حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، عن يونس ، عن الحسن ، عن سمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوشك ان يملا الله عز وجل ايديكم من العجم، ثم يكونوا اسدا لا يفرون، فيقتلون مقاتلتكم، وياكلون فيئكم" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ يَمْلَأَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَيْدِيَكُمْ مِنَ العَجَمِ، ثُمَّ يَكُونُوا أُسْدًا لَا يَفِرُّونَ، فَيَقْتُلُونَ مُقَاتِلَتَكُمْ، وَيَأْكُلُونَ فَيْئَكُمْ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب اللہ تمہارے ہاتھوں کو عجم سے بھر دے گا، پھر وہ ایسے شیر بن جائیں گے جو میدان سے نہیں بھاگیں گے، وہ تمہارے جنگجوؤں کو قتل کردیں گے اور تمہارا مال غنیمت کھا جائیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، هشيم والحسن مدلسان، وقد عنعنا
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نمز پڑھائی تو نماز کے بعد فرمایا کیا یہاں فلاں قبیلے کا کوئی آدمی ہے؟ ان لوگوں نے کہا جی ہاں! (ہم موجود ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ساتھی (جو فوت ہوگیا ہے) اپنے ایک قرض کے سلسلے میں جنت کے دروازے پر روک لیا گیا ہے (لہذا تم اس کا قرض ادا کرو)
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن هلال بن يساف , عن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا حدثتك حديثا، فلا تزيدن عليه"، وقال: " اربع من اطيب الكلام، وهن من القرآن، لا يضرك بايهن بدات: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر" . ثم قال: " لا تسمين غلامك افلحا ولا نجيحا ولا رباحا ولا يسارا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ , عَنْ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا حَدَّثْتُكَ حَدِيثًا، فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيْهِ"، وَقَالَ: " أَرْبَعٌ مِنْ أَطْيَبِ الْكَلَامِ، وَهُنَّ مِنَ الْقُرْآنِ، لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ" . ثُمَّ قَالَ: " لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ أَفْلَحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا يَسَارًا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میں تم سے کوئی حدیث بیان کیا کروں تو اس سے زیادہ کا مطالبہ نہ کیا کرو، اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلمات چار ہیں لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اور الحمدللہ ان میں سے جس سے بھی آغاز کرلو، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔
پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے بچوں کا نام افلح، نجیح (کامیاب) یسار (آسانی) اور رباح (نفع) مت رکھو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان هلال بن يساف سمعه من سمرة، وسماعه منه محتمل جدا، م: 2136
حدثنا عفان ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن سمرة ، قال:" كان إذا كبر سكت هنية، وإذا فرغ من قراءة السورة سكت هنية" , فانكر ذلك عليه عمران بن حصين، فكتبوا إلى ابي بن كعب، فكتب ابي يصدقه".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ إِذَا كَبَّرَ سَكَتَ هُنَيَّةً، وَإِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ السُّورَةِ سَكَتَ هُنَيَّةً" , فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَكَتَبَ أُبَيٌّ يُصَدِّقُهُ".
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو مرتبہ سکوت فرماتے تھے، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ مجھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ یاد نہیں، ان دونوں نے اس سلسلے میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف خط لکھا جس میں ان سے یہ مسئلہ دریافت کیا، حضرب ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ سمرہ نے بات یاد رکھی ہے۔
وعن سمرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الصلاة الوسطى صلاة العصر" .وَعَنْ سَمُرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّلَاةُ الْوُسْطَى صَلَاةُ الْعَصْرِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " صلوۃ وسطی " سے نماز عصر مراد ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احاط حائطا على ارض، فهي له" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَى أَرْضٍ، فَهِيَ لَهُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی زمین پر باغ لگائے تو وہ اسی کی ملکیت میں ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على اليد ما اخذت حتى تؤدي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّى تُؤَدِّيَ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے، وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کر دے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يصرح
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل عبده قتلناه، ومن جدعه جدعناه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ، وَمَنْ جَدَعَهُ جَدَعْنَاهُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه ، وهو مدلس