حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سورة الفجر کے لفظ " واشفع والوتر " کا معنی منقول ہے کہ اس سے مراد نماز ہے کہ بعض نمازیں جفت ہیں اور بعض طاق۔
حدثنا إسحاق بن يوسف ، اخبرنا حسين ، عن عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين , انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة القاعد، فقال: " من صلى قائما، فهو افضل، ومن صلى قاعدا، فله نصف اجر القائم، ومن صلى نائما فله نصف اجر القاعد" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْقَاعِدِ، فَقَالَ: " مَنْ صَلَّى قَائِمًا، فَهُوَ أَفْضَلُ، وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا، فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھنا سب سے افضل ہے، بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے نصف ہے اور لیٹ کر نماز پڑھنے کا ثواب بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نصف ہے۔
حدثنا روح ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا اركب الارجوان، ولا البس المعصفر، ولا البس القميص المكفف بالحرير" , قال: واوما الحسن إلى جيب قميصه، وقال:" الا وطيب الرجال ريح لا لون له , الا وطيب النساء لون لا ريح له" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا أَرْكَبُ الْأُرْجُوَانَ، وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ، وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ" , قَالَ: وَأَوْمَأَ الْحَسَنُ إِلَى جَيْبِ قَمِيصِهِ، وَقَالَ:" أَلَا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لَا لَوْنَ لَهُ , أَلَا وَطِيبُ النِّسَاءِ لَوْنٌ لَا رِيحَ لَهُ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہما السلام نے فرمایا میں رخ زمین پوش پر سواری نہیں کروں گا، عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے یا ریشم کے کف والی قمیص نہیں پہنوں گا اور فرمایا یاد رکھو! مردوں کی خوشبو کی مہک ہوتی ہے، رنگ نہیں ہوتا اور عورتوں کی خوشبو کا رنگ ہوتا ہے، مہک نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: ولا ألبس القيمص المكفف بالحرير فقد خالفه حديث أسماء أخرجه مسلم: 2069، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من عمران
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حیاء سراسر خیر ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کا کسی دوسرے پر کوئی حق ہو اور وہ اسے مہلت دے دے تو حقدار کو روزانہ صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، أبو داود نفيع بن الحارث متروك منهم
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حدثنا روح حدثنا حماد عن الجريري عن ابي العلاء عن مطرف عن عمران بن حصين عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله غير انه لم يقل:" يومين"حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ:" يَوْمَيْنِ"
حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو التياح ، قال: سمعت رجلا من بني ليث , يقول: اشهد على عمران بن حصين انه حدث: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الحناتم، وعن خاتم الذهب، وعن لبس الحرير" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ , يَقُولُ: أَشْهَدُ عَلَى عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ حَدَّثَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْحَنَاتِمِ، وَعَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ" .
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حتنم، سونے کی انگوٹھی اور ریشم سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رجل من بني ليث، لكنه توبع
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں اکثریت خواتین کی نظر آئی اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو اکثریت فقراء کی نظر آئی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3241، وهذا إسناد محتمل للتحسين