ابوالوضئی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ سفر میں تھے، ہمارے ساتھ حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک (بیع فسخ کرنے کا) اختیار رہتا ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن مطر ، عن عبد الله بن بريدة الاسلمي ، قال: شك عبيد الله بن زياد في الحوض، فارسل إلى ابي برزة الاسلمي ، فاتاه، فقال له جلساء عبيد الله: " إنما ارسل إليك الامير ليسالك عن الحوض، فهل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا؟ قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكره، فمن كذب به، فلا سقاه الله عز وجل منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: شَكَّ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ فِي الْحَوْضِ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، فَأَتَاهُ، فَقَالَ لَهُ جُلَسَاءُ عُبَيْدِ اللَّهِ: " إِنَّمَا أَرْسَلَ إِلَيْكَ الْأَمِيرُ لِيَسْأَلَكَ عَنِ الْحَوْضِ، فَهَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُهُ، فَمَنْ كَذَّبَ بِهِ، فَلَا سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ" .
عبداللہ بن بریدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن زیاد کو حوض کوثر کے ثبوت میں شک تھا، اس نے حضرت ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ آئے تو عبیداللہ کے ہم نشینوں نے ان سے کہا کہ امیر نے آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ سے حوض کوثر کے متعلق دریافت کرے، کیا آپ نے اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا ہے، اب جو اس کی تکذیب کرتا ہے، اللہ اسے اس حوض سے سیراب نہ کرے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مطر
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، مقتدیوں میں سے ایک آدمی نے سبح اسم ربک الاعلی والی سورت پڑھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم میں سے سبح اسم ربک الاعلی کس نے پڑھی ہے؟ ایک آدمی نے کہا میں نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سمجھ گیا تھا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے جھگڑ رہا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر حدثنا سعيد عن قتادة قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث عن عمران بن حصين فذكر مثلهحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے مجھے بواسیر کی شکایت تھی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو، اگر اس کی ہمت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھو اور اگر اس کی بھی ہمت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لیا کرو۔
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، حدثنا هلال بن يساف ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم يجيء قوم يتسمنون يحبون السمن، يعطون الشهادة قبل ان يسالوها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يَتَسَمَّنُونَ يُحِبُّونَ السِّمَنَ، يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین زمانہ میرا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا اور پھر اس کے بعد والوں کا، پھر ایک قوم آئے گی جس کے افراد خوب موٹے ہوں گے اور موٹاپے کو پسند کرتے ہوں گے، وہ کسی کے کہنے سے پہلے ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے۔
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو الاشهب ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مسالة الغني شين في وجهه يوم القيامة" , قال ابي: لم اعلم احدا اسنده غير وكيع.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَسْأَلَةُ الْغَنِيِّ شَيْنٌ فِي وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ أَبِي: لَمْ أَعْلَمْ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ وَكِيعٍ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالدار آدمی کا مانگنا قیامت کے دن اس کے چہرے پر بدنما دھبہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران ابن حصين
حدثنا وكيع , وعبد الرحمن , عن سفيان ، عن جامع بن شداد ، عن صفوان بن محرز ، عن عمران بن حصين ، قال عبد الرحمن: جاء نفر من بني تميم، قال وكيع: جاءت بنو تميم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ابشروا يا بني تميم" قالوا: يا رسول الله، بشرتنا فاعطنا , قال عبد الرحمن: فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فجاء حي من يمن، فقال:" اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم" قالوا: يا رسول الله قبلنا .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، َعنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، قَالَ وَكِيعٌ: جَاءَتْ بَنُو تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَبْشِرُوا يَا بَنِي تَمِيمٍ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَاءَ حَيٌّ مِنْ يَمَنٍ، فَقَالَ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَبِلْنَا .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بنو تمیم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو، وہ کہنے لگے یارسول اللہ! آپ نے ہمیں خوشخبری تو دے دی، اب کچھ عطاء بھی کر دیجئے، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور کا رنگ بدل گیا، تھوڑی دیر بعد یمن کا ایک قبیلہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے تو خوشخبری قبول نہیں کی، تم قبول کرلو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! ہم نے اسے قبول کرلیا۔