مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 20293
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد الثقفي ابو محمد ، حدثنا خالد ، عن الحكم بن عبد الله الاعرج ، عن معقل بن يسار ," انه شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية وهو رافع غصنا من اغصان الشجرة بيده عن راس رسول الله صلى الله عليه وسلم، يبايع الناس، فبايعوه على ان لا يفروا، وهم يومئذ الف واربع مائة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ ," أَنَّهُ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ وَهُوَ رَافِعٌ غُصْنًا مِنْ أَغْصَانِ الشَّجَرَةِ بِيَدِهِ عَنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُبَايِعُ النَّاسَ، فَبَايَعُوهُ عَلَى أَنْ لَا يَفِرُّوا، وَهُمْ يَوْمَئِذٍ أَلْفٌ وَأَرْبَعُ مِائَةٍ" ..
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ غزوہ حدیبیہ کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے درخت کی ایک ٹہنی کو بلند کر رکھا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے بیعت لے رہے تھے اس دن لوگوں نے اس شرط پر بیعت کی تھی کہ راہ فرار اختیار نہیں کریں گے اور اس موقع پر ان کی تعداد چودہ سو پر مشتمل تھی۔ حکیم بن اعرج کہتے ہیں ید اللہ فوق ایدیھم کا بھی یہی مقصد تھا کہ وہ راہ فرار اختیار نہیں کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1858
حدیث نمبر: 20294
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا يحيى بن يمان ، عن سفيان ، عن خالد ، عن الحكم بن الاعرج : يد الله فوق ايديهم سورة الفتح آية 10 , قال: " ان لا يفروا" .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ : يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ سورة الفتح آية 10 , قَالَ: " أَنْ لَا يَفِرُّوا" .

حكم دارالسلام: هذا الاثر اسناد متحمل للتحسين
حدیث نمبر: 20295
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني عياض ابو خالد ، قال: كان بين جارين لمعقل بن يسار كلام، فصارت اليمين على احدهما، فسمعت معقل بن يسار يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف على يمين يقتطع بها مال اخيه، لقي الله وهو عليه غضبان" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي عِيَاضٌ أَبُو خَالِدٍ ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ جَارَيْنِ لمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ كَلَامٌ، فَصَارَتْ الْيَمِينُ عَلَى أَحَدِهِمَا، فَسَمِعْتُ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ أَخِيهِ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ" ..
عیاض کہتے ہیں کہ میں نے دو آدمیوں کو حضرت معقل کی موجودگی میں جھگڑا کرتے ہوئے دیکھا حضرت معقل نے فرمایا کہ رسول اللہ کا یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی بات پر جھوٹی قسم کھاتا ہے کہ کسی کا مال ناحق لے لے وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ کا اس پر غضب ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عياض
حدیث نمبر: 20296
Save to word اعراب
حدثنا يعلى بن عبيد , حدثنا إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن إسماعيل الاودي ، عن ابنة معقل المزني , قالت: لما ثقل ابي، اتاه ابن زياد.... وساقه , يعني: وساق الحديث.حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ الْأَوْدِيِّ ، عَنِ ابْنَةِ مَعْقِلٍ الْمُزَنِيّ , قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ أَبِي، أَتَاهُ ابْنُ زِيَادٍ.... وَسَاقَهُ , يَعْنِي: وَسَاقَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابنة معقل لاتعرف
حدیث نمبر: 20297
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الفضل بن دلهم ، عن ابن سيرين ، عن معقل بن يسار , ان رجلا من الانصار تزوج امراة، فسقط شعرها، " فسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الوصال، فلعن الواصلة والموصولة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ , أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَسَقَطَ شَعَرُهَا، " فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِصَالِ، فَلَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمَوْصُولَةَ" .
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس عورت کے بال گرنے لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا گیا کہ کیا وہ کسی دوسرے کے بال اپنے بالوں سے ملاسکتی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال ملانے والی اور ملوانے والی دونوں پر لعنت کی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل الفضل بن دلهم
حدیث نمبر: 20298
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا المعلى بن زياد القردوسي ، عن معاوية بن قرة ، عن معقل بن يسار المزني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العمل في الهرج كهجرة إلي" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ زِيَادٍ الْقُرْدُوسِيُّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَمَلُ فِي الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ" .
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہرج (قتل) کے زمانے میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرکے آنے کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2948
حدیث نمبر: 20299
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد , وعفان , قالا: حدثنا المثنى بن عوف ، حدثنا ابو عبد الله الجسري ، قال: سالت معقل بن يسار عن الشراب، فقال: كنا بالمدينة، وكانت كثيرة التمر، " فحرم علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم الفضيخ" , واتاه رجل فساله عن ام له عجوز كبيرة: انسقيها النبيذ، فإنها لا تاكل الطعام؟ فنهاه معقل.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ عَوْفٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْجَسْرِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ عَنِ الشَّرَابِ، فَقَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَتْ كَثِيرَةَ التَّمْرِ، " فَحَرَّمَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضِيخَ" , وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ عَنْ أُمٍّ لَهُ عَجُوزٍ كَبِيرَةٍ: أَنَسْقِيهَا النَّبِيذَ، فَإِنَّهَا لَا تَأْكُلُ الطَّعَامَ؟ فَنَهَاهُ مَعْقِلٌ.
