حدثنا عبد الصمد ، حدثنا زيد يعني ابن مرة ابو المعلى ، عن الحسن ، قال: ثقل معقل بن يسار ، فدخل إليه عبيد الله بن زياد يعوده، فقال: هل تعلم يا معقل اني سفكت دما؟ قال: ما علمت , قال: هل تعلم اني دخلت في شيء من اسعار المسلمين؟ قال: ما علمت , قال: اجلسوني , ثم قال: اسمع يا عبيد الله حتى احدثك شيئا لم اسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم مرة ولا مرتين، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من دخل في شيء من اسعار المسلمين ليغليه عليهم، فإن حقا على الله تبارك وتعالى ان يقعده بعظم من النار يوم القيامة" , قال: انت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم غير مرة ولا مرتين.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ يَعْنِي ابْنَ مُرَّةَ أَبُو الْمُعَلَّى ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: ثَقُلَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ ، فَدَخَلَ إِلَيْهِ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: هَلْ تَعْلَمُ يَا مَعْقِلُ أَنِّي سَفَكْتُ دَمًا؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُ , قَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَنِّي دَخَلْتُ فِي شَيْءٍ مِنْ أَسْعَارِ الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ: مَا عَلِمْتُ , قَالَ: أَجْلِسُونِي , ثُمَّ قَالَ: اسْمَعْ يَا عُبَيْدَ اللَّهِ حَتَّى أُحَدِّثَكَ شَيْئًا لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً وَلَا مَرَّتَيْنِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ دَخَلَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَسْعَارِ الْمُسْلِمِينَ لِيُغْلِيَهُ عَلَيْهِمْ، فَإِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْ يُقْعِدَهُ بِعُظْمٍ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ.
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیمار ہوگئے عبیداللہ بن زیاد ان کی بیمار پرسی کے لئے آیا اور کہنے لگا کہ اے معقل کیا آپ سمجھتے ہیں کہ میں نے کسی کا خون بہایا ہے انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں ابن زیاد نے پوچھا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں نے مسلمانوں کے نرخ میں کچھ دخل اندازی کی ہے؟ انہوں نے فرمایا مجھے معلوم نہیں مجھے اٹھا کر بٹھاؤ اور پھر فرمایا اے عبیداللہ سن۔ میں تجھ سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دو مرتبہ نہیں سنی ہے میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے نرخ میں دخل اندازی کرتا ہے تو اللہ پر حق ہے کہ قیامت کے دن اسے جہنم کے بڑے حصے میں بٹھائے۔ ابن زیاد نے پوچھا کہ کیا یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے خود سنی ہے انہوں نے فرمایا ہاں ایک دو مرتبہ نہیں۔
حدثنا هوذة بن خليفة ، حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: مرض معقل بن يسار مرضا ثقل فيه، فاتاه ابن زياد يعوده، فقال: إني محدثك حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من استرعي رعية، فلم يحطهم بنصيحة، لم يجد ريح الجنة، وريحها يوجد من مسيرة مئة عام" , فقال ابن زياد: الا كنت حدثتني بهذا قبل الآن؟! قال: والآن لولا الذي انت عليه لم احدثك به.حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: مَرِضَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ مَرَضًا ثَقُلَ فِيهِ، فَأَتَاهُ ابْنُ زِيَادٍ يَعُودُهُ، فَقَالَ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اسْتُرْعِيَ رَعِيَّةً، فَلَمْ يُحِطْهُمْ بِنَصِيحَةٍ، لَمْ يَجِدْ رِيحَ الْجَنَّةِ، وَرِيحُهَا يُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ مِئَةِ عَامٍ" , فقَالَ ابْنُ زِيَادٍ: أَلَا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي بِهَذَا قَبْلَ الْآنَ؟! قَالَ: وَالْآنَ لَوْلَا الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ لَمْ أُحَدِّثْكَ بِهِ.
حسن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معقل بیمار ہوگئے اور بیماری نے انہیں نڈھال کردیا ابن زیاد ان کی عیادت کے لئے آیا انہوں نے فرمایا میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے جو شخص کسی رعایا کا ذمہ دار بنے اور خیرخواہی سے ان کا احاطہ نہ کرے وہ جنت کی مہک بھی نہ پاسکے گا۔ حالانکہ جنت کی مہک سو سال کے فاصلے سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے تو ابن زیاد نے کہا آپ نے یہ حدیث اس سے پہلے کیوں نہ بیان کی انہوں نے فرمایا اگر میں تمہیں اس عہدے پر نہ دیکھتا تو تم سے یہ حدیث بیان نہ کرتا۔
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایام بیض یعنی چاند کی تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے جو کے ثواب میں پورے مہینے کے برابر ہیں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالملك بن قتادة
حدثنا عارم ، حدثنا معتمر ، قال: وحدث ابي ، عن ابي العلاء بن عمير ، قال: كنت عند قتادة بن ملحان حين حضر، فمر رجل في اقصى الدار، قال: فابصرته في وجه قتادة، قال: وكنت إذا رايته كان على وجهه الدهان، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح على وجهه ..حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: وَحَدَّثَ أَبِي ، عَنِ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ عُمَيْر ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ قَتَادَةَ بْنِ مِلْحَانَ حِينَ حُضِرَ، فَمَرَّ رَجُلٌ فِي أَقْصَى الدَّارِ، قَالَ: فَأَبْصَرْتُهُ فِي وَجْهِ قَتَادَةَ، قَالَ: وَكُنْتُ إِذَا رَأَيْتُهُ كَأَنَّ عَلَى وَجْهِهِ الدِّهَانَ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَى وَجْهِهِ ..
ابوعلاء بن عمیر کہتے ہیں کہ میں اس وقت حضرت قتادہ بن ملحان کے پاس موجود تھا جب ان کے انتقال کا وقت قریب آیا اس لمحے گھر کے آخری کونے سے ایک آدمی گزرا میں نے اسے حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کے سامنے دیکھا میں جب بھی قتادہ رضی اللہ عنہ کو دیکھتا تھا تو یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان کے چہرے پر روغن ملا ہوا ہو دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا تھا۔
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثني انس بن سيرين ، عن عبد الملك رجل من بني قيس بن ثعلبة، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامرهم بصيام ايام البيض , ويقول:" هن صيام الشهر" , او قال:" الدهر" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ رَجُلٍ مِنْ بَنِي قَيْسِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُهُمْ بِصِيَامِ أَيَّامِ الْبِيضِ , وَيَقُولُ:" هُنَّ صِيَامُ الشَّهْرِ" , أَوْ قَالَ:" الدَّهْرِ" .
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایام بیض یعنی چاند کی تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے جو کہ ثواب میں پورے مہینے کے برابر ہیں رکھنے کا حکم دیا ہے
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالملك
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایام بیض یعنی چاند کی تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے جو کہ ثواب میں پورے مہینے کے برابر ہیں رکھنے کا حکم دیا ہے
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالملك
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت انس بن سيرين ، قال: سمعت عبد الملك بن المنهال يحدث، عن ابيه ، قال: وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بصيام ايام البيض الثلاثة، ويقول:" هن صيام الدهر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ الْمِنْهَالِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِصِيَامِ أَيَّامِ الْبِيضِ الثَّلَاثَةِ، وَيَقُولُ:" هُنَّ صِيَامُ الدَّهْرِ" .
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایام بیض یعنی چاند کی تیرہ چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے جو کہ ثواب میں پورے مہینے کے برابر ہیں رکھنے کا حکم دیا ہے
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالملك بن المنهال، كذا سماه شعبة فى حديثه، وهو وهم، والصواب: عبدالملك بن قتاده