حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نماز میں والسماء ذات البروج اور والسماء والطارق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت کرتے تھے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل قصير اشعث ذي عضلات عليه إزار وقد زنى، فرده مرتين، قال: ثم امر به فرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كلما نفرنا غازين في سبيل الله تخلف احدكم، له نبيب كنبيب التيس، يمنح إحداهن الكثبة، إن الله لا يمكنني من احد منهم إلا جعلته نكالا"، او" نكلته"، قال: فحدثنيه سعيد بن جبير، فقال: إنه رده اربع مرات ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَصِيرٍ أَشْعَثَ ذِي عَضَلَاتٍ عَلَيْهِ إِزَارٌ وَقَدْ زَنَى، فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلَّمَا نَفَرْنَا غَازِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَخَلَّفَ أَحَدُكُمْ، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ، يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُمَكِّنُنِي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا جَعَلْتُهُ نَكَالًا"، أَوْ" نَكَّلْتُهُ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِيهِ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ رَدَّهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ ..
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت ماعز بن مالک جو پستہ قدآدمی تھے کو ایک تہبند میں پیش کیا گیا ان کے جسم پر تہبند کے علاوہ کوئی چادر نہ تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تکیہ پر بائیں جانب ٹیک لگائے بیٹھے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں جن کے متعلق مجھے کچھ معلوم نہیں کہ وہ کیا باتیں تھیں کیونکہ میرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان قوم حائل تھی تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ کچھ وقفے کے بعد فرمایا کہ اسے واپس لے آؤ اس وقت جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے باتیں کہی وہ میں نے سنی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جاؤ اسے رجم کردو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے وہ بھی سنا ہماری کوئی بھی جماعت اللہ کے راستے میں جہاد کے لئے نکلتی ہے تو ان میں سے جو شخص پیچھے رہ جاتا ہے اس کی آواز بکرے جیسی ہوتی ہے اور جو کسی کو تھوڑا سا دودھ دے دے واللہ اس پر جس کو بھی قدرت ملی اسے سزا ضرور دوں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1692، وهذا إسناد صحيح
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا ایک جماعت اس کے لئے قتال کرتی رہے گی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1922، وهذا إسناد صحيح
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضليع الفم، اشكل العين، منهوس العقبين" ، قلت لسماك: ما ضليع الفم؟ قال: عظيم الفم، قلت: ما اشكل العين؟ قال: طويل شفر العين، قلت: ما منهوس العقب؟ قال: قليل لحم العقب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبَيْنِ" ، قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شُفْرِ الْعَيْنِ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ دوڑے تھے اور دہن مبارک کشادہ تھا اور مبارک پنڈلیوں پر گوشت کم تھا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، قال: سمعت جابر بن سمرة ، قال: سمعت نبي الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لتفتحن كنوز كسرى الابيض قال شعبة او قال: الذي في الابيض عصابة من المسلمين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَتَفْتَحَنَّ كُنُوزَ كِسْرَى الْأَبْيَضَ قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ: الَّذِي فِي الْأَبْيَضِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مسلمانوں کی ایک جماعت نکلے گی وہ کسری اور آل کسری کا سفید خزانہ نکال لے گی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں چند بال سفید تھے جب آپ سر پر تیل لگاتے تو بالوں کی سفیدی واضح نہیں ہوتی تھی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھاتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں سورت ق اور اس جیسی سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 643، وهذا إسناد صحيح
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، حدثنا سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام اكل منه وبعث بفضله إلى ابي ايوب، فكان ابو ايوب يضع اصابعه حيث يرى اثر اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بقصعة فوجد منها ريح ثوم، فلم يذقها، وبعث بها إلى ابي ايوب، فنظر، فلم ير فيها اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يذقها، فاتاه، فقال: يا رسول الله، لم ار فيها اثر اصابعك؟ قال: " إني وجدت منها ريح ثوم"، قال:: فتبعث إلي بما لا تاكل؟ قال:" إني ياتيني الملك" ..حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ وَبَعَثَ بِفَضْلِهِ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَكَانَ أَبُو أَيُّوبَ يَضَعُ أَصَابِعَهُ حَيْثُ يَرَى أَثَرَ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْعَةٍ فَوَجَدَ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ، فَلَمْ يَذُقْهَا، وَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَنَظَرَ، فَلَمْ يَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَذُقْهَا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَرَ فِيهَا أَثَرَ أَصَابِعِكَ؟ قَالَ: " إِنِّي وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ ثُومٍ"، قَالَ:: فَتَبْعَثُ إِلَيَّ بِمَا لَا تَأْكُلُ؟ قَالَ:" إِنِّي يَأْتِينِي الْمَلَكُ" ..
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے کر باقی سارا حضرت ابوایوب انصاری کے پاس بھیج دیتے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے کھانا آیا جس میں لہسن تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اس طرح حضرت ابوایوب کو بھجوا دیا اور خود اس میں سے کچھ بھی نہیں لیا جب حضرت ابوایوب نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ لینے کا اثر محسوس نہیں کیا تو کھانا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ اور اس حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے لہسن کی بدبو کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا حضرت ابوایوب نے یہ سن کر عرض کیا کہ پھر جس چیز کو آپ تناول نہیں فرماتے اسے میرے پاس کیوں بھیج دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیونکہ میرے پاس فرشتہ آتا تھا۔
حدثنا عبد الله، قال: سمعت بعض اصحابنا، يقول: عن علي بن المديني ، قال: قال لي سفيان بن عيينة : عندك حديث احسن من هذا واجود إسنادا من هذا، قال: قلت: ما هو؟ قال: حدثني عبيد الله بن ابي يزيد ، عن ابيه ، عن ام ايوب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل على ابي ايوب، فذكر هذا حديث الثوم، قال: قلت له: نعم، شعبة، عن سماك بن حرب، عن جابر بن سمرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل على ابي ايوب، فسكت.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت بَعْضَ أَصْحَابِنَا، يَقُولُ: عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ : عِنْدَكَ حَدِيثٌ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا وَأَجْوَدُ إِسْنَادًا مِنْ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: مَا هُوَ؟ قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَذَكَرَ هَذَا حَدِيثَ الثُّومِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: نَعَمْ، شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَى أَبِي أَيُّوبَ، فَسَكَتَ.
علی بن مدینی کہتے ہیں کہ مجھ سے سفیان بن عیینہ نے کہا کہ گزشتہ حدیث آپ کے پاس اس سے زیادہ عمدہ سند سے موجود تھی؟ میں نے ان سے حدیث پوچھی تو انہوں نے اپنی سند کے ساتھ گزشتہ حدیث ذکر کی میں نے اثبات میں جواب دیا اور اپنی سند ذکر کی تو وہ خاموش ہو گئے۔
حكم دارالسلام: حديث سفيان بن عيينة ، عن عبيدالله بن أبى يزيد حديث حسن فى الشواهد، وحديث شعبة عن سماك حديث صحيح، وإسناده حسن