وقال: " ما من مولى ياتي مولى له، فيساله من فضل عنده فيمنعه، إلا جعله الله تعالى عليه شجاعا ينهسه قبل القضاء" , قال عفان: يعني بالمولى ابن عمه..وَقَالَ: " مَا مِنْ مَوْلًى يَأْتِي مَوْلًى لَهُ، فَيَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ عِنْدَهُ فَيَمْنَعُهُ، إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ شُجَاعًا يَنْهَسُهُ قَبْلَ الْقَضَاءِ" , قَالَ عَفَّانُ: يَعْنِي بِالْمَوْلَى ابْنَ عَمِّهِ..
قال: قال: وقال: " إن رجلا ممن كان قبلكم رغسه الله تعالى مالا وولدا، حتى ذهب عصر وجاء آخر، فلما احتضر قال لولده: اي اب كنت لكم؟ قالوا: خير اب , فقال: هل انتم مطيعي، وإلا اخذت مالي منكم؟ انظروا إذا انا مت ان تحرقوني حتى تدعوني حمما، ثم اهرسوني بالمهراس" , وادار رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه حذاء ركبتيه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ففعلوا والله"، وقال نبي الله صلى الله عليه وسلم بيده هكذا:" ثم اذروني في يوم راح لعلي اضل الله" كذا قال عفان , وقال مهنا ابو شبل ، عن حماد :" اضل الله , ففعلوا والله ذاك، فإذا هو قائم في قبضة الله تعالى , فقال: يا ابن آدم، ما حملك على ما فعلته؟ قال: من مخافتك , فتلافاه الله بها".قَالَ: قَالَ: وَقَالَ: " إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ تَعَالَى مَالًا وَوَلَدًا، حَتَّى ذَهَبَ عَصْرٌ وَجَاءَ آخَرُ، فَلَمَّا احْتُضِرَ قَالَ لِوَلَدِهِ: أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ؟ قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ , فَقَالَ: هَلْ أَنْتُمْ مُطِيعِيَّ، وَإِلَّا أَخَذْتُ مَالِي مِنْكُمْ؟ انْظُرُوا إِذَا أَنَا مُتُّ أَنْ تُحَرِّقُونِي حَتَّى تَدَعُونِي حُمَمًا، ثُمَّ اهْرُسُونِي بِالْمِهْرَاسِ" , وَأَدَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حِذَاءَ رُكْبَتَيْهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَفَعَلُوا وَاللَّهِ"، وَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ هَكَذَا:" ثُمَّ اذْرُونِي فِي يَوْمٍ رَاحٍ لَعَلِّي أَضِلُّ اللَّهَ" كَذَا قَالَ عَفَّانُ , وَقَالَ مُهَنَّا أَبُو شِبْلٍ ، عَنْ حَمَّادٍ :" أَضِلُّ اللَّهَ , فَفَعَلُوا وَاللَّهِ ذَاكَ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ تَعَالَى , فَقَالَ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَهُ؟ قَالَ: مِنْ مَخَافَتِكَ , فَتَلَافَاهُ اللَّهُ بِهَا".
حدثنا حسن ، قال: حدثنا حماد فيما سمعته , قال: وسمعت الجريري يحدث، عن حكيم بن معاوية ، عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " انتم توفون سبعين امة، انتم آخرها واكرمها على الله" . " وما بين مصراعين من مصاريع الجنة مسيرة اربعين عاما، ولياتين عليه يوم وإنه لكظيظ" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ فِيمَا سَمِعْتُهُ , قَالَ: وَسَمِعْتُ الْجُرَيْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَنْتُمْ تُوفُونَ سَبْعِينَ أُمَّةً، أَنْتُمْ آخِرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ" . " وَمَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ عَامًا، وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهِ يَوْمٌ وَإِنَّهُ لَكَظِيظٌ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہو گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیدہ باعزت ہو گے اور جنت کے دو کو اڑوں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے لیکن ایک دن وہاں بھی رش لگا ہو اہو گا۔
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جب تم لوگ پیش ہو گے تو تمہارے منہ پر مہر لگا دی جائے گی اور سب سے پہلے جو چیز بولے گی، وہ ران ہوگی۔
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، حدثنا ابو قزعة ، وعطاء , عن رجل من بني قشير، عن ابيه , انه سال النبي صلى الله عليه وسلم: ما حق امراتي علي؟ قال: " تطعمها إذا طعمت، وتكسوها إذا اكتسيت، ولا تضرب الوجه، ولا تهجر إلا في البيت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حدثنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حدثنا أَبُو قَزَعَةَ ، وعطاء , عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي قُشَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا حَقُّ امْرَأَتِي عَلَيَّ؟ قَالَ: " تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم پر اپنی بیوی کا کیا حق بنتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو۔
حدثنا يزيد ، حدثنا بهز بن حكيم بن معاوية ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قلت: يا رسول الله، من ابر؟ قال:" امك" قلت: ثم من؟ قال:" امك" قال: قلت: يا رسول الله، ثم من؟ قال:" امك" قال: قلت: ثم من؟ قال:" ثم اباك، ثم الاقرب فالاقرب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ:" أُمَّكَ" قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" أُمَّكَ" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" أُمَّكَ" قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ فَالْأَقْرَبَ" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! میں کس کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ، تین مرتبہ میں نے یہی سوال کیا اور تینوں مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی جواب دیا، چوتھی مرتبہ کے سوال پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے والد کے ساتھ، پھر درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں کے ساتھ۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا بهز ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الا إنكم توفون سبعين امة، انتم خيرها واكرمها على الله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَلَا إِنَّكُمْ تُوفُونَ سَبْعِينَ أُمَّةً، أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگ کامل ستر امتوں کی شکل میں ہو گے اور سب سے آخری امت تم ہوں گے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہوگے۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قلت: يا نبي الله، نساؤنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: " حرثك، ائت حرثك انى شئت، غير ان لا تضرب الوجه، ولا تقبح، ولا تهجر إلا في البيت، واطعم إذا طعمت، واكس إذا اكتسيت، كيف وقد افضى بعضكم إلى بعض إلا بما حل عليها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " حَرْثُكَ، ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ، غَيْرَ أَنْ لَا تَضْرِبَ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ، وَأَطْعِمْ إِذَا طَعِمْتَ، وَاكْسُ إِذَا اكْتَسَيْتَ، كَيْفَ وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِلَّا بِمَا حَلَّ عَلَيْهَا" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنی عورتوں کے کس حصے میں آئیں اور کس حصے کو چھوڑیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری بیوی تمہارا کھیت ہے، تم اپنے کھیت میں جہاں سے چاہو آؤ، البتہ جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب پہنو تو اسے بھی پہناؤ اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو، یہ کیسے مناسب ہے جبکہ تم ایک دوسرے کے پاس حلال طریقے سے آتے بھی ہو۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قلت: يا رسول الله، اين تامرني؟ قال:" هاهنا" ونحا بيده نحو الشام، قال:" إنكم محشورون رجالا وركبانا، وتجرون على وجوهكم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزٌ بْنُ حَكِيمُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ:" هَاهُنَا" وَنَحَا بِيَدِهِ نَحْوَ الشَّامِ، قَالَ:" إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ رِجَالًا وَرُكْبَانًا، وَتُجَرُّونَ عَلَى وُجُوهِكُمْ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب یہاں (شام کی طرف اشارہ کیا) جمع کئے جاؤ گے، تم میں سے بعض سوار ہوں گے، بعض پیدل اور بعض چہروں کے بل۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا ياتي رجل مولاه، فيساله من فضل هو عنده، فيمنعه إياه، إلا دعي له يوم القيامة شجاع يتلمظ، فضله الذي منعه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَأْتِي رَجُلٌ مَوْلَاهُ، فَيَسْأَلُهُ مِنْ فَضْلٍ هُوَ عِنْدَهُ، فَيَمْنَعُهُ إِيَّاهُ، إِلَّا دُعِيَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ يَتَلَمَّظُ، فَضْلُهُ الَّذِي مَنَعَهُ" .
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص سے اس کا چچازاد بھائی اس کے مال کا زائد حصہ مانگے اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اسے گنجا سانپ بنادیا جائے گا۔