حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابو نعامة العدوي ، عن حميد بن هلال ، عن بشير بن كعب ، عن عمران بن حصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء خير كله" , فقال بشير: فقلت: إن منه ضعفا، وإن منه عجزا , فقال: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتجيئني بالمعاريض؟! لا احدثك بحديث ما عرفتك , فقالوا: يا ابا نجيد، إنه طيب الهوى، وإنه وإنه، فلم يزالوا به حتى سكن وحدث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّه" , فَقَالَ بُشَيْرٌ: فَقُلْتُ: إِنَّ مِنْهُ ضَعْفًا، وَإِنَّ مِنْهُ عَجْزًا , فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجِيئَنِي بِالْمَعَارِيضِ؟! لَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ مَا عَرَفْتُكَ , فَقَالُوا: يَا أَبَا نُجَيْدٍ، إِنَّهُ طَيِّبُ الْهَوَى، وَإِنَّهُ وَإِنَّهُ، فَلَمْ يَزَالُوا بِهِ حَتَّى سَكَنَ وَحَدَّثَ.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ہمیشہ خیر ہی لاتی ہے، یہ حدیث ان سے سن کر بشیر بن کعب کہنے لگے کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیاء سے وقاروسکینت پیدا ہوتی ہے، حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کررہا ہوں اور تم اپنے صحیفوں کی بات کررہے ہو، آئندہ میں تم سے کوئی حدیث بیان نہیں کروں گا، لوگ کہنے لگے اے ابونجید! یہ اچھا آدمی ہے اور انہیں مسلسل مطمئن کرانے لگے، یہاں تک کہ وہ خاموش ہوگئے اور حدیث بیان کرنے لگے۔