حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر لڑکا اپنے عقیقہ کے عوض گروی رکھا ہوا ہے، لہذا اس کی طرف سے ساتویں دن قربانی کیا کرو، اسی دن اس کا نام رکھا جائے اور سر کے بال مونڈے جائیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، قد صرح الحسن بسماعه لهذا الحديث من سمرة، خ: تحت: 5472
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , وشك فيه في كتاب البيوع , فقال: عن عقبة او سمرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ايما امراة زوجها وليان، فهي للاول منهما، ومن باع بيعا من رجلين، فهو للاول منهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَشَكَّ فِيهِ فِي كِتَابِ الْبُيُوعِ , فَقَالَ: عَنْ عُقْبَةَ أَوْ سَمُرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَمَنْ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ، فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جب کسی نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک ہاتھ (دوسرے سے) جو چیز لیتا ہے، وہ اس کے ذمے رہتی ہے یہاں تک کہ (دینے والے کو) واپس ادا کر دے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأن الحسن لم يصرح بسماعه
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بلاعذر ایک جمعہ چھوڑ دے، اسے چاہیے کہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر ایک دینار نہ ملے تو نصف دینار ہی صدقہ کر دے۔
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرلے تو وہ بھی صحیح ہے اور جو شخص غسل کرلے تو یہ زیادہ افضل ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يصرح بسماعه
حدثنا بهز , وعبد الصمد , قالا: حدثنا همام ، عن قتادة , قال عبد الصمد: حدثني قتادة، عن الحسن ، عن سمرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا انكح المراة الوليان، فهي للاول منهما، وإذا بيع البيع من الرجلين، فهي للاول منهما" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ , قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أنَكَحَ الْمَرْأَةَ الْوَلِيَّانِ، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَإِذَا بِيعَ الْبَيْعُ مِنَ الرَّجُلَيْنِ، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس ایک عورت کا نکاح اس کے دو ولی مختلف جگہوں پر کردیں تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی اور جب کسی نے دو مختلف آدمیوں سے ایک ہی چیز خریدی تو وہ ان میں سے پہلے کی ہوگی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه
حدثنا بهز , وعفان , قالا: حدثنا ابان ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة : ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: حافظوا على الصلوات سورة البقرة آية 238 قال عفان: الصلاة والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 , وسماها لنا:" إنما هي صلاة العصر" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ سورة البقرة آية 238 قَالَ عَفَّانُ: الصَّلَاةِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238 , وَسَمَّاهَا لَنَا:" إِنَّمَا هِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ " صلوۃ وسطی " سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز عصر۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه
حدثنا بهز ، حدثنا ابان ، حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يوم حنين في يوم مطير: " الصلاة في الرحال" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ: " الصَّلَاةُ فِي الرِّحَالِ" .
حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر بارش کے دن لوگوں سے فرمادیا کہ اپنے اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعف، الحسن البصري لم يصرح بسماعه