حدثنا روح ، حدثنا اشعث ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى صلاة الغداة، فهو في ذمة الله، فلا تخفروا الله تبارك وتعالى في ذمته" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَّةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الْغَدَاةِ، فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا تُخْفِرُوا اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذِمَّتِهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص فجر کی نماز پڑھ لے، وہ اللہ کی ذمہ داری میں آجاتا ہے لہذا اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری کو ہلکا مت سمجھو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إنساد ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه
حدثنا روح من كتابه، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، قال: حدث الحسن ، عن سمرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " سام ابو العرب، ويافث ابو الروم، وحام ابو الحبش" ، وقال روح ببغداد من حفظه:" ولد نوح ثلاثة: سام، وحام، ويافث".حَدَّثَنَا رَوْحٌ مِنْ كِتَابِهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَ الْحَسَنُ ، عَنْ سَمُرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَامُ أَبُو الْعَرَبِ، وَيَافِثُ أَبُو الرُّومِ، وَحَامُ أَبُو الْحَبَشِ" ، وَقَالَ رَوْحٌ بِبَغْدَادَ مِنْ حِفْظِهِ:" وَلَدُ نُوحٍ ثَلَاثَةٌ: سَامُ، وحَامٌ، وَيَافِثُ".
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سام اہل عرب کا مورث اعلی ہے، حام حبش کا مورث اعلی ہے اور یافث رومیوں کا مورث اعلی ہے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیجے یا اس کی بیع پر اپنی بیع کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا نكح وليان فهي للاول، وإذا باع اثنان فالبيع للاول" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا نَكَحَ وَلِيَّانِ فَهِيَ لِلْأَوَّلِ، وَإِذَا بَاعَ اثنانِ فَالْبَيْعُ لِلْأَوَّلِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عمر بن إبراهيم ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لما حملت حواء طاف بها إبليس، وكان لا يعيش لها ولد، فقال: سميه عبد الحارث، فإنه يعيش , فسموه عبد الحارث، فعاش، وكان ذلك من وحي الشيطان، وامره" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمَّا حَمَلَتْ حَوَّاءُ طَافَ بِهَا إِبْلِيسُ، وَكَانَ لَا يَعِيشُ لَهَا وَلَدٌ، فَقَالَ: سَمِّيهِ عَبْدَ الْحَارِثِ، فَإِنَّهُ يَعِيشُ , فَسَمَّوْهُ عَبْدَ الْحَارِثِ، فَعَاشَ، وَكَانَ ذَلِكَ مِنْ وَحْيِ الشَّيْطَانِ، وَأَمْرِهِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب حضرت حواء علیہ السلام امید سے ہوئی تو ان کے پاس شیطان آیا، حضرت حواء علیہ السلام کا کوئی بچہ زندہ نہ رہتا تھا، شیطان نے ان سے کہا کہ اپنے بچے کا نام عبد الحارث رکھنا تو وہ زندہ رہے گا، چنانچہ انہوں نے اپنے بچے کا نام عبدالحارث رکھ دیا اور وہ زندہ بھی رہا، یہ شیطان کے وسوسے اور فہمائش پر ہوا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر بن إبراهيم فى روايته عن قتادة ضعف، والحسن لم يصرح بسماعه
قال عبد الله: وجدت في كتاب ابي بخط يده، واكبر ظني اني قد سمعته منه، قال: حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا معاذ ، قال: وجدت في كتاب ابي بخط يده ولم اسمعه منه: حدثنا قتادة ، عن يحيى بن مالك ، عن سمرة بن جندب , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " احضروا الذكر، وادنوا من الإمام، فإن الرجل لا يزال يتباعد حتى يؤخر في الجنة وإن دخلها" .قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ، وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْهُ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " احْضُرُوا الذِّكْرَ، وَادْنُوا مِنَ الْإِمَامِ، فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ يَتَبَاعَدُ حَتَّى يُؤَخَّرَ فِي الْجَنَّةِ وَإِنْ دَخَلَهَا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نماز جمعہ میں حاضر ہوا کرو اور امام کے قریب رہا کرو، کیونکہ انسان جمعہ سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ اس کا مستحق ہوتا ہے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر سے آنے والے تاجروں کے ساتھ ان کے منڈی پہنچنے سے پہلے ملاقات کرنے سے منع فرمایا ہے، یا یہ کو کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف، مطر حسن الحديث فى المتابعات والشواهد، والحسن لم يصرح بسماعه
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يذكر سماعه
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا انكحت المراة زوجين، فهي للاول منهما، وإذا بيع البيع من رجلين، فهو للاول منهما" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُنْكِحَتْ الْمَرْأَةُ زَوْجَيْنِ، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَإِذَا بِيعَ الْبَيْعُ مِنْ رَجُلَيْنِ، فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جس نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کی ناک کاٹے گا، ہم اس کی ناک کاٹ دیں گے۔