قال: اكثر الناس في مسيلمة قبل ان يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه شيئا، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا، فقال:" اما بعد ففي شان هذا الرجل الذي قد اكثرتم فيه، وإنه كذاب من ثلاثين كذابا، يخرجون بين يدي الساعة، وإنه ليس من بلدة إلا يبلغها رعب المسيح، إلا المدينة، على كل نقب من انقابها ملكان، يذبان عنها رعب المسيح" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: أَكْثَرَ النَّاسُ فِي مُسَيْلِمَةَ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا، فَقَالَ:" أَمَّا بَعْدُ فَفِي شَأْنِ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي قَدْ أَكْثَرْتُمْ فِيهِ، وَإِنَّهُ كَذَّابٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كَذَّابًا، يَخْرُجُونَ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، وَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ بَلْدَةٍ إِلَّا يَبْلُغُهَا رُعْبُ الْمَسِيحِ، إِلَّا الْمَدِينَةَ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْ أَنْقَابِهَا مَلَكَانِ، يَذُبَّانِ عَنْهَا رُعْبَ الْمَسِيحِ" .
حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسیلمہ کذاب کے متعلق قبل اس کے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فرمائیں لوگ بکثرت باتیں کیا کرتے تھے ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور امابعد کہہ کر فرمایا کہ اس شخص کے متعلق تم بکثرت باتیں کررہے ہو یہ ان تیس کذابوں میں سے ایک ہے جو قیامت سے پہلے خروج کریں گے اور کوئی شہر ایسا نہیں ہوگا جہاں دجال کا رعب نہ پہنچے سوائے مدینہ منورہ کہ اس کے ہر سوراخ پر دو فرشتے مقرر ہوں گے جو مدینہ منورہ سے دجال کے رعب کو دور کرتے ہوں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، واختلف فيه على الزهري، وروى عنه أيضا بزيادة عياض بن مسافع بين طلحة وأبي بكرة، وهو الصواب، وعياض هذا مجهول