قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه مع الغلام عقيقته، تذبح عنه يوم سابعه، ويسمى ويحلق راسه" .قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ مَعَ الْغُلَامِ عَقِيقَتُهُ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ، وَيُسَمَّى وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی لکھا ہوا ہے، لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ثابت يعني ابا زيد , حدثنا عاصم ذكر: ان الذي يحدث:" ان النبي صلى الله عليه وسلم اذن في النبيذ بعد ما نهى عنه ، منذر ابو حسان، ذكره عن سمرة بن جندب , وكان يقول: من خالف الحجاج، فقد خالف.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ يَعْنِي أَبَا زَيْدٍ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ذَكَرَ: أَنَّ الَّذِي يُحَدِّثُ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ فِي النَّبِيذِ بَعْدَ مَا نَهَى عَنْهُ ، مُنْذِرٌ أَبُو حَسَّانَ، ذَكَرَهُ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , وَكَانَ يَقُولُ: مَنْ خَالَفَ الْحَجَّاجَ، فَقَدْ خَالَفَ.
عاصم کہتے ہیں یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت کے بعد خود ہی نبیذ کی اجازت دی تھی منذر ابوحسان حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ بیان کرتے تھے اور کہتے تھے کہ جو حجاج کی مخالفت کرتا ہے وہ خلاف کرتا ہے۔
حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا سليمان التيمي ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن سمرة بن جندب , قال: بينا نحن عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ اتي بقصعة فيها ثريد , قال: فاكل واكل القوم، فلم يزل القوم يتداولونها إلى قريب من الظهر، ياكل كل قوم ثم يقومون، ويجيء قوم فيتعاقبونه , قال: فقال له رجل: هل كانت تمد بطعام؟ قال: اما من الارض فلا، إلا ان تكون كانت تمد من السماء .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ فِيهَا ثَرِيدٌ , قَالَ: فَأَكَلَ وَأَكَلَ الْقَوْمُ، فَلَمْ يَزَلْ القوم يَتَدَاوَلُونَهَا إِلَى قَرِيبٍ مِنَ الظُّهْرِ، يَأْكُلُ كُلُّ قَوْمٍ ثُمَّ يَقُومُونَ، وَيَجِيءُ قَوْمٌ فَيَتَعَاقَبُونهُ , قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: هَلْ كَانَتْ تُمَدُّ بِطَعَامٍ؟ قَالَ: أَمَّا مِنَ الْأَرْضِ فَلَا، إِلَّا أَنْ تَكُونَ كَانَتْ تُمَدُّ مِنَ السَّمَاءِ .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا اور لوگوں نے بھی اسے کھایا ظہر کے قریب تک اسے لوگ کھاتے رہے ایک قوم آکر کھاتی وہ کھڑی ہوجاتی تو اس کے بعد دوسری قوم آجاتی اور یہ سلسلہ چلتا رہا۔ کسی آدمی نے پوچھا کہ اس پیالے میں برابر کھانا ڈالا جارہا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین پر تو کوئی اس میں کچھ نہیں ڈال رہا البتہ اگر آسمان سے اس میں برکت پیدا کردی گئی ہے تو اور بات ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم، لكنه متابع
حدثنا هشيم ، حدثنا حميد ، عن الحسن ، قال: جاءه رجل فقال: إن عبدا له ابق، وإنه نذر إن قدر عليه ان يقطع يده، فقال الحسن , حدثنا سمرة , قال:" قلما خطب النبي صلى الله عليه وسلم خطبة إلا امر فيها بالصدقة، ونهى فيها عن المثلة" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ الْحَسَنِ ، قَالَ: جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ عَبْدًا لَهُ أَبَقَ، وَإِنَّهُ نَذَرَ إِنْ قَدَرَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْطَعَ يَدَهُ، فَقَالَ الْحَسَنُ , حَدَّثَنَا سَمُرَةُ , قَالَ:" قَلَّمَا خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً إِلَّا أَمَرَ فِيهَا بِالصَّدَقَةِ، وَنَهَى فِيهَا عَنِ الْمُثْلَةِ" .
حسن کہتے ہیں ایک آدمی ان کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اس کا ایک غلام بھاگ گیا ہے اور اس نے منت مانی ہے کہ اگر وہ اس پر قادر ہوگیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دے گا حسن نے جواب دیا کہ ہمیں حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی ہے کہ بہت کم کسی خطبے میں ایسا ہوتا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کا حکم نہ دیا ہو اور اس میں مثلہ کرنے کی ممانعت نہ کی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان حميد حفظ فيه تصريح الحسن البصري بسماعه من سمرة، فقد خالفه يزيد التستري فقال: عن الحسن، عن سمرة ولم يذكر سماعا
حدثنا هشيم ، انبانا شعبة وغيره , عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل عبده قتلناه ومن جدعه جدعناه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ وَغَيْرُهُ , عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حدثنا معتمر بن سليمان ، قال: سمعت الركين يحدث، عن ابيه ، عن سمرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسمي رقيقك , اربعة اسماء: افلح , ويسارا , ونافعا , ورباحا" .حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسَمِّيَ رَقِيقَكَ , أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ: أَفْلَحَ , وَيَسَارًا , وَنَافِعًا , وَرَبَاحًا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ جندب سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو۔
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كل غلام رهين بعقيقته، تذبح عنه يوم السابع، ويحلق راسه، ويسمى" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بُنْ يُوسِفُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ، وَيُسَمَّى" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقے کے عوض گروی لکھا ہوا ہے لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو اسی دن اس کا نام رکھاجائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن سمرة بن جندب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بهذه البياض، فليلبسها احياؤكم، وكفنوا فيها موتاكم، فإنها من خير ثيابكم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْبَيَاضِ، فَلْيَلْبَسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ، فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفید کپڑوں کو اپنے اوپر لازم کرلو خود سفید کپڑے پہنا کرو اور اپنے مردوں کو ان ہی میں دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارے کپڑے میں سب سے بہترین ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو قلابة لم يسمع من سمرة ، والواسطة بينهما ثقة
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو ان دونوں میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن مدلس ولم يصرح بسماعه
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک بیع فسخ کرنے کا اختیار رہتا ہے جب وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه