حدثنا يزيد ، اخبرنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قلت: يا نبي الله، نساؤنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: " حرثك، ائت حرثك انى شئت، غير ان لا تضرب الوجه، ولا تقبح، ولا تهجر إلا في البيت، واطعم إذا طعمت، واكس إذا اكتسيت، كيف وقد افضى بعضكم إلى بعض إلا بما حل عليها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " حَرْثُكَ، ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ، غَيْرَ أَنْ لَا تَضْرِبَ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ، وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ، وَأَطْعِمْ إِذَا طَعِمْتَ، وَاكْسُ إِذَا اكْتَسَيْتَ، كَيْفَ وَقَدْ أَفْضَى بَعْضُكُمْ إِلَى بَعْضٍ إِلَّا بِمَا حَلَّ عَلَيْهَا" .
حضرت معاویہ بہزی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم اپنی عورتوں کے کس حصے میں آئیں اور کس حصے کو چھوڑیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری بیوی تمہارا کھیت ہے، تم اپنے کھیت میں جہاں سے چاہو آؤ، البتہ جب تم کھاؤ تو اسے کھلاؤ، جب پہنو تو اسے بھی پہناؤ اس کے چہرے پر نہ مارو، اسے گالیاں مت دو اور اس سے قطع تعلقی اگر کرو تو صرف گھر کی حد تک رکھو، یہ کیسے مناسب ہے جبکہ تم ایک دوسرے کے پاس حلال طریقے سے آتے بھی ہو۔