حضرت عمران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے اپنے دائیں ہاتھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر بیعت کی ہے، کبھی اس سے اپنی شرمگاہ کو نہیں چھوا۔
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن الحسن ، عن عمران بن حصين ، قال: إنه مر على قاص قرا ثم سال، فاسترجع، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من قرا القرآن فليسال الله به، فإنه سيجيء قوم يقرءون القرآن يسالون الناس به" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عن عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ، قَالَ: إِنَّهُ مَرَّ عَلَى قَاصٍّ قَرَأَ ثُمَّ سَأَلَ، فَاسْتَرْجَعَ، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْيَسْأَلْ اللَّهَ بِهِ، فَإِنَّهُ سَيَجِيءُ قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ بِهِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ کسی آدمی کے پاس سے گزرے جو لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنا رہا تھا، تلاوت سے فارغ ہو کر اس نے لوگوں سے مانگنا شروع کردیا، یہ دیکھ کر حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے " انا للہ وانا الیہ راجعون " کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص قرآن پڑھے، اسے چاہیے کہ قرآن کے ذریعے اللہ سے سوال کرے، کیونکہ عنقریب ایسے لوگ بھی آئیں گے جو قرآن کو پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے سوال کریں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف خيثمة ، والحسن البصري لم يسمع من عمران
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زکوٰۃ میں اچھے جانور وصول کرنا، یا زکوٰۃ کی ادائیگی سے (حیلے بہانوں سے) بچنا اور جانوروں کو نیزوں سے زخمی کرنے کی کوئی اصلیت نہیں ہے اور جو شخص لوٹ مار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم يسمع من عمران
حدثنا هاشم , وعفان , قالا: ثنا مهدي ، قال عفان : حدثنا غيلان ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، إما ان يكون قال لعمران، او لرجل وهو يسمع: " صمت سرر هذا الشهر؟" قال: لا , قال:" فإذا افطرت فصم يومين" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: ثَنَا مَهْدِيٌّ ، قَالَ عَفَّانُ : حَدَّثَنَا غَيْلَانُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِمَّا أَنْ يَكُونَ قَالَ لِعِمْرَانَ، أَوْ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَسْمَعُ: " صُمْتَ سُرَرَ هَذَا الشَّهْرِ؟" قَالَ: لَا , قَالَ:" فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی سے پوچھا کیا تم نے شعبان کے اس مہینے کے آخر میں کوئی روزہ رکھا ہے؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رمضان کے روزے ختم ہوجائیں تو ایک دو دن کے روزے رکھ لینا۔
حدثنا محمد بن كثير اخو سليمان بن كثير، حدثنا جعفر بن سليمان ، عن عوف ، عن ابي رجاء العطاردي ، عن عمران : ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: السلام عليكم، فرد عليه ثم جلس، فقال:" عشر" ثم جاء آخر، فقال: السلام عليكم ورحمة الله، فرد عليه ثم جلس، فقال:" عشرون" ثم جاء آخر، فقال: السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، فرد عليه ثم جلس، فقال" ثلاثون" , حدثنا هوذة ، عن عوف ، عن ابي رجاء مرسلا، وكذلك قال غيره.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخُو سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ ، عَنْ عِمْرَانَ : أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ:" عَشْرٌ" ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ:" عِشْرُونَ" ثُمَّ جَاءَ آخَرُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، فَرَدَّ عَلَيْهِ ثُمَّ جَلَسَ، فَقَالَ" ثَلَاثُونَ" , حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَن أَبِي رَجَاءٍ مُرْسَلًا، وَكَذَلِكَ قَالَ غَيْرُهُ.
حضرت عمران رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے " السلام علیکم " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا دس، دوسرا آیا اور اس نے " السلام علیکم ورحمۃ اللہ " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا بیس، پھر تیسرا آیا اور اس نے " السلام علیکم وحمۃ اللہ وبرکاتہ " کہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بھی جواب دیا اور جب وہ بیٹھ گیا تو فرمایا تیس (نیکیاں)
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، قال: ثنا عمران بن حصين ، قال:" اتي برجل اعتق ستة مملوكين عند موته، وليس له مال غيرهم، فاقرع النبي صلى الله عليه وسلم بينهم، فاعتق اثنين وارق اربعة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: ثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ ، قَالَ:" أُتِيَ بِرَجُلٍ أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَأَقْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً" .
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردئیے، جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کرکے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1668، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يسمع من عمران، وتصريح الحسن بسماعه من عمران خطأ من مبارك بن فضالةأ
حدثنا سليمان بن حرب , وحسن بن موسى , قالا: ثنا حماد بن زيد ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن مطرف ، قال:" صليت انا وعمران خلف علي بن ابي طالب، فكان إذا سجد كبر، وإذا رفع كبر، وإذا نهض من الركعتين كبر، فلما انصرفنا اخذ عمران بن الحصين بيدي، فقال: لقد صلى بنا هذا مثل صلاة محمد صلى الله عليه وسلم , او قال: لقد ذكرني هذا صلاة محمد صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , وَحَسْنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ أَنَا وَعِمْرَانُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا أَخَذَ عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ بِيَدِي، فَقَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا هَذَا مِثْلَ صَلَاةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ قَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
مطرف بن شخیر کہتے ہیں کہ میں کوفہ میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی، وہ سجدے میں جاتے اور سر اٹھاتے وقت ہر مرتبہ اللہ اکبر کہتے رہے، جب نماز سے فراغت ہوئی تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا انہوں نے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھائی ہے۔