ابو عبداللہ جسری کہتے ہیں میں نے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مشروبات کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ مدینہ منوہ میں رہتے تھے جہاں کھجوریں کثرت سے ہوتی تھیں وہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر فضیح نامی شراب کو حرام قرار دے دیا تھا پھر ایک آدمی نے آکر حضرت معقل بن سیار سے اپنی بوڑھی والدہ کے متعلق پوچھا کہ کیا انہیں نبیذ پلائی جاسکتی ہے کیونکہ وہ کھانے کی کوئی چیز نہیں کھاسکتی تو حضرت معقل نے اس سے منع فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 20300
Save to word اعراب
حدثنا عارم ، حدثنا معتمر ، عن ابيه ، عن رجل ، عن ابيه ، عن معقل بن يسار , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " البقرة سنام القرآن وذروته، نزل مع كل آية منها ثمانون ملكا، واستخرجت الله لا إله إلا هو الحي القيوم سورة البقرة آية 255 من تحت العرش، فوصلت بها، او فوصلت بسورة البقرة، ويس قلب القرآن، لا يقرؤها رجل يريد الله تبارك وتعالى والدار الآخرة إلا غفر له، واقرءوها على موتاكم" .حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَقَرَةُ سَنَامُ الْقُرْآنِ وَذُرْوَتُهُ، نَزَلَ مَعَ كُلِّ آيَةٍ مِنْهَا ثَمَانُونَ مَلَكًا، وَاسْتُخْرِجَتْ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ سورة البقرة آية 255 مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ، فَوُصِلَتْ بِهَا، أَوْ فَوُصِلَتْ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، وَيس قَلْبُ الْقُرْآنِ، لَا يَقْرَؤُهَا رَجُلٌ يُرِيدُ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَالدَّارَ الْآخِرَةَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ، وَاقْرَءُوهَا عَلَى مَوْتَاكُمْ" .
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت بقرہ قرآن کریم کا کوہان اور اس کی بلندی ہے اس کی ہر آیت کے ساتھ اسی فرشتے نازل ہوئے اور آیت الکرسی عرش کے نیچے سے نکال کر لائی گئی جسے بعد میں سورت بقرہ سے ملا دیا گیا اور سورت یسین قرآن کریم کا دل ہے جو شخص بھی اسے اللہ کو اور راہ آخرت کو حاصل کرنے کے لئے بڑھتا ہے اس کی بخشش کردی جاتی ہے اور اسے اپنے مردوں پر پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل وأبيه
حدیث نمبر: 20301
Save to word اعراب
حدثنا عارم ، حدثنا عبد الله بن المبارك ، حدثنا سليمان التيمي ، عن ابي عثمان ، وليس بالنهدي، عن ابيه ، عن معقل بن يسار، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرءوها على موتاكم" يعني: يس .حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، وَلَيْسَ بِالنَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَءُوهَا عَلَى مَوْتَاكُمْ" يَعْنِي: يس .
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت یسین کو اپنے مردوں پر پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل وأبيه
حدیث نمبر: 20302
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا الحكم بن عطية ، عن ابي الرباب ، قال: سمعت معقل بن يسار , يقول: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في مسير له، فنزلنا في مكان كثير الثوم، وإن اناسا من المسلمين اصابوا منه، ثم جاءوا إلى المصلى يصلون مع النبي صلى الله عليه وسلم، فنهاهم عنها، ثم جاءوا بعد ذلك إلى المصلى، فنهاهم عنها، ثم جاءوا بعد ذلك إلى المصلى، فنهاهم عنها، ثم جاءوا بعد ذلك إلى المصلى فوجد ريحها منهم، فقال: " من اكل من هذه الشجرة، فلا يقربنا في مسجدنا" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَطِيَّةَ ، عَنْ أَبِي الرَّبَابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ , يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ، فَنَزَلْنَا فِي مَكَانٍ كَثِيرِ الثُّومِ، وَإِنَّ أُنَاسًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ أَصَابُوا مِنْهُ، ثُمَّ جَاءُوا إِلَى الْمُصَلَّى يُصَلُّونَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُمْ عَنْهَا، ثُمَّ جَاءُوا بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَنَهَاهُمْ عَنْهَا، ثُمَّ جَاءُوا بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَنَهَاهُمْ عَنْهَا، ثُمَّ جَاءُوا بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى الْمُصَلَّى فَوَجَدَ رِيحَهَا مِنْهُمْ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يَقْرَبْنَا فِي مَسْجِدِنَا" ..
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم نے ایک ایسی جگہ پڑاؤ کیا جہاں لہسن کی کثرت موجود تھی کچھ مسلمانوں نے اسے کھایا پھر مسجد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لہسن کچا کھانے سے منع فرمایا دوبارہ ایسا ہوا تو دوبارہ منع کیا اور تیسری مرتبہ ایسا ہونے پر فرمایا جو شخص اس درخت سے کچھ کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف الجهالة ابي الرباب، وأخطأ محمد بن عبدالله فى تسمية الحكم بن عطية، وانما هو: الحكم بن طهمان

Previous    50    51    52    53    54    55    56    57    58    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.