حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج تمہارا بھائی نجاشی فوت ہوگیا ہے لہذا اس کی نماز جنازہ پڑھو۔
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا هشام , وروح ، قال: ثنا هشام ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: سرينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما كان من آخر الليل عرسنا، فلم نستيقظ حتى ايقظنا حر الشمس، فجعل الرجل منا يقوم دهشا إلى طهوره، قال: فامرهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يسكنوا، ثم ارتحلنا فسرنا حتى إذا ارتفعت الشمس توضا، ثم امر بلالا فاذن، ثم صلى الركعتين قبل الفجر، ثم اقام فصلينا، فقالوا: يا رسول الله، الا نعيدها في وقتها من الغد؟ قال: " اينهاكم ربكم تبارك وتعالى عن الربا ويقبله منكم؟!" , حدثنا معاوية , حدثنا زائدة ، عن هشام ، قال: زعم الحسن , ان عمران بن حصين حدثه , قال: اسرينا مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , وَرَوْحٌ ، قَالَ: ثَنَا هِشَامٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: سَرَيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ عَرَّسْنَا، فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى أَيْقَظَنَا حَرُّ الشَّمْسِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَقُومُ دَهِشًا إِلَى طَهُورِهِ، قَالَ: فَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْكُنُوا، ثُمَّ ارْتَحَلْنَا فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتْ الشَّمْسُ تَوَضَّأَ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّيْنَا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نُعِيدُهَا فِي وَقْتِهَا مِنَ الْغَدِ؟ قَالَ: " أَيَنْهَاكُمْ رَبُّكُمْ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنِ الرِّبَا وَيَقْبَلُهُ مِنْكُمْ؟!" , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: زَعَمَ الْحَسَنُ , أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ , قَالَ: أَسْرَيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر میں تھے، رات کے وقت ایک مقام پر پڑواؤ کیا، تو فجر کی نماز کے وقت سب لوگ سوتے ہی رہ گئے، اس وقت بیدار ہوئے جب سورج طلوع ہوچکا تھا، جب سورج خوب بلند ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا، اس نے اذان دی اور لوگوں نے دو سنتیں پڑھیں، پھر انہوں نے فرض نماز ادا کی، لوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! کیا ہم اسے کل آئندہ اس کے وقت میں دوبارہ نہ لوٹا لیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہوسکتا ہے کہ تمہارا رب تمہیں سود سے منع کرے اور خود اسے قبول کرلے؟
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: أينهاكم ربكم الحسن لم يسمع من عمران لكنه توبع بدون هذآ الحرف
حدثنا معاوية حدثنا زائدة عن هشام قال: زعم الحسن ان عمران بن حصين حدثه قال: اسرينا مع النبي صلى الله عليه وسلم ليلة فذكر الحديثحَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ قَالَ: زَعَمَ الْحَسَنُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ حَدَّثَهُ قَالَ: أَسْرَيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حكم دارالسلام: حديث صحيح، الحسن لم يسمع من عمران، وتصريح الحسن بسماعه من عمران خطأ من أحد رواته
حدثنا يزيد ، انبانا هشام ، عن محمد ، عن عمران بن حصين , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب ولا عذاب، لا يكتوون ولا يسترقون، ولا يتطيرون، وعلى ربهم يتوكلون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ، لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ، وَلَا يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو داغ کر علاج نہیں کرتے، تعویذ نہیں لٹکاتے، پرندوں سے فال نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جان بوچھ کر کسی بات پر ناحق جھوٹی قسم کھائے، اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کی آگ میں بنا لے۔
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص خروج دجال کے متعلق سنے، وہ اس سے دور ہی رہے (یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا) کیونکہ انسان اس کے پاس جائے گا تو یہ سمجھے گا کہ وہ مسلمان ہے لیکن جوں جوں دجال کے ساتھ شبہ میں ڈالنے والی چیزیں دیکھتاجائے گا، اس کی پیروی کرتا جائے گا۔
حدثنا يزيد ، اخبرنا رجل والرجل كان يسمى في كتاب ابي عبد الرحمن: عمرو بن عبيد , قال: ثنا ابو رجاء العطاردي ، عن عمران بن حصين ، قال: " ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر مادوم حتى مضى لوجهه" , قال ابو عبد الرحمن: وكان ابي رحمه الله قد ضرب على هذا الحديث في كتابه، فسالته عنه فحدثني به، وكتب عليه صح صح، إنما ضرب ابي على هذا الحديث , لانه لم يرض الرجل الذي حدث عنه يزيد.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا رَجُلٌ وَالرَّجُلُ كَانَ يُسَمَّى فِي كِتَابِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَمْرَو بْنَ عُبَيْدٍ , قَالَ: ثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ حَتَّى مَضَى لِوَجْهِهِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَكَانَ أَبِي رَحِمَهُ اللَّهُ قَدْ ضَرَبَ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ فِي كِتَابِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ فَحَدَّثَنِي بِهِ، وَكَتَبَ عَلَيْهِ صَحَّ صَحَّ، إِنَّمَا ضَرَبَ أَبِي عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ , لِأَنَّهُ لَمْ يَرْضَ الرَّجُلَ الَّذِي حَدَّثَ عَنْه يَزِيدُ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کبھی جو کی روٹی سے سالن کے ساتھ سیراب نہیں ہوئے، یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، عمرو بن عبيد متروك متهم
حدثنا يزيد ، اخبرنا الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل: " هل صمت من سرار هذا الشهر شيئا؟" فقال: لا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإذا افطرت من رمضان، فصم يومين مكانه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ: " هَلْ صُمْتَ مِنْ سِرَارِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" فَقَالَ: لَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ مِنْ رَمَضَانَ، فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1983، م: 1161، روي يزيد عن الجريري بعد الاختلاط لكنه توبع ، ثم الجريري متابع
حدثنا يزيد ، اخبرنا سليمان التيمي ، عن ابي العلاء بن الشخير ، عن عمران بن حصين , قال سليمان: واشك في عمران ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له:" يا عمران، هل صمت من سرر هذا الشهر شيئا؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين مكانه" , وقال ابن ابي عدي: سرار.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ سُلَيْمَانُ: وَأَشُكُّ فِي عِمْرَانَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" يَا عِمْرَانُ، هَلْ صُمْتَ مِنْ سُرَرِ هَذَا الشَّهْرِ شَيْئًا؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ مَكَانَهُ" , وَقَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: سِرَارِ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو اس کی جگہ دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1983، م: 1161، وهذا إسناد منقطع، أبو العلاء بن الشخير لم يسمعه من عمران
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابو نعامة العدوي ، عن حميد بن هلال ، عن بشير بن كعب ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" , فقال بشير: فقلت: إن منه ضعفا، وإن منه عجزا , فقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتجيئني بالمعاريض؟! لا احدثك بحديث ما عرفتك , فقالوا: يا ابا نجيد، إنه طيب الهوى، وإنه وإنه، فلم يزالوا به حتى سكن وحدث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّه" , فَقَالَ بُشَيْرٌ: فَقُلْتُ: إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا، وَإِنَّ مِنْهُ عَجْزًا , فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجِيئَنِي بِالْمَعَارِيضِ؟! لَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ مَا عَرَفْتُكَ , فَقَالُوا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ طَيِّبُ الْهَوَى، وَإِنَّهُ وَإِنَّهُ، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى سَكَنَ وَحَدَّثَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